Inquilab Logo

آر بی آئی کی میٹنگ، ریپوریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں

Updated: August 07, 2020, 9:54 AM IST | Agency | New Delhi

کورونا کے دور میں معیشت کو سنبھالنے کی کوشش،این ایچ بی اور نابارڈ کو ۱۰؍ ہزار کروڑ روپے دیئے جائیں گے،ایم ایس ایم ای کیلئے بھی اعلان

Shakti Kant Das - Pic : INN
شکتی کانت داس ۔ تصویر : آئی این این

کورونا وائرس ’کووڈ۱۹‘ کی وبا کے درمیان ریزرو بینک کی مالیاتی پالیسی کمیٹی نےجمعرات کو پالیسی کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کافیصلہ کیا ہے اور کہا کہ مہنگائی کو ہدف کے مطابق دائرے میں رکھنے اور اس وبا کے اثر سے معیشت کونکالنے تک اس کا رخ ایکوموڈیٹو بنا رہے گا۔
 رواں مالی سال میں کمیٹی کی سہ روزہ دوسری میٹنگ کے جمعرات کوختم ہونے کے بعد گورنر شکتی کانت داس نے کہاکہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رپوریٹ کی شرح کو ۴؍فیصد ، ریورس رپوریٹ کی شرح کو ۳ء۳۵؍ فیصد، بینک شرح کو ۴ء۲۵؍فیصد اور مارجنل اسٹینڈنگ فیسلیٹی (ایم ایس ایف) کو۴ء۲۵؍فیصد حسب سابق رکھنے کا فیصلہ کیا گیا  ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سےمتاثرہ معیشت میںکچھ بہتری کی علامات مل رہی تھیں لیکن اس وبائی مرض سےمتاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سےاضافے کی وجہ سےکچھ ریاستوں اور بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن دوبارہ لگائےجانے کی وجہ سے علامات درہم برہم ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں افراط زر میں اضافہ ہوگالیکن دوسرے ششماہی میں یہ اعتدال پسند ہوسکتا ہے۔
 آربی آئی کے اعلانات کا اسٹاک مارکیٹ نے پُرجوش استقبال کیا۔ ویسے بازار میں صبح سے ہی تیزی تھی اور سینسیکس۲۰۰؍پوائنٹس سے آگے تھا ، لیکن داس کے بیان کے بعد سنسیکس ۵۵۰؍  پوائنٹس اور نفٹی میں ۱۵۰؍ پوائنٹس چڑھ گیا۔
 آر بی آئی کے گورنرشکتی کانت داس نے کہا کہ ہاؤسنگ سیکٹر اور چھوٹی غیر بینکاری مالیاتی کمپنیوں اور مائیکرو فنانس اداروں کے دباؤ کو کم کرنے کے پیش نظر۱۰؍ ہزار کروڑ روپے کی اضافی خصوصی لیکویڈیٹی سہولت فراہم کی جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم میں سے۵؍ ہزار کروڑ روپے نیشنل ہاؤسنگ بینک (این ایچ بی) کو اور۵؍ہزار کروڑ روپے نابارڈ کو دیئے جائیں گے۔
 داس نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے، موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں اور پورے مالی سال میں بھی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو منفی ہونےکااندازہ ہے۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میںعالمی معاشی سرگرمیوں کو اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دنیا کی بہت سی بڑی معیشتوں میں ، بہتری کی علامتیں ختم ہونا شروع ہو رہی ہیں کیونکہ جولائی میں کورونا وائرس کا انفیکشن ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ اگرچہ عالمی مالیاتی بازار میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔
 داس نےکہاکہ مارچ۲۰۲۰ءمیں،صارف قیمت انڈیکس پر مبنی خردہ افراط زر کی شرح۵ء۸؍ فیصد تھی جو جون میں بڑھ کر۶ء۱؍فیصدہوگئی ، حالانکہ جولائی میں اس میں کچھ نرمی نظر آئی۔ توقع ہے کہ افراط زر رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ہدف کی حد سے باہر رہے گا ، جبکہ دوسری ششماہی میں کچھ نرمی بھی آسکتی ہےکیونکہ جنوب مغربی مانسون کی رفتار ابھی تک صحیح ہے۔
 کمیٹی نےکہا کہ اناج کی قیمتیں بمپر خریف فصل کے بعد کم ہوسکتی ہیں ، لیکن اس کے باوجود غذائی افراط زر میں اضافےکا امکان ہے۔ سبزیوں اور پروٹین سے بھرپور کھانے کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی توقع ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ خریف کی فصلوں کی تیزی سے بوائی سے دیہی معیشت میں بہتری کا امکان ہے۔
 داس نے کہاکہ کمزور گھریلو معاشی اور مالی حالت کے مابین کورونا وائرس میں اضافہ جاری ہے۔ اس کے پیش نظر ، کچھ ترقیاتی اور ضابطہ کارانہ اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں سرمایہ بازار اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لئے لیکویڈیٹی بڑھانے ، کووڈ ۱۹؍سےپیدا ہونے والے مالیاتی تناؤ کو قرض اٹھانےکے نظم و ضبط میں بغیر کسی چھیڑ چھاڑ کے کم کرنا ، ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اضافے اور چیک سے ادائیگیوں میں صارفین کی حفاظت پر زور دیا جارہا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای جو دیوالیہ ہوچکے ہیں لیکن ان کالون اکاؤنٹ یکم جنوری ۲۰۲۰ءتک ’معیاری‘ ہے ، اس کیلئے پہلے سے ہی تنظیم نو کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اس سے ایم ایس ایم ای کو بڑے پیمانے پر راحت ملی ہے۔ اب کمیٹی نے ایم ایس ایم ای قرض دہندگان کے قرضوں کی تنظیم نو کو منظوری دے دی ہے جن کے اکاؤنٹ یکم مارچ ۲۰۲۰ءتک ’معیاری‘ زمرے میں تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK