کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تینوں زراعتی قوانین کو رد کرنے کے کسانوں کے مطالبے کو پورا نہ کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرات کے بہانے انہیں تھکانا چاہتےہیں لیکن احتجاج کرنے والے کسان وزیراعظم مودی سے کہیں زیادہ سمجھدار ہیں۔
راہل گاندھی ۔ تصویر : آئی این این
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تینوں زراعتی قوانین کو رد کرنے کے کسانوں کے مطالبے کو پورا نہ کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرات کے بہانے انہیں تھکانا چاہتےہیں لیکن احتجاج کرنے والے کسان وزیراعظم مودی سے کہیں زیادہ سمجھدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تھکنے یا گمراہ ہونے والے نہیں ہیں اور نہ ہی کسی کے بہکاوے میں آنے والے ہیں۔
راہل گاندھی نے منگل کویہاں پارٹی ہیڈ کوارٹرز پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت کسانوں کو آہستہ آہستہ ختم کرنا چاہتی ہے لیکن کسان مودی حکومت کی اس پالیسی کو سمجھ چکے ہیں، اسلئے وہ سڑکوں پر اُتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسانوں کی تحریک میں ان کی مدد کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔کانگریس لیڈرنے کہا کہ ’’ہندوستان کا کسان وزیر اعظم سے زیادہ سمجھدار ہے اور وہ جانتا ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے اور کیا نہیں ہو رہا ہے؟ یہی سچائی ہے اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ ان تینوں کالے قوانین کو واپس لینا پڑے گا۔ تکبر میں ڈوبی ہوئی حکومت اگر یہ سمجھتی ہے کہ کسانوں کو تھکایا جاسکتا ہے اور انہیں بے وقوف بنایا جاسکتا ہے تو وہ بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ کسانوںکو نہ تو تھکایا جاسکتا ہے، نہ ہی انہیں بے وقوف بنایا جاسکتا ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے مودی حکومت پر کچھ سرمایہ داروں کے مفاد میں کام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ’’اس ملک کے ۵۔۴؍ نئے مالکان سامنے آئے ہیں۔ مودی ان چار پانچ لوگوں کے ہاتھ میں پورے ہندوستان کی کھیتی کا ڈھانچہ سونپ رہے ہیں۔ گزشتہ ۷۔۶؍ برسوں پر نظر ڈالیں تو صنعت کے ہر شعبے میں صرف انہی چار پانچ افراد کی اجارہ داری قائم کی جارہی ہے۔ ہوائی اڈے ہوں یا ٹیلی کام کے شعبے، جہاں کہیں بھی دیکھیں، صرف ان لوگوں کی اجارہ داری قائم ہوئی ہے جبکہ دوسروں کو باہر دھکیلا جارہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’آج تک کھیتی باڑی پرکسی کی اجارہ داری نہیں تھی اور ہندوستان کے کھیتوں کا فائدہ کسانوں، مزدوروں، متوسط طبقے اور غریبوں کو ہو تا تھا لیکن اب مودی نے اس صورتحال کو بدلنے کا عمل شروع کیا ہے اور اسی وجہ سے کسان سڑکوں پر آگئے ہیں۔ ہم سب کو کسانوں کو اپنا پورا تعاون دینا ہوگا۔ ہمارے متوسط طبقے کے بھائیوں اور نوجوانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کسان اپنی حفاظت نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ آپ کی اور آپ کے کھانے کی حفاظت کر رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کسانوںکی آزادی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ اس عمل کو آہستہ آہستہ آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پہلے بھٹہ پرسول کا معاملہ آیا لیکن یہ بند ہوا، تو پھر حصول اراضی کا عمل شروع کیا گیا اور کسان مخالف قوانین لائے گئے۔ یہ کسانوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کی سازش ہے اور اپنے سرمایہ دار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی چار سے پانچ لوگوں کو کھیتی کا پورا ڈھانچہ سونپ دینا چاہتے ہیں جسے یقینی طور پر ملک برداشت نہیں کرسکتا۔ کسانوں کی اراضی ان کے حوالے کرنا چاہتے ہيں، اسی لئے ان کی حکومت کسان مخالف یہ تین قوانین لائی ہے اور کسانوں پر حملہ کررہی ہے، لیکن ملک کا کسان ان قوانین کو ختم کرنے کے بعد ہی گھر لوٹے گا۔