Inquilab Logo

پوتن !آپ ہمیں ڈرا نہیں سکتے، ہم خوفزدہ نہیں ہیں

Updated: October 02, 2022, 10:27 AM IST | New York

یوکرین کے چار علاقوں کے روس میں ضم کرنے کے اعلان پر امریکی صدر جوبائیڈن کا ردعمل،پوتن کو ایک لاپروا شخص قرار دیا ۔سلامتی کونسل میں ماسکو کی مذمت کی قرارداد کے مسودے پر بحث ہوئی ۔ روسی مندوب واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ مشرقی یوکرین کے عوام کی رائے کا ہر کسی کو احترام کرنا چاہئے

A scene from the celebration at Low Hansik after the annexation. (Photos: AP/PTI)
الحاق کے بعد لو ہانسک میںجشن کا ایک منظر۔ ( تصاویر :اے پی / پی ٹی آئی)

کرین کے بعض علاقوں کو روسی حصہ قرار دینے کے روسی صدر کے اقدام پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ  پوتن! آپ ہمیں ڈرا نہیں سکتے۔ہم خوفزدہ نہیں ہیں۔
  ریفرنڈم کے نتائج کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ `ڈونیٹسک،لوہانسک، خیرسون اور زاپورزیا علاقوں کے عوام اب ہمارے ہم وطن بن گئے ہیں۔ یوکرین کے جن علاقوں سے الحاق کیا گیا وہ اب ہمیشہ روس کا حصہ رہیں گے۔روسی صدر کے بیان پر امریکی صدر نے اپنے رد عمل میں پوتن کو ایک لاپروا شخص قرار دیا اور کہا کہ پوتن ہمیں ڈرا نہیں سکتے، امریکہ اور اس کے اتحادی خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں۔وہائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کے دوران جوبائیڈن نے روسی صدر کو وارننگ دی اور براہ راست پوتن کو مخاطب کرتے ہوئے انگلی کیمرے کی طرف کی۔جوبائیڈن نے کہا کہ امریکہ اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کیلئے مکمل  طور پر تیار ہے۔ پوتن آپ اسے  مذاق  مت سمجھئے جو میں کہہ رہا ہوں، ایک ایک انچ۔ قبل ازیں نیٹوکے سیکریٹری جنرل نے روس کے اس الحاق کوانتہائی سنگین قرار دیا ہے۔ 
  روس بھی ان علاقوں کے دفاع کیلئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال  دھمکی دے چکا ہے۔روسی صدرنے کہا  تھاکہ امریکہ نے دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرکے ایک مثال قائم کی ہے۔
   دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کی جانب سے یوکرین کے ۴؍ علاقوں کو ضم کرنے کی مذمت کی قرارداد کے مسودے پر بحث  ہوئی  لیکن یہ سلسلہ زیادہ دیر نہ چل سکا اور ماسکو نے ویٹو استعمال کرتے ہوئے اس قرار داد کو منظور ہونے سے روک دیا اور  اس قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے جواب دیا کہ مغرب یوکرین میں امن نہیں چاہتا۔امریکہ اور البانیہ کی طرف سے تیار کردہ مسودہ قرارداد میں تمام ممالک اور دیگر تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ الحاق کو تسلیم نہ کریں اور اس اقدام کو غلط قرار دیں۔کونسل میں روسی مندوب واسیلی نیبنزیا نے مزید کہاکہ مشرقی یوکرین کے عوام کی رائے کا ہر کسی کو احترام کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا نے پہلے کبھی سلامتی کونسل میں اس کے کسی رکن کی مذمتی قرارداد نہیں دیکھی۔
 دوسری طرف اقوام متحدہ میں واشنگٹن کی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ یوکرینی علاقوں کا روس سے الحاق بہت خطرناک ہے۔ روسی فیصلہ اجتماعی مذمت کا مستحق ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ روسی صدر پوتن نے یوکرین میں اپنی جنگ کے متعلق غلط اندازہ لگایا تھا۔انہوں نے کہا کہ ماسکو نے یوکرین کے علاقوں کو الحاق کرنے کیلئے ریفرنڈم کے نتائج کو گھڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کا یہ اقدام بین الاقوامی سلامتی کی بھی خلاف ورزی ہے۔
 سلامتی کونسل میں کی  جانے والی اس مذمت سے قبل جمعہ کی صبح روسی صدر پوتن نے یوکرین کے چار علاقوں کے باضابطہ طور روس میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا اور پر زور انداز میں کہا تھا کہ بالآخر یہ فیصلہ  ہو گیا۔کریملن کی جانب سے ان چاروں شہروں کی تعمیر نو کا بھی وعدہ کیا گیا تاکہ یہاں رہنے والوں کو امن اور تحفظ کا احساس ہو۔ کریملن نے کہا کہ ان علاقوں کے باشندے پر روسی شہری بن چکے ہیں۔ اس موقع پر روس نے لڑائی بند کر کے یوکرین سے مذاکرات کیلئے اپنی تیاری کا بھی اعلان کردیا  ہے۔ پوتن کی تقریر کے بعد چاروں علاقوں کے  لیڈروں نے الحاق کے حکم ناموں پر دستخط بھی کئے۔ اس طرح یوکرین کا۱۵؍ فیصد سے زیادہ علاقہ روس کاحصہ بن گیا ہے۔
 روس نے یوکرینی علاقوں کے الحاق کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش قرار دادویٹو کر د ی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق  امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش  کی جانے والی قرار داد میں روسی اقدام کی مذمت اور یوکرین کی سرحدوں میں تبدیلی کو تسلیم نہ کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ قرار داد میں۲۴؍ فروری تک یوکرین سے روسی فوج کا انخلاء مکمل کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا لیکن روس نے قرار داد ویٹو کردی۔گزشتہ روز روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے۴؍ علاقوں کو اپنے ملک کا حصہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔یہ اعلان یوکرین کے ان خطوں میں ایک ریفرنڈم کے بعد کیا گیا جس کے نتائج میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ۹۹؍ فیصد عوام روس کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔۵؍ روز جاری رہنے والی ووٹنگ کے نتائج کو یوکرین اور مغربی ممالک نے مسترد کر دیا تھا۔

putin Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK