Inquilab Logo

صدر جمہوریہ سے وقت نہ ملنے پرپنجاب کےوزیراعلیٰ کا جنتر منتر پر دھرنا

Updated: November 05, 2020, 9:56 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

کیپٹن امریندر سنگھ نے الزام عائد کیا کہ۲۰؍ اکتوبر کو ہم نے زرعی قوانین کو اسمبلی میں منظور کروایا لیکن گورنر نے اس کو ابھی تک صدر کے پاس نہیں بھیجا ۔ دفعہ۱۴۴؍ نافذ ہونے کے سبب گاندھی سمادھی پر ہونے والا یہ مظاہرہ جنتر منتر پر ہوا۔ پنجاب میں پُر امن کسانوں کی تحریک جاری رکھنے کا اعلان البتہ ریاست سے گزرنےو الی ٹرینوں کو چلانے کا مطالبہ کیا، کہا کہ میں ذمہ داری لیتا ہوں

Jantar Mantar Protest - Pic : PTI
دھرنے پر بیٹھے پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریند ر سنگھ کا میڈیا سےخطاب(تصویر: پی ٹی آئی

زرعی قوانین کے معاملے میں جہاں ایک طرف ملک بھر کے کسانوں کا احتجاج جاری ہے، وہیں دوسری جانب پنجاب حکومت اپنے پاس کئے گئے قوانین کو صدر جمہوریہ ہند سے منظور کرانے کیلئے جد و جہد کر رہی ہے ۔ اسی سلسلے میںبدھ کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے اپنے حامیوں کے ساتھ جنتر منتر پر دھرنا دیا اور الزام عائد کیا ہے کہ۲۰؍ اکتوبر کو ان کی حکومت کے ذریعہ جو زرعی قوانین  پاس کئے گئے ہیں، انھیں گورنر نے آج تک صدر جمہوریہ کے پاس نہیں بھیجا ۔
  یہاں دھرنے پر بیٹھے کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ امن و امان قائم رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ ہم نے اپنے ملک کیلئے متعدد مرتبہ خون دیا ہے اور آگے بھی دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے کوئی جھگڑا نہیں چاہتے،  پنجاب میں ہونے والے ساارے مظاہرے پر امن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا مقصد تھا کہ گاندھی جی کی سمادھی پر جائیں اور وہیں دھرنے پر بیٹھیں لیکن دفعہ ۱۴۴؍ نافذ ہونے سبب ہم یہاں جنتر منتر پر بیٹھے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ  ملک کی سرحدوں پر خواہ وہ چین کی سرحد ہو یاپاکستان کی ، ہرجگہ پنجابی بیٹھے ہیں اور اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
 اپنی ریاست کی خوبیاں گناتے ہوئے کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ ہم کبھی اینٹی نیشنل بات کرہی نہیں سکتے۔۴۰؍ فیصد اناج ایف سی آئی کو ہم دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’سبز انقلاب‘ سے پہلے سے بھی ہمارے یہاں آڑھتی سسٹم چلا آ رہا ہے ، کسی کی بیٹی کی شادی ہے تو اسے رات میں کبھی بھی پیسے مل جاتے ہیں تو بتائیے آپ یہ سسٹم کیوں ختم کر رہے ہیں ؟ آپ کارپوریٹ  ہائوس لے لیں گے تو کیا کسان رات میں اپنی بیٹی کی شادی کیلئے پیسے مانگ سکتے ہیں؟انھوں نے کہا کہ کسان تحریک شروع ہوئی تو ہم نے انھیں سمجھایا ۔ دو باتوں کو کبھی نہیں چھیڑنا چاہئے ۔ ایک مذہب کے مسئلہ کو اور دوسرا پیٹ کے مسئلہ کو لیکن مرکزی حکومت انہی دونوں مسائل کو چھیڑتی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ٹرینیں بند ہیں، حالانکہ کسان صرف دو خاص سڑکوں پر ہیں ، باقی جگہ ٹرین چلا دو ۔ انھوں نے کہا کہ میں نے ریلوے وزیر سے کہا کہ آپ چلائو ، میں ذمہ داری لیتا ہوں ، ہمارے یہاں پاور پلانٹ میں کوئلہ ختم ہو گیا ، بجلی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ٹرین نہیں چلے گی تو کوئلہ نہیں آئے گا۔ اناج کیلئےکھاد نہیں ہے ۔
  کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ ہم نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کرنے کیلئے منگل کو وقت مانگا تھا لیکن ہمیں وقت نہیں دیا گیا ۔انھوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ صدر جمہوریہ ہمارے بل کو قبول کریں گے۔
  واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے مانسون اجلاس میں تین زرعی قانون پاس کئے ہیں جن سے کسان ناراض ہیں۔ کسانوں کا الزام ہے کہ اس کے ذریعہ حکومت ایم ایس پی ختم کر رہی ہے اور کسانوں کی زمین کارپوریٹ کے حوالے کر رہی ہے ۔ ملک بھر میں مرکز کے خلاف احتجاجی مظاہرے  ہو رہے ہیں ۔ پنجاب اور ہریانہ کسانوں کے مظاہروں کے مرکز بنے ہوئے ہیں ۔اس کے جواب میں پنجاب حکومت نے۴؍ قانون منظور کئے ہیں لیکن یہ قانون اس وقت تک صوبائی حکومت نافذ نہیں کر سکتی کہ جب تک کہ اس پر صدر کی مہر نہ لگ جائے۔ پنجاب حکومت نے گورنر کو بھیجا ہے لیکن ابھی تک گورنر نے اسے صدر کو نہیں بھیجا،اسلئے وزیراعلیٰ صدر سے ملاقات کرنا چاہتے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK