ترک صدر کو اپنے ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کو سنبھالنے کیلئے قطرکی امداد درکار ہے، ساتھ ہی افغانستان میں موجودہ صورتحال میں اپنا کردار نبھانے کیلئے بھی اس کا ساتھ چاہئے
EPAPER
Updated: December 08, 2021, 8:48 AM IST | Washington
ترک صدر کو اپنے ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کو سنبھالنے کیلئے قطرکی امداد درکار ہے، ساتھ ہی افغانستان میں موجودہ صورتحال میں اپنا کردار نبھانے کیلئے بھی اس کا ساتھ چاہئے
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اپنے اتحادی ملک قطر کے دورے پر ہیں۔ اس دورے میں متوقع طور پر دونوں ملکوں کے لیڈروں کے درمیان افغانستان کی صورتحال اور ترکی کی مشکلات سے دوچار معیشت پر گفتگو ہوگی ۔ترک صدر نے قطر روانگی سے قبل جنوبی سائپرس میں ایک مسجد پر مبینہ حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس پر خاموش نہیں رہا جائے گا۔اطلاع کے مطابق ترکی اور قطر کےحکام کا کہنا ہے کہ صدر اردگان کے قطر کے دورے کا مقصد `دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔ اردگان نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے ہمراہ دوحہ میں منگل کو ترکی قطر سپریم اسٹریٹجک کمیٹی کے اجلاس کی بھی صدارت کی۔ ترکی کے قطر کیلئے سابق سفیر متحت ریندے کا کہنا ہے کہ دونوں لیڈروں نے دو طرفہ تعلقات کو باہمی مفادات پر استوار کیا ہے۔
ترکی اور قطر کے تعلقات دونوں ملکوں کیلئے اہم ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے طور پر ترکی، قطر کی فورس کو جدید بنانے اور مسلح کرنے کے علاوہ ان کو تربیت دے رہا ہے، جو پہلے ہی قطریوں کو ایک طرح کی سیکوریٹی فراہم کر رہا ہے۔ ترکی کو بھی اس کے بدلے میں فائدہ حاصل ہوتا ہے، کیونکہ قطر نے ترکی کے اندر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ ترکی اور قطر کے درمیان سیکوریٹی تعلقات قطر میں ترکی کا ایک فوجی اڈہ بنانے کی وجہ سے مستحکم ہوئے۔صدر اردگان کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب ترکی کی معیشت سخت مشکلات سے دوچار ہے اور اسے امارت سے مالی مدد کی ضرورت ہے۔ترکی کی کرنسی میں اس سال ۵۰؍ فیصد کی گراوٹ آئی ہے جس کے بعد عالمی سرمایہ کارکی وجہ سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔
ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاوش اوغلو نے دوحہ میں پیر کو کہا تھا کہ ترکی قطر سے کوئی مخصوص رقم نہیں چاہتا، بلکہ معاشی تعلقات میں بہتری لانا چاہتا ہے۔انقرہ میں قائم فارن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ حسین باج نے کہا ہے کہ اردگان کی خواہش ہوگی کہ قطر ترکی کے اندر ۲۰؍ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرے۔حسین باج کے مطابق دونوں لیڈروںکے درمیان افغانستان پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، جبکہ دونوں ملک کابل ایئرپورٹ کو کھولنے کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔بقول ان کے، ’’قطر کے پاس پیسہ ہے اور ترکی کے پاس تکنیکی عملہ۔ ترکی پہلے ہی بہت سے تکنیکی عملے کو کابل ایئرپورٹ بھجوا چکا ہے جو بہت جلد بین الاقوامی آمدورفت کیلئے تیار ہو گا۔‘‘
یاد رہے کہ ترکی کے جنوب میں ’گریگ اسپریاٹ‘ کہلانے والے علاقے میں۲؍ دسمبر کو ایک مسجد پر آتشیں حملے کی اطلاع سامنے آئی تھی۔ کم از کم ایک شخص کو حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس حملے میں لارناسا کے شہر میں ایک مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔قطر کے دورے پر روانگی سے قبل ترک صدر اردگان نے کہا کہ بدقسمتی سے جنوبی سائپرس میں ہماری ایک مسجد پر حملہ ہوا ہے۔ ان کے بقول، اس حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ اردگان کے الفاظ میں، `ہم جنوبی سائپرس کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہماری عبادتگاہوں کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں نہ کرے۔ آپ کو اس کی جو قیمت دینی پڑے گی وہ آپ کو بھاری پڑے گی۔سائپرس پولیس نے بتایا ہے کہ مسجد پر حملے کے معاملے میں ایک ۲۷؍ سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس حملے میں مسجد کے بیرونی لکڑی کے دروازے کو آگ لگنے سے نقصان پہنچا۔ گرفتار شخص پر آتشزنی کامعاملہ درج کیا گیا ہے۔ایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ حملے کی وجہ حملہ آور کی جانب سے اس مسجد میں رات بسر کرنے کی درخواست کا امام مسجد کی جانب سے مسترد کیا جانا تھا۔