Inquilab Logo

کانپور میں شہریت ایکٹ کیخلاف احتجاج کا ۱۳ وان دن

Updated: January 20, 2020, 2:17 PM IST | Abdul Haleem | Kanpur

کانپور کا شاہین باغ کہلانے والے محمد علی پارک چمن گنج کے پر امن احتجاج نے اتوار کو ۱۳؍ دن مکمل کرلئے۔ اتوار کو یہاں امڈنے والی تاریخی بھیڑ نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے۔ ایک اندازہ کے مطابق کانپور کے مختلف علاقوں سے اتوار کو ۵؍ہزار سے زائد خواتین اس ستیہ گرہ میں پہنچیں۔

کانپور میں شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج ۔ تصویر : انقلاب
کانپور میں شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج ۔ تصویر : انقلاب

 کانپور: کانپور کا شاہین باغ کہلانے والے محمد علی پارک چمن گنج کے پر امن احتجاج  نے اتوار کو ۱۳؍ دن مکمل کرلئے۔ اتوار کو یہاں امڈنے والی تاریخی بھیڑ نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے۔   ایک اندازہ کے مطابق کانپور کے مختلف علاقوں سے  اتوار کو ۵؍ہزار سے زائد خواتین اس ستیہ گرہ میں پہنچیں۔ پارک  کے بھر جانے کے بعد مظاہرین کو آس پاس کی سڑکوں  اور گلیوں میں مظاہرین کو کھڑا رہنا پڑا۔بھیڑ کے سبب آس پاس کی شاہراہوں اور گلیوں سے گزرنے والے راہگیروں کو منزل تک پہنچنے کیلئے راستہ بدلنا پڑا۔ 
 اتوار کے احتجاج میں پہنچی خاتون مظاہرین کو مقرر خصوصی کے طور پر بنگلور سے آئیں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کی قومی سکریٹری سیما محسن نے خطاب کیا اوران کے جذبے کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑائی کو ہمیں اپنے دم پر لڑنا ہے  اور سماج کے ہر اس طبقے کو ساتھ لیکر چلنا ہے جس کا استحصال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی اے اے ، این آر سی سے مستقبل میں ملک کو درپیش خطرات کو محسوس کرتے ہوئے سماج کر انصاف پسند طبقہ ہمارے ساتھ آرہا ہے۔ دہلی میں سی اے اے ، این آر سی کے قومی سطح کا فورم تیار کیا گیا ہے، جس میں ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کیساتھ ہر طبقے کے دانشوران شامل ہیں۔ جلد ہی صوبائی سطح پر یونٹ بنا کر فورم کو مزید مضبوط بنایا جائے گا ۔ جس میں بڑی تعداد میں انصاف پسند برادران وطن کو جوڑنے کا ہدف ہے۔ چار بجے سے رات آٹھ بجے تک مقررہ  وقت میں چلے پرامن احتجاج میں خواتین نے اپنے ہاتھوں میں قومی پرچم اٹھا کر حب الوطنی کے ترانے گائے اور این آر سی ، سی اے اے کیخلاف فلک شگاف نعرے بلند کر حکومت سے اپنا غیر آئینی  فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔  اس موقع پر ارادھنا شکلا، گیتا دیو، شبینہ پروین، شاذیہ بیگم، ویشالی، میناکشی سمیت ہزاروں کی تعداد میں خواتین موجود رہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK