Inquilab Logo

راویر فساد معاملہ:مشتبہ ملزموں سےنقصان کی بھرپائی کیلئے ۶ کروڑ وصول کرنےکی تجویز

Updated: July 12, 2020, 9:15 AM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon

ضلع پولیس نے منظوری کیلئے تجویز کلکٹر کو بھیجی ، ممبئی پولیس کے بعد جلگاؤں پولیس وہ دوسرا محکمہ ہے جوفساد کے ملزمین سے فساد کےنقصان کا معاوضہ وصول کرنے کا مطالبہ کررہا ہے، تجویز منظور کئے جانے کی صورت میںدیگر علاقوں کی پولیس بھی یہ پیٹرن اپنا سکتی ہے

Raver Riots - Pic : Inquilab
راویر فسادکے دوران نذر آتش کی گئی موٹر سائیکل ۔تصویر ، انقلاب

ضلع کے راویر شہر  کے منیار محلے میں ۲۲؍مارچ ۲۰۲۰ء شب معراج کے موقع پر چند شرپسندوں کی جانب سے پتھر اؤ کے بعد پھوٹ پڑنے والے فساد کے معاملے میں ضلع پولیس انتظامیہ نے ضلع  کلکٹر کو ایک خط لکھا ہے۔  ایس پی ڈاکٹر پنجاب راؤ اوگلے کی رہنمائی میں لکھے گئے اس مکتوب میں فساد کے دوران سرکاری  او رنجی املاک کو ہونے والے۶؍ کروڑ۲۰؍ لاکھ۹۱؍ ہزار ۵۵؍ روپے کے نقصان کی بھرپائی مشتبہ ملزموں سے وصول کرنے کی تجویز   پیش کی ہے۔پولیس نے اس تجویز میں جلگاؤں ضلع میں ہونے والے فسادات کی روک تھام کے مقصد سے کئی سفارشات بھی کی  ہیں ۔
 اس تجویز کی ضمن میں ایک اہم بات یہ ہے کہ ممبئی پولیس کے بعد ریاست میں جلگاؤں ضلع پولیس دوسری پولیس  ہے جوفساد کے ملزمین سے فساد کےنقصان کا معاوضہ وصول کرنے کا مطالبہ کررہی ہے ۔تاہم پولیس کی اس تجویز پر ڈسٹرکٹ کلکٹر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اسے منظورکرے یا مسترد کردے۔ مصدقہ ذرائع سے اب تک  اس تجویز کے منظور کئے جانے اطلاع نہیں ملی ہے ۔اگر ضلع کلکٹر نے اس تجویز کو منظوری دے دی تو ریاست کے دیگر علاقوں کی پولیس بھی اسی پیٹرن کو بنیاد بنا کر فسادیوں کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے ۔
 ایڈیشنل سپرنٹنڈینٹ آف پولیس بھاگیہ شری نواٹکے ، لو کل کرائم برانچ کے سینئرانسپکٹر باپو روہوم نے مزید   بتایا کہ پولیس نے فساد کا باریکی سے مطالعہ کرنے کے بعد ہی ضلع کلکٹر کو تجویز پیش کی ہے۔ تجویز میں راویر شہر کے ناگزیری ، رسال پور ناکا ،لنڈی پورہ ، شیواجی چوک ، بھوئی واڑہ، سمبھاجی نگر ، بندو چوک ،کھٹکی محلہ ،منیار محلے وغیرہ ایک درجن سے زائد علاقوں میں ماضی میں ہوئے فسادات کا حوالہ دے کر شہر کو حساس شہر قرار دئیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
 واضح رہے کہ مہاراشٹر پولیس ایکٹ۱۹۵۱ء  کے سیکشن ۵۱(۱)(اے)(بی) کے تحت یہ کارروائی کی جاتی ہے۔ راویر اور ضلع کے بیاول وغیرہ جیسے حساس علاقوں میں بار بار ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے کیلئے پولیس راویر فساد معاملے میں سزا یافتہ اور گرفتار ہونے والے کچھ ملزمین پر ماضی کے ریکارڈ کی بنیاد پر ایم پی ڈی اے ایکٹ کے تحت قانونی چارہ جوئی کرنے کا  قدم بھی اٹھا رہی ہے ۔
 موصولہ اطلاعات کے مطابق۱۹۴۶ءسےمارچ ۲۰۲۰ء تک یعنی گز شتہ ۷۴؍سال میں راویر شہر میں۷۴؍ فسادات انتظامیہ نےریکارڈ کیے ہیں۔ ہر فساد کے معاملے میں  مقدمہ درج کرنے ، ملزموں کو گرفتار کرنے ، جیل بھیجنے اور قانون کے مطابق سزا دینے کی کارروائی کی گئی ہے لیکن اب پہلی بار پولیس انتظامیہ نے فساد میں نقصان کرنے والوں سے ہی نقصان بھرپائی وصول کرنے  فیصلہ کیا ہے۔
منیار محلے میں کیسے فساد پھوٹ پڑا تھا ؟
  رواں سال شب معراج کے موقع پر راویر کے منیار محلہ کی اہل سنت مسجد سے نمازی نماز پڑھ کر باہر نکل رہے تھے کہ ان پر چند شر پسندوں نے منصوبہ بند طریقے سے پتھراؤ شروع کردیا ۔اسکے بعد دو گروپوں کے لوگ آمنے سامنے آ گئے اورفساد پھوٹ پڑا۔پولیس کے مطابق پولیس انتظامیہ نے بندوبست کیلئےکُل۶؍کروڑ۱۴؍لاکھ۹۲؍ ہزار ۵۹؍ روپے خرچ کئے تھے۔اس کے علاوہ مقامی شہریوں کی املاک کو نذر آتش کرنے ،توڑ پھوڑ اور جانوں کے ضیاع کا نقصان۵؍ لاکھ۲۱؍ ہزار روپے رہا۔ بلدیہ انتظامیہ کا ۷۷؍ہزار روپے اور الیکٹرسٹی بورڈ کا ایک ہزار روپے کا نقصان ہوا ہے ۔اس طرح مجموعی طور پر۶؍ کروڑ۲۰؍ لا کھ ۹۱؍ہزار۵۵؍ روپےکا نقصان بتایا گیا ہے ۔جس کا بوجھ سرکار پر پڑا ہے ۔فساد میں ۵۶؍ سالہ یشونت رام داس مراٹھے نامی شخص کی جان چلی گئی تھیں اور شیخ جاوید شیخ سلیم (رسال پور تعلقہ راویر )، نلیش بھگوان جگتاپ ،دگمبھر اوم کار بھی زخمیوں میں شامل تھے ۔
 فساد کے معاملے میں راویر پولیس اسٹیشن میں۷؍ مختلف مقدمات درج ہوئے تھےجن میں ۳۷۷؍ افراد پر فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔ اب  تک۱۵۷؍ مشتبہ ملزموں کو مقامی پولیس اور لوکل کرائم برانچ نے گرفتار کیا ہے۔۲۲؍ مارچ کا فساد راویر کی فسادات کی تاریخ میں سب سے بدترین فساد تھا ۔جس میں اتنی بڑی تعداد میں نقصان اور مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔فی الحال فساد کے معاملے میں کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK