Inquilab Logo

لکھیم پورکھیری واقعے کیخلاف کانگریس کا ملک گیر ’مون برت‘ ، پرینکا بھی شامل ہوئیں

Updated: October 12, 2021, 8:30 AM IST | Lucknow

نگریس جنرل سیکریٹری نے کہا کہ وزیرمملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے متاثرین اور مظلومین کو انصاف نہیں مل سکے گا، اسلئے ہماری یہ ستیہ گرہ ان کے استعفیٰ تک جاری رہے گی۔ اُترپردیش اور بہار کے علاوہ پنجاب، جموں کشمیر، تلنگانہ، مہاراشٹر، ہماچل پردیش ، مغربی بنگال اوردیگر ریاستوں میں بھی مظاہرے ہوئے۔ کئی جگہوں پر’مودی سرکار ہوش میں آو‘ جیسے نعرے لگے

The picture is of Lucknow where Priyanka was also involved in Maun Vrat.Picture:INN
تصویر لکھنؤ کی ہے جہاں پرینکا بھی ’مون برت‘ میں شامل تھیں تصویر آئی این این

 کانگریس نے لکھیم پور کے واقعہ کے خلاف احتجاج میں اور اس واقعہ کیلئے مبینہ طورپر ذمہ دار مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کوبرخاست کرنے کے مطالبے پر پیر کو پورے ملک میں مون برت کے ساتھ مظاہرہ کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
 کانگریس کی اترپردیش کی انچارج اور جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے سامنے بیٹھ کر مون ورت رکھا۔ پرینکا گاندھی نے لکھیم پور کھیری کے واقعہ کیلئےقصور وار قرار دیئے جانے والے اشیش مشرا کے والد اور مرکزی وزیراجے مشرا کو برخاست کرنے کی مانگ کی او رکہاکہ کانگریس ناانصافی کے خلاف لڑائی لڑتی رہے گی۔ اس دوران وہاں بڑی تعداد میں پارٹی کارکن موجود رہے۔
 اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرینکا گاندھی  نے کہا کہ لکھیم پور میں کالے قوانین کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والے کسانوں اور میڈیا کے ایک نمائندے کی مرکزی وزیر کی گاڑی سے کچل کر قتل کردیا گیا۔ایسے میں مرکزی وزیر کے عہدے پر رہتے ہوئے متاثرہ کنبے کو انصاف نہیں مل پارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو انصاف ملنے تک یہ ستیہ گرہ  جاری رہے گی۔ کانگریس کے ریاستی صدر اجئے کمار للو نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ پیش آنے والے اس درد انگیز واقعہ سے پورے ملک میں اشتعال ہے اور حکومت ملزمین کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا جیسا بی جے پی اقتدار میں ہورہا ہے۔ امبھا، ہاتھرس، اناؤ، گورکھپور اورلکھیم پور میں اگر کانگریس نے سڑک پر اُتر کر متاثرین کیلئے انصاف نہ مانگا ہوتا تو یوگی حکومت ملزمین کو بچانے میں کامیاب ہوجاتی۔ اس خاموش حتجاج میں سابق راجیہ سبھا رکن پی ایل پنیا، سابق راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری، اسمبلی میں کانگریس کی لیڈر آرادھنا مشرا مونا، دیپک سنگھ،نسیم الدین صدیقی سمیت دیگر کئی لیڈر موجود رہے۔
 جموں میں کانگریسی کارکنوں نے راج بھون کے سامنے مون ورت کا اہتمام کیا اور اجے مشرا کو فوری طورپر عہدہ سے ہٹانے کی مانگ کی۔ اس پروگرام میں کانگریس کی ریاستی انچارج رجنی پاٹل کے ساتھ ہی کمیٹی کے صدر غلام احمد میر،  رمن بھلہ اور دیگر لیڈران موجود تھے۔احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے جن پر ’مودی سرکار ہوش میں آؤ ہوش میں آؤ‘، ’اجے مشرا کو فوراً معطل کرو معطل کرو‘ ، ’کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو بند کرو بند کرو‘ جیسے نعرے درج تھے۔
 دریں اثنا کانگریس کمیٹی کے لیڈروں اور ورکروں نے سری نگر میں بھی اپنے پارٹی ہیڈکوارٹرز پر لکھیم پور کھیری تشدد کے خلاف احتجاج درج کرتے ہوئے مرکزی وزیر اجے مشرا کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ مغربی بنگال میں کانگریس کارکنان سڑک پر اُترے اور بی جے پی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کسانوں کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی کارکنوں نے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی قیادت میں مون ورت میں حصہ لیا۔مہاراشٹر میں کانگریسی کارکنوں نےریاستی صدر نانا پٹولے کی قیادت میں ’مون ورت‘ رکھا جس میں کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر بالا صاحب تھورات ، ممبئی کانگریس کے اگزیکٹیو صدر بھائی جگتاپ، چرن سنگھ سپرہ اور سابق وزیراعلیٰ  اشوک چوان سمیت کئی  اہم لیڈروں نے حصہ لیا۔
 تریپورہ میں ریاستی صدر براجیت سنہا اور دیگر سینئر لیڈروں نے مون ورت میں حصہ لیا۔ دہلی میں ریاستی صدر چودھری انل کمار کی قیادت میں مون ورت رکھ کر گاندھیائی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ تلنگانہ میں ریاستی صدر ریونت ریڈی کی قیادت میں بڑی تعداد میں کارکنوں نے مون ورت رکھا۔اس احتجاج میں کانگریس کے سرکردہ لیڈروں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے مودی زیر قیادت بی جے پی حکومت اور اترپردیش کی یوگی حکومت پر شدید برہمی کااظہار کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اجئے مشر ا کو فوری طورپر مرکزی وزارت سے برخواست کیاجائے۔ہماچل پردیش کے شملہ میں ریاستی صدر کلدیپ سنگھ راٹھور کی قیادت میں مون ورت رکھ کر اجے مشرا کو مرکزی کابینہ سے ہٹانے کی مانگ کی گئی۔
  خیال رہے کہ اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں۳؍ اکتوبر کو ہونے والے تشدد میں ۴؍ کسانوں سمیت کل۸؍ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس کی وجہ سے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر ہے اور کسانوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK