حکومت نے۱۰۹؍ روٹس پر ٹرینوں کو چلانے کی پوری ذمہ داری نجی کمپنیوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس کے لئے ٹینڈر جاری کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 02, 2020, 8:32 AM IST | Agency | New Delhi
حکومت نے۱۰۹؍ روٹس پر ٹرینوں کو چلانے کی پوری ذمہ داری نجی کمپنیوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس کے لئے ٹینڈر جاری کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
حکومت نے۱۰۹؍ روٹس پر ٹرینوں کو چلانے کی پوری ذمہ داری نجی کمپنیوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس کے لئے ٹینڈر جاری کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ ۳۵؍ سال کے اس پروجیکٹ سے حکومت کو ۳۰؍ ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کی امید ہے۔
اس میں، ٹرینوں کی خریداری، اس کیلئے رقم اکٹھا کرنے، ٹرینوں کے آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ داری نجی کمپنی کے پاس ہوگی، جبکہ ڈرائیور اور محافظ ریلوے کے ہوں گے۔ کمپنی ریلوے کو اپنی آمدنی میں حصہ دے گی۔ نیز ٹریک کے استعمال کیلئے یہ ریلوے کو مال بردار اور کھپت کی بنیاد پر بجلی کے فیس ادا کرے گی۔
اہلیت کی درخواست کے ساتھ ساتھ ٹینڈر کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نجی کمپنی کو۱۲؍ کلسٹرز میں۱۰۹؍ روٹس پر چلنے والی۲۱۸؍ ٹرینیں ملیں گی، جن میں’’اپ‘‘ اور ’’ڈاون‘‘ دونوں شامل ہیں۔ اس کے لئے انہیں کم از کم۱۶؍ کوچ والی۱۵۱؍ جدید ٹرینیں خریدنی ہوں گی۔ اس میں، میک ان انڈیا بھی ترجیحی شرط ہوگی۔ اس اقدام پر نجی کمپنیوں کے ذریعہ ۳۰؍ ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن (آئی آر سی ٹی سی) کے ذریعہ وندے بھارت ٹرینوں کے کامیاب تجربے کے بعد، حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹرینوں کے کاموں کو مکمل طور پر نجی ہاتھوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی کمپنیوں کو۳۵؍ سال تک ٹرینیں چلانے کا حق دیا جائے گا۔
ان ٹرینوں کی رفتار کی زیادہ سے زیادہ حد ۱۶۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ روانگی سے منزل تک کا سفر کا وقت بھی اس وقت ہندوستانی ریلوے کے ذریعہ چلائی جانے والی تیز ترین ٹرین کے برابر یا زیادہ ہونا مشروط ہے۔ ریلوے کو امید ہے کہ نجی کمپنیوں کی آمد سے سفر کا وقت کم ہوگا۔
ریلوے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس قدم کا مقصد جدید ترین کوچ اور انجن لانا، روزگار میں اضافہ، حفاظت میں بہتری اور مسافروں کو عالمی معیار کی سہولت فراہم کرنا اور سفر کے وقت کو کم کرنا ہے۔