Inquilab Logo

انڈونیشیا میں نئے لیبر قانون کے خلاف احتجاج، جگہ جگہ آتشزدگی کے واقعات

Updated: October 10, 2020, 4:20 AM IST | Washington

مظاہرین نے پولیس پر پتھر اور بوتلیں پھینکیں ۔ پولیس نے ۲۰۰؍ افراد کو گرفتار کیا۔ حکومت نےتشدد کو مظاہرین کی بے حسی کی علامت قرار دیا ۔

Protesters beat up a police officer. Photo: INN
ایک پولیس اہلکار پر تشدد کرتے ہوئے مظاہرین ۔ تصویر: آئی این این

— انڈونیشیا میں مزدوروں سے متعلق منظور کئے گئے نئے قانون کے خلاف طلبہ اور مزدوروں نے پرتشدد احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے ۲۰۰؍ مظاہرین کو حراست میں لے لیا ۔ملک کے کئی شہروں میں جاری مظاہروں میں شریک افراد نئے قانون کو مزدوروں کے حقوق سلب کرنے اور ماحولیات کیلئے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں ۔ اطلاع کے مطابق دارالحکومت جکارتہ میں صدارتی محل کے قریب جمعرات کو پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں جس میں مزدوروں کے ساتھ ساتھ طلبہ بھی شریک تھے۔
 مظاہرین کے صدارتی محل کی جانب بڑھنے پر پولیس نے اُنہیں منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے بعد جھڑپ کا آغاز ہوا۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور خالی بوتلیں پھینکیں ۔ اس دوران صدراتی محل کے اطراف شاہراہوں پر آنسو گیس کا دھواں پھیل گیا جبکہ سڑکوں پر جگہ جگہ پتھر اور بوتلوں کے ٹوٹنے سے کانچ بکھر گئے۔جھڑپوں کے موقع پر انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو صدارتی محل میں موجود نہیں تھے۔ وہ مرکزی صوبے کلی منتان میں تھے۔
 مظاہرین نے رات میں سب وے کے ایک اسٹاپ پر موجود مسافروں کی پناہ گاہ کو بھی نذرِ آتش کیا۔ آگ کے شعلوں کے باعث پورا علاقہ نارنجی نظر آنے لگا۔ مظاہرین نے اس دوران کئی سرکاری دفاتر کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ شاہراہوں پر موجود بیریکیڈ، متعدد گاڑیوں اور ایک سنیما گھر کو بھی آگ لگا دی۔انڈونیشیا کے سیکوریٹی امور کے مرکزی وزیر محمد محفوظ نےکہا کہ حکومت کسی بھی ایسے اقدام کی اجازت نہیں دے گی جس میں املاک کو نقصان پہنچایا جائے۔انہوں نے پولیس یا دیگر املاک پر حملے کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا۔
 پریس بریفنگ کے دوران محمد محفوظ کے ہمراہ فوج کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔محمد محفوظ کا کہنا تھا کہ معاشرے میں خوف افراتفری اور انتشار پھیلانے والوں کیخلاف اور قیامِ امن کیلئے حکومت مؤثر اقدامات کرے گی۔انہوں نے مظاہرین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے حسی کی نشان دہی کر رہے ہیں ۔ کیوں کہ لوگ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے حالات سے نبرد آزما ہیں اور اُنہیں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK