پارلیمنٹ میںمانسون اجلاس کی کارروائی کے دوران کانگریس کے اراکین نے زرعی بلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کی قیادت میںآواز اٹھائی، ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد باہر آکر بھی احتجاج کیا
EPAPER
Updated: July 23, 2021, 9:13 AM IST | New Delhi
پارلیمنٹ میںمانسون اجلاس کی کارروائی کے دوران کانگریس کے اراکین نے زرعی بلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کی قیادت میںآواز اٹھائی، ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد باہر آکر بھی احتجاج کیا
متنازع زرعی قوانین کی مخالفت میںجمعرات کو پارلیمنٹ کے اندر اورباہرکانگریس نے آواز اٹھائی ۔ جنتر منتر پر کسانوں نے تین زرعی قوانین کے خلاف ’کسان سنسد ‘ کا اہتمام کررکھا ہے اور دوسری جانب پارلیمنٹ کے اند ر مانسون اجلاس کی کارروائی کےدوران کانگریس کے سابق سربراہ اور سینئر لیڈرراہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ نے گاندھی جی کے مجسمہ کے نیچے ان بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔جنتر منتر پرسخت حفاظتی انتظامات کئےگئے ہیں۔
پارلیمنٹ میںمانسون اجلاس کی کارروائی کے دوران کانگریس کے اراکین نے بلوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کی قیادت میںآواز اٹھائی۔اس میں کانگریس کے اراکین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔راہل گاندھی نے پارٹی کے کئی اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ پارلیمنٹ احاطہ میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے پاس بھی مظاہرہ کیا۔ کانگریس لیڈروں نے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور کسانوںکے مظاہرہ کی حمایت کی ۔
راہل گاندھی نے اس تعلق سے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جس میں راہل گاندھی سمیت کانگریس کے دیگر لیڈران مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے اس ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’وہ جھوٹ، ناانصافی، تکبر پر بضد ہیں، ہم سچ، بے خوف، متحد یہاں کھڑے ہیں، جے کسان۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ جنوبی اتر پردیش، پنجاب اور ہریانہ کے کسان گزشتہ سال۲۶؍ نومبر سے قومی راجدھانی کی سرحدوں کے پاس تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں، لیکن مرکز کی مودی حکومت ان کے مطالبات کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔
اپوزیشن کا مختلف امور پر احتجاج
ادھر راجیہ سبھا میں چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے جیسے ہی کارروائی شروع کی ، ویسے ہی کانگریس ، ترنمول کانگریس ، اکالی دل اور دیگر کئی جماعتوں کے اراکین نےایک ساتھ کسانوں ، جاسوسی اسکینڈل اور اخبارگروپ پر انکم ٹیکس کے چھاپے کا معاملہ ایک ساتھ اٹھایا۔ اس سے قبل کانگریس کے لیڈردگ وجے سنگھ کچھ کہنا چاہا لیکن شوروغل کی وجہ سے سنائی نہیں دیا ۔ اراکین پلے کارڈ بھی لہرارہے تھے۔ اس کے بعد اپوزیشن اراکین فوراََ ایوان کے وسط میں آ گئےاور نعرے بازی کرنے لگے ۔ نائیڈو نے اراکین کی جانب سے اٹھائے جانے والے معاملوں پر نوٹس دینے اور انہیں اپنی نشستوں پر واپس جانے درخواست کی ۔ انہوں نے اراکین سے پلے کارڈ نہ دکھانے کی بھی اپیل کی۔ اراکین کا ہنگامہ جاری رہنے پر ایوان کی کارروائی۱۲؍ بجے تک ملتوی کردی گئی۔
لوک سبھا میں مانسون اجلاس کی کارروائی کے دوران کانگریس ، ترنمول کانگریس ، بائیں بازو ، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی ، شرومنی اکالی دل ، شیوسینا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں وسط میں آگئے۔ ان کے ہاتھوں میں تختیاں تھیں جن پر ان کی مطالبوں کے سلسلے میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔پریذائیڈنگ چیئرمین بھرتری مہتاب نے ممبران سے اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور ایوان کو کام کرنے دیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’آپ سب ایوان کے ذمہ دار اراکین ہیں۔ آپ اپنی نشستوں پر جائیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ حکومت ہر معاملے پر بحث کے لئے تیار ہے۔‘‘ جب ان کی اپیل کا ممبروں پر کوئی اثر نہیں ہوا تو انہوں نے جمعہ کی صبح۱۱؍ بجے تک ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔
اس دوران کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ کے باہر آگئے اور گاندھی جی کے مجسمہ کے پاس راہل گاندھی کی قیادت میںمظاہرہ کیا۔ کانگریس نے بڑا بینر اٹھا رکھا تھاجس پرسیاہ قوانین کو واپس لینے کامطالبہ تحریرتھا۔ کانگریس نے اس موقع پرملک اور کسانوں کو بچانے کی اپیل کی ۔