Inquilab Logo

وزیر اعظم مودی اور صدر بائیڈن کی گفتگو ،نئے باب کا آغاز

Updated: September 26, 2021, 8:23 AM IST | Washington

امریکی صدر نےمہا تما گاندھی کو یادکیا، ان کے عدم تشدد اور رواداری کے فلسفے کو دنیا کی ضرورت قرار دیا ، ساتھ مل کر دنیا سے کووڈ کا خاتمہ کرنے کا عزم ،موسمیاتی تبدیلی پر بھی گفتگو

Prime Minister Modi and US President Joe Biden in a happy mood during the talks. (PTI)
وزیر اعظم مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن گفتگو کے دوران خوشگوار موڈ میں۔(پی ٹی آئی )

: وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جوزف آر بائیڈین نے ہندوستان اور امریکہ کو دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے سب سے قریبی شراکت داری قرار دیتے ہوئے  اس بات پر زور دیا کہ کووڈ اور موسمیاتی تبدیلی سمیت تمام عالمی چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔ وہائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے اوول آفس میں  بائیڈن نےوزیراعظم مودی کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں لیڈروں کے افتتاحی بیان کے بعد وفد کی سطح کی ملاقات ہوئی جو تقریبا ًڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ ہندوستانی وفد میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر ، قومی سلامتی کے مشیر   اجیت ڈوبھال، سیکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا ، امریکہ میں ہندوستان کے سفیر ترنجیت سنگھ سندھو اور وزارت خارجہ میں جوائنٹ سیکرٹری  وانی راؤ شامل تھے۔
 اوول آفس میں ہندوستانی وزیر اعظم کا استقبال کرتے ہوئے امریکی صدر  بائیڈن نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات ، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے ، قریب اور مضبوط ہونے والے ہیں۔ ہم ان کی سلامتی کونسل میں مستقبل ممبر شپ کے لئے حمایت پر غور کررہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سلامتی کونسل کے تنوع میں اضافہ کیا جائے اس لئے ہندوستان کی حمایت کی جانی چاہئے۔ اس وقت ان تعلقات میں ایک نیا باب بھی شروع ہوگا۔ بائیڈن نے کہا کہ مجھے بہت پہلے سے یقین ہے کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات بہت سے عالمی چیلنجز کو حل کرنے میں ممد و معاون ہو سکتے ہیں۔  ۲۰۰۶ءمیں نائب صدر بننے کے بعد ، میں نے کہا تھاکہ ۲۰۲۰ء تک ہندوستان اور امریکہ دنیا کے قریب ترین ممالک میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ مل کر کووڈ کی وبا کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ وہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور ہند بحرالکاہل خطے کو محفوظ بنانے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کررہے ہیں اور یہ گفتگو جار ی رہے گی۔ امریکی صدر نے  امریکہ میں رہنے والے تقریباً ۴۰؍لاکھ ہند نژاد امریکیوں کی امریکہ کی ترقی اور مضبوطی میں شراکت کا ذکر کیا اور کہا کہ اگلے ہفتے مہاتما گاندھی کی سالگرہ ہے اور ان کے عدم تشدد،  رواداری اور باہمی احترام فلسفےکی آج کی دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوری اقدار کو برقرار رکھنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ تنوع کے لئے ہمارا مشترکہ عزم ہے۔ 
  ادھر مودی جو ملاقات کے دوران کافی خوشگوار موڈ میں نظر آئے نے اپنے بیان میں بائیڈن کے ہند۔ امریکہ تعلقات کے  ویژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ  بائیڈن کا ویژن متاثر کن رہا ہے جسے وہ آج امریکہ کے صدر کی حیثیت سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  بائیڈن کی قیادت میں جو بیج  ۲۱؍ ویں صدی کی تیسری دہائی کے پہلے سال میں ہمارے دوطرفہ تعلقات میں لگائے جا رہے ہیں ، یہ وسعت پائیں گے اور یہ دنیا کے جمہوری  ڈھانچے کے لئے بھی تبدیلی کا ثبوت ہوں گے۔  انہوں نے کہاکہ جمہوری اقدارو روایات جن کے ساتھ ہم دونوںملک جی رہے ہیں ، آنے والے وقتوں میں ان کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔وزیر اعظم نے ہنر ، ٹیکنالوجی ، کاروبار اور ٹرسٹی شپ کو ہندوستان امریکہ تعلقات میں کلیدی عناصر قرار دیا۔ امریکہ کے ترقیاتی سفر میں ہندنژاد ۴۰؍ لاکھ انڈین کمیونٹی کی شراکت کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے  عوام کے درمیان ہنر کی پرورش اہم سبب ہے۔ امریکہ کی ترقی میں اس کی اہمیت رہی ہے۔   
 بائیڈن کے ذریعے مہاتما گاندھی کے تذکرے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے ٹرسٹ شپ کے نقطہ نظر سے زمین کو دیکھا۔ ان کا خیال تھا کہ ہمیں اس زمین کو اگلی نسل کو اس کے ورثہ کے طور پر سونپنی ہوگی۔ یہ دنیا کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ چاہے کووڈ ہویا موسمیاتی تبدیلی یا کواڈ ، بائیڈن کے اقدامات آنے والے دنوں میں دنیا پر اثر ڈالیں گے۔ ہندوستان اور امریکہ ایک دوسرے کے  لئے اور دونو ں مل کر دنیا کے  لئے کیسے مفید ثابت ہو سکتے ہیں اس پر غور و خوض کرنا ہوگا۔  رات تقریباً۱۰؍بجے میٹنگ ختم ہونے کے بعد مودی وہاں سے نکل گئے۔ 

Joe Biden Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK