Inquilab Logo

پیٹرولیم پر ٹیکس سے حکومت کو ڈھائی لاکھ کروڑ کی آمدنی ہوئی:پرینکا گاندھی

Updated: June 11, 2021, 3:53 PM IST | Hassan Ibrahim | Lucknow

کانگریس لیڈر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اتنی آمدنی کے بعد اب سرکار کو عوام کو راحت پہنچانا شروع کردینا چاہئے ورنہ یہ عوام سے دھوکہ ہو گا

Priyanka Gandhi.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

نگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی مسلسل بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہیں۔ جمعرات کو جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ جب ملک کے شہری کورونا کی دوسری لہر میں معاشی بحران جھیل رہے تھے، تب حکومت نے پٹرول ڈیزل پر ٹیکس کے ذریعہ ۲ء۵؍لاکھ کروڑ روپے کمالیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس میںمسلسل اضافےکے ذریعہ مرکزی حکومت لوٹ مچائے ہوئے ہے۔   پرینکا گاندھی نے کہا کہ ۶؍جون ۲۰۲۰ءکو پٹرول کی قیمت ۷۱؍روپے اور ڈیزل کی قیمت ۶۹؍ روپے فی لیٹر تھی، جبکہ ایک سال بعد۶؍جون ۲۰۲۱ءکو پٹرول کی قیمت ۹۵؍روپے اور ڈیزل کی قیمت ۸۵؍روپے فی لیٹر ہے۔ اس طرح مرکزی حکومت نے وبا کے دوران معاشی بحران اور مہنگائی سے جوجھ رہے شہریوں پر ٹیکس لگا کر ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کا اضافی منافع کما یا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اپنی فیس بک پوسٹ میں پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس کے تحت یوپی میں کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو کی قیادت میں پارٹی کارکنان پٹرول پمپوں پرکورونا پروٹوکول کا خیال رکھتے ہوئے مظاہرہ کریںگے ۔مظاہرہ میں کارکنان کے ساتھ ہی سینئر لیڈران بھی شریک ہوںگے ۔ پرینکا گاندھی نے اس دوران مطالبہ کیا کہ حکومت کو اب تک عوام کو راحت پہنچانے کا کام شروع کردینا چاہئے کیوں کہ اب اس کی آمدنی کافی ہو گئی ہے۔ اس تعلق سے حکومت غور کرے ورنہ یہ عوام کے ساتھ دھوکہ کے مترادف ہو گا۔ 
   دوسری جانب یوپی کے علی گڑھ میں زہریلی شراب سے ہوئی اموات کے معاملے میں بھی کانگریس مسلسل یوگی حکومت کو گھیر رہی ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ حکومت اور شراب مافیا کی ساز باز کے سبب علی گڑھ سانحہ رونما ہوا ہے۔ پرینکا گاندھی نے ٹویٹ کرکے کہاکہ علی گڑھ میں زہریلی شراب سے ہوئی ۱۰۰؍سے زائد اموات حکومت اور شراب مافیا کی ساز باز کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری ریاست میں آکسیجن نہیں مل رہی تھی ، دوا نہیں مل  رہی تھی ، لیکن انتظامیہ و شراب مافیا کی ساز باز سے زہریلی شراب کا کاروبار خوب پھل پھول رہا تھا۔ اسے بھی روکے جانے کی ضرورت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK