Inquilab Logo

ہندوستان ضابطوں پر مبنی کھلے اور عالمی سلامتی نظام کے لیے پرعزم:راج ناتھ

Updated: September 04, 2020, 7:13 PM IST | Agency | Moscow

وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان کھلے،شفاف،جامع اور بین اقوامی قوانین پر مبنی عالمی سلامتی نظام کے لیے پرعزم ہے۔ ماسکو کے سفر پر گئے سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کی میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال دوسری عالمی جنگ اور اقوام متحدہ کے قیام کے 75 برس ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ ایسی پرامن دنیا کا حامی ہے جہاں بین اقوامی قوانین اور ممالک کی خود مختاری کا احترام کیا جاتا ہے اور کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک پر یکطرفہ حملہ سے پرہیز کرتا ہے۔

Rajnath Singh - Pic : PTI
راج ناتھ سنگھ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان کھلے،شفاف،جامع اور بین اقوامی قوانین پر مبنی عالمی سلامتی نظام کے لیے پرعزم ہے۔
ماسکو کے سفر پر گئے سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کی میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال دوسری عالمی جنگ اور اقوام متحدہ کے قیام کے 75 برس ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ ایسی پرامن دنیا کا حامی ہے جہاں بین اقوامی قوانین اور ممالک کی خود مختاری کا احترام کیا جاتا ہے اور کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک پر یکطرفہ حملہ سے پرہیز کرتا ہے۔
ہندوستان کا موقف اور پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ،’’میں زور دے کر کہتا ہوں کہ اس طرح کی عالمی سلامتی  ڈھانچے کے حق میں ہے جو کھلے،شفاف،جامع،قوائد پر مبنی اور بین الاقوامی قوانین کا پابند ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او ممبر ممالک میں دنیا کی 40فیصد آبادی رہتی ہے اور یہ ضروری ہے کہ خطہ میں باہمی اعتماد اور تعاون کا ماحول رہے،کسی طرح کا تجاوزات نہ ہو،بین الاقوامی قوانین اور اصولں کا احترام ہو،ایک دوسرے کے مفاد کے تئیں حساسیت اور اختلافات کوحل کیا جائے۔
ہمسایہ ملک افغانستان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا سبھی کے لیے محفوظ اور ترقی حاصل کرنے کے ہدف سے ابھی بھی دور ہے۔افغانستان میں سیکوریٹی کی حالت باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان افغانستان کی قیادت میں،افغانستان کی اپنی اور افغانستان کے کنٹرول والی جامع امن عمل کے وہاں کے لوگوں اورحکومتوں کی کوششوں کو مسلسل حمایت کرتا رہے گا۔افغانستان پر ایس سی او کانٹکٹ گروپ کو رکن ممالک کے درمیان تبادلے کو کافی مفید قرار دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK