چترکوٹ کے رام گھاٹ میں منعقدہ ’مہیلا سنواد‘ پروگرام سے کانگریس کی یوپی انچارج پرینکا گاندھی کا خطاب ہا :’’ خاتون کی جدوجہد اس کی اپنی ہوتی ہے۔اس کیلئے جدوجہد کوئی نہیں کرے گا۔ اسے اپنی طاقت پہچاننی ہوگی۔‘‘
EPAPER
Updated: November 18, 2021, 11:06 AM IST | Inquilab News Network/Agency | Chitrakoot
چترکوٹ کے رام گھاٹ میں منعقدہ ’مہیلا سنواد‘ پروگرام سے کانگریس کی یوپی انچارج پرینکا گاندھی کا خطاب ہا :’’ خاتون کی جدوجہد اس کی اپنی ہوتی ہے۔اس کیلئے جدوجہد کوئی نہیں کرے گا۔ اسے اپنی طاقت پہچاننی ہوگی۔‘‘
یہاں بدھ کو اترپردیش میں نظم ونسق کی صورتحال کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے خواتین کے تحفظ کو کانگریس کی اولین ترجیح بتایا ۔ اس دوران پرینکا نے پارٹی کے وعدوں کو دہرایا اور خواتین کے تحفظ کیلئے کمیشن بنانے کی بھی بات دہرائی۔ چترکوت کے رام گھاٹ میں منعقدہ ’ مہیلا سنواد‘ پروگرام میں پرینکا گاندھی نے :’’ خاتون کی جدوجہد اس کی اپنی ہوتی ہے۔اس کیلئے جدوجہد کوئی نہیں کرے گا۔ اسے اپنی طاقت پہچاننی ہوگی۔۴۰؍فیصدی خواتین کو سیاست میں آنا ہوگا۔ جب تک خواتین آگے نہیں بڑھیں گی۔ تب تک ان کے لئے پالیسیاں کیسے بنیں گی؟‘ ان کے بقول:’’ ایک خاتون ہی خاتون کے لئے پالیسی بنا سکتی ہے۔ خواتین کی سیاست میں نصف شراکت داری ہونی چاہئے کانگریس کی قومی جنرل سیکریٹری اور یوپی انچارج ’مہیلا سنواد‘ میں پارٹی کے وعدوں کو دہرایا اور خواتین کے تحفظ کیلئے کمیشن بنانے کی بھی بات دہرائی۔ انہوں نے یہ بھی کہا:’’خواتین کے استحصال کے معاملے درج نہ کرنے والے پولیس افسر ۱۰؍ دن میں برخاست ہوں گے اور ۶؍ رکنی کمیشن بھی تشکیل دیا جائےگا۔ یہ کمیشن خواتین پر مشتمل ہوگاجس میں ۲؍ سابق جج، این جی او سے وابستہ۲؍ افراد اور مختلف تنظیموں سے وابستہ افراد ہوں گے۔‘‘ انہوں نے ایک نظم سنا کر خواتین کی قوتِ ارادی اور خوداعتمادی کو ابھارنے کی کوشش کی۔
کشتی پر اسٹیج بنایا گیا
رام گھاٹ پر کشتی پر بنائے گئے اسٹیج پر کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا واڈرا اور ریاستی صدر اجے کمار للو موجود تھے۔
پرینکا نے کہا:’’ کسانوں کی موت اور خودکشی سے متعلق کہا کہ ریاست کی حالت بیحد خراب ہے ۔ مہنگائی کا بوجھ بڑھا ہے، ڈھائی سو روپے میں تیل فروخت ہورہا ہے اور گیس سلنڈر ایک ہزار میں مل رہا ہے۔ اس حکومت نے خواتین کو تحفے میں ایک سلنڈر دے کر بعد میں ایک ہزار میں خریدنے پر مجبور کر دیا۔ ایسی حکومت کو خواتین کی طاقت کا احساس نہیں ہے۔‘‘
ان کے مطابق کورونا دور میں بھی دیکھا گیا :’’ نقل مکانی کرنے والے پریشان ا فراد کیلئے بسیں نہیں تھیںلیکن اب وزیر اعظم مودی کی ریلی میں لوگوں کو لانے کیلئے بسیں آرہی ہیں۔ میں یہاں دیکھا کہ پانی کی بہت پریشانی ہے، ایک نل پر دس کنبے منحصر ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا:’’ خواتین کو آگے آنے کیلئے بہت جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ خواتین آگے نہیں آئیں گی تو آگے نہیں بڑھ سکیں گی، اس لئے اسمبلی انتخابات میں چالیس فیصد خواتین کو ہونا چاہئے۔ کیونکہ ایک خاتون ہی ایک خواتین کے بہتری کے لئے اچھی پالیسی بنا سکتی ہے، جب تک خواتین کو حصہ داری نہیں ملے گی تب تک ایسا نہیں ہوسکتا۔‘‘انہوں نے کہا :’’ ملک میں خواتین کی آدھی آبادی ہے اس لئے ابھی پارٹی نے ۴۰؍ فیصد کی حصہ داری سےا بتداء کی ہے، پارلیمنٹ میں خواتین کو آدھی حصہ داری دی جائے گی۔‘‘ پرینکا کے بقول:’’ جب تک ہم خود بدلنے کا ارادہ نہیں کریں گے تب تک کسی طرح کی کوئی تبدیلی نہیں آسکے گی۔‘‘
پارٹی کے وعدے یاد دلائے
انہوں نے کانگریس پارٹی کے ۹؍ وعدےشمار کراتے ہوئے کہا:’’ کسانوں کا قرض معاف ہوگا، گیہوں اور دھان ۲۵۰۰ روپے میں خریدا جائے گا اور گنا کسان کو چار سو دیا جائے گا۔ ریاست میں بجلی کے بل آدھے کئے جائیں گے، کورونا میں جن کے کاروبار بند ہو گئے،ان میں سے چھوٹے دکانداروں اور تاجروں کے بلوں کو معاف کیا جائے گا۔ کورونا کے وقت مالی تنگی اٹھا چکے غریب کنبوں کو ۲۵؍ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ ۲۰؍ لاکھ سرکاری روزگار کارڈ بنوائیں گے، جن میں ۴۰؍ فیصد خواتین کی حصہ داری ہوگی۔کارڈ کے ذریعہ کوئی بھی بیماری ہوگی تو ۱۰؍ لاکھ روپے تک مفت علاج ملے گا۔ طالبات کو اسمارٹ فون دیئے جائیں گے تاکہ اسے آن لائن کورس کے ذریعہ پڑھائی اور تحفظ میں مددملے۔‘‘
آشابہنو ں کی پٹائی کا ذکر
لکھنؤ میں آشا بہنوں کی پولیس پٹائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا:’’جو تمہارا استحصال کررہے ہیں۔ ان سے دفاع کی توقع کیسے کروگی؟ آشا بہنوں کو لکھنؤ میں پولیس نے اتنی بری طرح سے پیٹا گیا کہ ان کے ہاتھ پیر ٹوٹ گئے اور چہروں پر چوٹ آئی۔ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ کی ریلی میں اپنے مطالبات بتاناچاہتی تھیں۔ پولیس کے روکنے پر اس نے صرف اتنا پوچھا کہ مجھے کیوں گرفتار کیا جارہا ہے؟‘‘