Inquilab Logo

زرعی بل کیخلاف آج ہریانہ میں احتجاج، جمعہ کو ملک گیر مظاہرے

Updated: September 20, 2020, 8:50 AM IST | Agency | New Delhi

بھارتیہ کسان یونین دوپہر ۱۲؍ بجے سے ۳؍ بجے تک ہریانہ میں سڑکیں جام کریگی، مطالبات منظور نہ ہونے پر ملک گیر احتجاج ، انتظامیہ نےپولیس کو حکمت اور تحمل کے ساتھ مظاہرین سے نمٹنے کی ہدایت دی، پنجاب میں  زہر پی لینے والے کسان کی موت، ٹی آر ایس نے راجیہ سبھا میں بل کے خلاف ووٹنگ کا اعلان کیا، جنوبی ہند میں ڈی ایم کے سرگرم، اتحادیوں کی میٹنگ طلب کی

Farmer Protest - Pic : PTI
پٹیالہ میں سنیچر کو کسان بسوں میں بیٹھ کر مودی سرکار کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے جاتے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی

مودی سرکار کے پیش کردہ ۳؍ زرعی بلوں  کے خلاف کسانوں  کی بے چینی بڑھتی جارہی ہے  جس کے بعداس کے خلاف ملک گیر تحریک کے امکانات  پیدا ہوگئے ہیں۔   بھارتیہ کسان یونین کی ہریانہ اکائی  نے مجوزہ قوانین کے خلاف  اتوار کو  پورے ہریانہ میں احتجاج  اور سڑکیں جام کرنے  کا اعلان کیا ہے جبکہ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں  جمعہ ۲۵؍ستمبر کو ملک گیر مظاہروں کی دھمکی دی گئی ہے۔  اُدھر پنجاب میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران زہر پی لینے والے ایک کسان  کی سنیچر کو موت ہوگئی ہے۔ کسانوں کی جانب سے اٹھنے والے صدائے احتجاج کا   سیاسی اثر بھی  نظر آرہا ہے۔ ایک طرف جہاں ہریانہ سرکار نے  پولیس کو کسانوں  سے حکمت عملی اور تحمل کے ساتھ نمٹنے کی ہدایت دی ہے وہیں ٹی آر ایس نے راجیہ سبھا میں  اس کے خلاف ووٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس  پہلے ہی اس موضوع پر حکومت کو مسلسل گھیر رہی ہے، اس نے اپوزیشن سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ سنیچر کو ڈی ایم کے نے بھی  مجوزہ قوانین کے خلاف حکمت عملی طے کرنے کیلئے اپنی اتحادی پارٹیوں کی میٹنگ  طلب کی ہے۔
 ہریانہ میں آج احتجاج،  چکہ جام کیا جائےگا
 کسان یونین کے لیڈروں نے لوک سبھا میں منظور کرائے گئے زرعی بلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے  اعلان کیا ہے کہ وہ ہریانہ میں ا س کے خلاف   اتوار کو دوپہر ۱۲؍ بجے سے ۳؍ بجے تک راستے جام کریںگے۔  انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد بھی اگر حکومت ان کے مطالبے کو منظور نہیں کرتی تو ۲۵؍ ستمبر کو ملک گیر احتجاج کیا جائےگا۔ بھارتیہ کسان یونین  کی ہریانہ اکائی کے صدر گرنام سنگھ  کے مطابق ’’اب تک  حکومت نے ہمارا مطالبہ منظور نہیں کیا ہے اس لئے ہمارا یہ احتجاج جاری رہےگا۔  ۲۰؍ ستمبر کو ریاست بھر میں چکہ جام کیا جائےگااس کے بعد بھی اگر حکومت ہمارے مطالبوں   کو منظور نہیں کرتی تو   پورےملک میں کسان ۲۵؍ ستمبر کو سڑکوں  پر اتریں گے۔‘‘ واضح رہے کہ بھارتیہ کسان یونین  ۱۶؍ ستمبر سے پورے ہریانہ میں ہر روز ضلع ہیڈ کوارٹرز کے باہر صبح ۱۰؍ سے  شام ۴؍ بجے تک علامتی مظاہرے کررہی ہے۔
ہریانہ سرکار محتاط، پولیس کو تحمل برتنے کی ہدایت
  مظاہروں کے پیش نظر ہریانہ میں بی جےپی کی حکومت   فکرمند ہوگئی ہے۔اس نے پولیس کو مظاہرین سے حکمت عملی اور تحمل سے نمٹنے کی ہدایت دی ہے۔  واضح رہے کہ یہاں  بی  جےپی کا اقتدار دشینت چوٹالہ کی پارٹی کے ۱۰؍ اراکین کے مرہون منت ہے جن پر اس معاملے میں کوئی سخت موقف اختیار کرنے کا پہلے سے دباؤ  ہے۔ دشینت چوٹالہ ہریانہ کے نائب وزیراعلیٰ ہیں،ا گر ہریانہ سرکار کسانوں  کے ساتھ سختی  برتتی ہے تو  دشینت چوٹالہ کی جن نائک جنتاپارٹی  پر دباؤ بڑھ جائے گا۔ اکالی دل کے مرکزی حکومت سے علاحدہ ہوجانے کے بعد سے دشینت چوٹالہ پہلے ہی شدید دباؤ میں ہیں کیوں  کہ ان کی پارٹی کا ووٹ بینک بھی  دیہی علاقوں میں ہے۔ 
پنجاب میں کسان کی موت
 اُدھر پنجاب  کے مختصر ضلع میں مودی سرکار کے زرعی بلوں  کے خلاف مظاہرے کے دوران احتجاجاً زہر پی لینے والے ۷۰؍ سالہ کسان کی موت ہوگئی جس کے بعد یہاں مظاہروں  میں شدت آنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ پریتم سنگھ نامی مذکورہ کسان  نے مطالبات منظور نہ ہونے پر احتجاج کرتےہوئے جمعہ کی صبح زہر پی لیاتھا۔ سنیچر کو انہوں نے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا۔ وہ ۱۵؍ ستمبر سے ہی مودی سرکار کے خلاف کسانوں  کے احتجاج میں پابندی سے شریک ہورہے تھے۔
زرعی بل کسانوں کے ساتھ ناانصافی: چندر شیکھر راؤ
  تلنگانہ کے    وزیراعلی چندرشیکھر راؤ نے مر کزی حکومت  کی جانب سے پارلیمنٹ میں متعارف کردہ کسانوں اور زراعت سے متعلق بلوں کو  زرعی شعبے کے ساتھ سخت نا انصافی کے مماثل قرار دیا ہے۔  انہوں نے  کاشتکاروں  پر منفی  اثر  ڈالنے اور کارپوریٹس کو فائدہ پہنچانے والے ان بلوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کے کیشو راؤ کو  راجیہ سبھا میں مخالفت میں  ووٹنگ کی ہدایت دی ہے۔ 
 ڈی ایم کے نے اتحادیوں کے ساتھ میٹنگ طلب کی
 کسانوں کو اپنی فصل کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی کا سراب دکھا کر کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے والے   قانون کے ان ۳؍ مسودات کے  خلاف حکمت عملی طے کرنے کیلئے ڈی ایم  کے نے اپنی اتحادی پارٹیوں کی میٹنگ طلب کی ہے۔ ڈی ایم کے سربراہ  نے ملک بھر میں کسانوں کی جانب سے کئے جارہے مظاہروں کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ ان بلوں کی منظوری کی صورت میں جمع خوری کو بڑھاوا ملے گا۔پورے ملک میں کسان اسی لئے احتجاج کررہے ہیں  کہ یہ  بل ان کے خلاف ہیں۔‘‘ انہوں نے آل انڈیا انا ڈی ایم کے کو بل کی حمایت کرنے پر  آڑے ہاتھوں بھی لیا۔ 

 مودی سرکار کے مجوزہ زرعی قوانین کسانوں کیلئے میٹھی چھری، کارپوریٹ کیلئے فائدہ مند


  تلنگانہ کے   وزیراعلیٰ چندر شیکھر راؤ  نے کا کہنا  ہے کہ’’بظاہر ان بلوں میں کہا گیا ہے کہ کسان اپنی زرعی پیداوار کو کہیں بھی فروخت کرسکتے ہیں۔ تاہم درحقیقت یہ ایسے بل ہیں جو تاجروں کو ملک میں کہیں بھی جاکر زرعی پیداوار خریدنے کا اختیار دے دیتے ہیں۔ مذکورہ بل کارپوریٹ لابی کو ملک بھر میں اپنی پہنچ کو وسعت دینے  اور خانگی تاجروں کے لئے زرعی پیداوار کی خریدی کے لئے راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ان کا کہنا   ہے کہ کسان اپنی پیداوار کو ملک میں کہیں بھی فروخت کرسکتے ہیں۔ تاہم کیا کسانوں کے لئے عملاً یہ ممکن ہو پائیگا کہ وہ اپنی قلیل پیداوار کو باربرداری کا بھاری خرچ برداشت کرتے ہوئے دوردراز کے مقامات  پرلے جائیں اور اسے زیادہ قیمت پر فروخت کریں؟ مذکورہ بلس میٹھی چھری کی مانند ہیں اور ہر حال میں ان بلوں کی مخالفت کی جانی چاہئے۔‘‘

 کسان مورچہ سرکار کی وکالت میں مصروف


  زرعی بلوں کے خلاف کاشتکاروں کی ناراضگی  اور ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے  بی جےپی نے کسانوں میں کام کرنے والی  آر ایس ایس کی تنظیم کسان مورچہ کی خدمات حاصل کی ہیں۔ کسان مورچہ کے لیڈر کسانوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہےہیں کہ مجوزہ قوانین کسانوں کے خلاف نہیں ہیں۔اس کے ساتھ ہی ۲۵؍ ستمبر کو ملک بھر میں بی جےپی کے کارکن  بھی اپنے  اپنےبلاک میں کاشتکاروں سے ملاقاتیں کرکے انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ مذکورہ قوانین کسان مخالف نہیں ہیں۔    

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK