Inquilab Logo

کسانوں کو اگرجبراً ہٹانےکی کوشش ہوئی توہم سرکاری دفاترکوغلہ گودام میں بدل دیں گے

Updated: November 01, 2021, 10:10 AM IST | Agency | New Delhi

راکیش ٹکیت کا انتباہ، کسان مورچہ نے مودی سرکار کو آگاہ کیا کہ اگر وہ راستے پوری طرح کھولنا چاہتی ہے تو پہلے کسانوں کے مطالبات کو منظور کرے

Farmers are skeptical about removing the barriers..Picture:INN
کسان رکاوٹیں ہٹانے پر شبہات میں مبتلا ہیں۔۔ تصویر: آئی این این

کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ’’ اگر کسانوں کو جبراً ہٹانے کی کوشش کی گئی تو سرکاری دفاتر کو ہم غلہ منڈی میں تبدیل کر دیں گے۔‘‘ راکیش ٹکیت نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب دہلی کے غازی پور اور ٹیکری بارڈر سے بیریکیڈ ہٹانے اور راستہ پوری طرح سے کھولنے کے معاملہ پر کسان لیڈروں اور پولیس انتظامیہ کے درمیان رسہ کشی چل رہی ہے۔ ملک بھر میں سرکاری دفاتر کو ’’غلہ منڈی‘‘ میں تبدیل کردینے کا اعلان ٹکیت نے اپنے اس بیان کے بعد کیا ہے کہ کسان اپنی پیداوار دہلی میں  پارلیمنٹ کے باہر فروخت کرنا چاہتے ہیں۔  انہوں  نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ ’’وزیراعظم مودی خود کہہ چکے ہیں کہ کسان کہیں بھی اپنی زرعی پیداوار فروخت کرسکتے ہیں۔‘‘کسان مورچہ سنیچر کو بھی متنبہ کرچکاہے کہ اگر حکومت راستوں کو پوری طرح کھولنا چاہتی ہے تو اسے بات چیت کا راستہ کھولنا ہوگا تاکہ زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کے مطالبات منظور کئے جاسکیں۔  این ڈی ٹی وی کی ایک  رپورٹ کے مطابق راکیش ٹکیت نے کہا  ہےکہ ’’ہمیں اطلاع  ملی ہے کہ انتظامی افسران  مظاہرہ کرنے والے کسانوں کے خیمے جے سی بی کے ذریعہ  ہٹانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو کسان اپنے خیمے پولیس اسٹیشن میں نصب کر دیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ دہلی پولیس نے جمعرات کی شب سے غازی پور اور ٹیکری بارڈر سے بیریکیڈ ہٹانے کا عمل شروع کیا ہے جہاں کسان تینوں زرعی قوانین کے خلاف سال بھر سے  احتجاج کررہے ہیں۔ یہ راستہ گزشتہ۱۱؍ مہینوں  سے بند ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کسانوں کے راستہ روکنے کے سبب مسافروں اور مقامی افراد کو  پریشانی ہو رہی ہے جبکہ کسان لیڈر اور سنیوکت کسان مورچہ کا موقف یہ ہے کہ ان کی جانب سے راستہ نہیں روکا گیا ہے بلکہ پولیس انتظامیہ نے بیریکیڈ نصب کر کے ایسا کیا ہے۔ واضح رہے کہ کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے  پولیس نے کئی طرح کی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں جس کی وجہ سے عوام کی آمدورفت بھی محدود ہوگئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK