Inquilab Logo

چھوٹے تاجروں کیلئے ریلیف پیکیج کی سفارش

Updated: July 28, 2021, 1:30 PM IST | Agency | New Delhi

راجیہ سبھا میں محکمہ جاتی کمیٹی کی رپورٹ پیش ، جس میں سفارش کی گئی ہے کہ چھوٹے تاجروں اور صنعتوں کو بچانے کیلئے انہیں بڑا پیکیج دینے کی ضرورت ہے ، رپورٹ میں یہ اعتراف بھی ہے کہ حکومت نے اب تک جو اقدامات کئے ہیں وہ ناکافی ہیں

The country`s small industries have been hit hard by the Corona epidemic and lockdown.Picture:INN
ملک کی چھوٹی صنعتیں کورونا کی وباء اور لاک ڈائون سےبری طرح متاثر ہوئی ہیں۔تصویر: آئی این این

پارلیمنٹ کی ایک محکمہ جاتی کمیٹی نے مائیکرو ، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لئے حکومت کے اعلان کردہ امدادی پیکیج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امداد نچلی سطح تک نہیں پہنچی ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ چھوٹے تاجروں کو ایک جامع معاشی پیکیج دیا جائے تاکہ طلب ، برآمدات ، سرمایہ کاری اور روزگار میں اضافہ ہوسکے۔ منگل کو راجیہ سبھا میں انڈسٹری سے متعلق ایک محکمہ جاتی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ  `مائیکرو ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتوں کے شعبے اور اس کے کنٹرول کے لئے اختیار کی جانے والی پالیسی پر کووڈ  وبا کے اثرات  پر  پیش  کی گئی ۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ  وبا  سے  ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ملک کا چھوٹا کاروباری انتہائی پریشانی کا شکار  ہے اور اسے ایک بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔ حکومت نے ماضی میں چھوٹے تاجروں کے لئے کچھ راحتوں کا اعلان کیا تھا لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔  کمیٹی کے مطابق حکومت نے چھوٹی صنعتوں کے شعبوں کے لئے جو اقدامات کئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ یہ قرض مہیا کراتے ہیں اور طویل مدتی ہیں جبکہ چھوٹی صنعتوں کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہیں قرض یا طویل مدتی قرض کی اتنی ضرورت نہیں ہے جتنی کیش فلو کی یا پھر ہاتھ میں کیش کی ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے ضروری ہے کہ چھوٹی صنعتوں کو بچانے کے لئے ایک جامع معاشی پیکیج دیا جائے۔ اس رپورٹ میں چھوٹی صنعتوں جیسےہتھ کرگھے ، چاکلیٹ  اور بسکٹ مینو فیکچرنگ ، پلاسٹک مینو فیکچرنگ ، تیل کی تیاری ، جوتے اور چپلوں کی تیاری ، چمڑے کی صنعت، کپڑے کی صنعت جو چھوٹے پیمانے پر جاری ہو ، کاغذسازی کی صنعت ، کل پرزوں کی  تیاری اور فروخت  اور دیگر چھوٹی صنعتوں کا مکمل جائزہ لیا گیا ۔ اس کے بعد رپورٹ تیا ر کرتے ہوئے اسے  راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ چھوٹی صنعتوں کو بڑے اور بمپر معاشی پیکیج کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے حکومت کو کم از کم ۲۰؍ ہزار کروڑ روپے کا معاشی پیکیج ترتیب دینا ہو گا ۔ اس سے کم میں انڈسٹری کو فائدہ نہیں ملے گا بلکہ افراتفری بڑھے گی۔ اسی لئے کم سےکم ۲۰؍ ہزار کروڑ اور زیادہ سے زیادہ  ۳۲؍؍ ہزار کروڑ روپے کا پیکیج دیا جاسکتا ہے۔اس کے بعد بھی حکومت کو ان صنعتوں کی خیر خبر لینی ہو گی کہ پیکیج کا فائدہ انہیں براہ راست ملا ہے یا نہیں کیوں کہ گزشتہ جتنے بھی پیکیج دئیے گئے ان کا براہ راست فائدہ چھوٹی صنعتوں کو نہیں ملا ہے۔ اسی لئے حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ پیکیج کا فائدہ آخری آدمی تک پہنچائے۔ واضح رہے کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں  بڑے صنعتوں کو تو اتنا نقصان نہیں جھیلنا پڑا جتنا چھوٹی صنعتوں کوبرداشت کرنا پڑا ہے۔ معاشی سرگرمیاں پوری طرح سے تھم جانے کی وجہ سے ان صنعتوں کی سرگرمیاں بھی رک گئی تھیں ۔ چونکہ یہ بہت کم کیپٹل اور سرمائے پر کام کرتی ہیں اس لئے کورونا کی وجہ سے ان کی کمر ٹوٹ گئی اور اب بھی یہ اس مندی سے باہر نہیں نکل سکی ہیں۔  اسی وجہ سے ان کے لئے علاحدہ معاشی پیکیج کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ سال ۲۰؍ لاکھ کروڑ روپے کے معاشی پیکیج کا اعلان کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس سے معیشت میں آنے والی سستی دور ہو جائے گی اور معیشت کو رفتار ملے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ اس پیکیج کی افادیت پر بھی کئی ماہرین نے سوال اٹھادئیے جبکہ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اسے غیر ضروری اور بے فائدہ قرار دیا تھا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK