Inquilab Logo

ایران نے آلات نصب نہ کئے تو معاہدہ کو مہلک دھچکا پہنچے گا

Updated: June 11, 2022, 2:20 PM IST | Agency | New York

جوہری توانائی کے بین الاقوامی نگراں ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کیمروں کو ہٹا دینے سے، ایران کے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے کی اقوام متحدہ کی صلاحیتوں کو ’سنگین چیلنج‘ کا سامنا ہے۔

IAEA chief Rafael Gros.Picture:INN
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی ایک پروگرام کے دوران ۔ تصویر: آئی این این

عالمی جوہری معاہدہ پر ماحول گرم ہوگیا ہے ۔ ایران نے حال ہی میں یورینیم افزودگی پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے نصب کیمروں کو ہٹادیا ہے ۔ اس معاملے پر  جوہری امور سے متعلق اقوام متحدہ کے نگراں ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نگرانی کرنے والے ایک درجن سے زائد آلات کو ہٹا دینے کا عمل،۲۰۱۵ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایک ’’مہلک دھچکا‘‘ ثابت ہو سکتا ہے۔  رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے مذکورہ معاملے پر جمعرات کے روز ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ادارے کی جانب سے کہاگیا ہے کہ ایران نے ان۲۷؍نگرانی کرنے والے آلات کو ہٹانا شروع کر دیا ہے، جو ۲۰۱۵ء کے جوہری معاہدے کے تحت اقوام متحدہ کی جانب سے نصب کئے  گئے تھے۔ ۲۰۱۵ء کا جوہری معاہدہ مشترکہ جامع منصوبہ عمل کے نام سے معروف ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنا تھا۔  آئی اے ای اے کے یہ انکشافات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تہران اب یورینیم کی افزودگی زیادہ کرنے لگا ہے، جو ہتھیاروں کے درجے کی سطح پر پہلے سے بھی زیادہ ہے۔  خیال رہے کہ بدھ کے روز آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے اس وقت تہران کی سرزنش بھی کی جب وہ ملک میں ۳؍ غیر اعلانیہ مقامات پر ایسے جوہری مواد کے بارے میں، معتبر معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا، جسے انسانی عمل کے ذریعے تیار کیا گیا تھا۔ برطانیہ فرانس، جرمنی اور امریکہ نے اس کے لئے  ایک مذمتی قرارداد بھی منظور کی، جس کی۳۰؍ دیگر ممالک نے بھی حمایت کی تھی جبکہ چین اور روس نے اس کی  مخالفت کی۔ جمعرات کو ایران نے آئی اے ای اے کی قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے اسے’جلد بازی‘ اور ’غیر متوازن قدم‘ قرار دیا تھا۔ جوہری توانائی کے بین الاقوامی نگراں ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کیمروں کو ہٹا دینے سے، ایران کے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے کی اقوام متحدہ کی صلاحیتوں کو سنگین چیلنج کا سامنا ہے۔ گروسی نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں، شفافیت کم ہے، شکوک و شبہات اور غیر یقینی زیادہ ہے۔  ان کا کہنا تھا اس وقت، ’’ہم انتہائی کشیدہ صورتحال میں ہیں۔‘‘
 گروسی کا کہنا تھا اگر ایران نے نگرانی کے کچھ اور آلات کو دوبارہ نصب کرنے سے انکار کر دیا تو پھر اس سے۲۰۱۵ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے  جو مذاکرات جاری ہیں، انہیں ایک مہلک دھچکا پہنچے گا۔  اس دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کے روز ایران پر زور دیا کہ وہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرے۔ بلنکن نے بھی گروسی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے اقدامات سے۲۰۱۵ء کے جوہری معاہدے کی ممکنہ بحالی کو خطرہ لاحق ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کے راستے پر چلنے کا واحد نتیجہ یہ ہو گا کہ جوہری بحران مزید گہرا ہوتا جائے گا، جو ایران کے لئے مزید اقتصادی اور سیاسی سطح پر تنہائی کا سبب بنے گا۔ انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے پر بات چیت صرف اسی صورت میں با معنی ثابت ہو سکتی ہے جب تہران اپنے اضافی مطالبات ترک کر دے۔

iran Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK