Inquilab Logo

اکاؤنٹ کھولنے کیلئے ’ایس بی آئی‘ کے فارم میں مذہب اورسیاسی تفصیلات بتانا لازمی

Updated: July 13, 2020, 8:39 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ملی کونسل کے عہدیدار نے اسے شرانگیزی قرار دیا، کہا: لوگوں کے حقوق اور ذاتی معلومات حاصل کرنے کیلئے سازش رچی جا رہی ہے ۔ احتجاج کا انتباہ دیا۔ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سے بھی شکایت

sbi bank form
ایس بی آئی بینک فارم

قومی یا پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں میں کھاتہ کھول کر اپنی رقومات یا زیورات وغیرہ کو لوگ محفوظ رکھنے کی غرض سے بینکوں میں جمع کرواتے ہیں لیکن اب اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) کی جانب سے کھاتہ کھولنے کیلئے جو فارم جاری کیا گیا ہے، اس میں آپ کا کس مذہب سے تعلق ہے اور کس سیاسی پارٹی سے رابطہ ہے ، یہ بھی معلوم کیا گیا ہے ۔ بینک کے اس طریقہ کار سے کھاتہ کھولنے کے متمنی افراد میں کافی ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ ملی کونسل کے عہدیدار ایم اے خالد جنہوں نے اس کی نشاندہی کی اور لوگوں کو متوجہ کرتے ہوئے یہ فارم بھی انہیں بھیجا۔ انھوں نے اسے شرانگیزی، سازش اور جمہوری قدروں کا استحصال قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کا بھی انتباہ دیاہے۔
 ایم اے خالد نے نمائندۂ انقلاب کو اس تعلق سے بتایا کہ کسی شناسا نے انہیں یہ فارم بھیج کر توجہ دلائی کہ عام طور پر بینکوں میں کھاتہ کھولنے کے لئے جو فارم جاری کئے جاتے ہیں اس میں نام، پتہ، عمر،  پیدائش اور وطن کی تفصیلات اور کھاتے کی نوعیت  پوچھی جاتی  ہیں۔  اس کے بر خلاف اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) کی جانب سے فارم میں مذہب، ذات، برادری، سیاسی جماعت سے متعلق اور سیاسی بیک گراؤنڈ پوچھے جانے سے کئی سوالات قائم ہوتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اس طریقے سے بھی جمہوریت کا تانا بانا اور عام ہندوستانی کے حقوق سے کھلواڑ کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملی کونسل کے عہدیدار کے مطابق ان سوالات کی روشنی میں کیا اب سیاسی جماعتیں یہ طے کریں گی کہ کن لوگوں کو سہولت پہنچانی ہے اور کس طبقے کو محروم رکھنا ہے۔  وہ اپنے ہم نواؤں کو ہی فائدہ پہنچائیں گی اور اپنے اور ان کے نظریات اور آئیڈیالوجی سے اتفاق نہ رکھنے والے لوگوں کو  وہ قرض اور دیگر سہولت سے محروم کر دیں گی ۔ اس طرح سے‌‌ سیاسی کھیل کھیلا جائے گا۔ اس لئے اس اہم مسئلے پر بینک کے سینئر افسران سے بھی ملاقات کی جائے گی اور احتجاج کرکے  حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ عوام کی ذاتی اور خفیہ معلومات نیز ان کے حقوق سے کھلواڑ نہ کیا جائے۔
ؕایس بی آئی کے برانچ منیجر کی وضاحت
 اس سلسلے میں انقلاب نے ایس بی آئی کے ایک برانچ منیجر سے استفسار کیاتو انھوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ اوّل مذکورہ تفصیلات معلوم کرنے کا سلسلہ کافی پہلے سے جاری ہے۔ دوسرے یہ کہ آر بی آئی اور حکومت اپنے پاس ایک ڈیٹا رکھنا چاہتی ہے تاکہ اس کے ذریعے یہ بھی معلوم ہو سکے کہ کس مذہب اور کس  ذات برادری کے لوگوں کو قرض دیا گیا ہے ۔
 فارم میں سیاست سے متعلق معلومات پر بینک کے اس افسر کا اپنے طور پر جواب یہ تھا کہ دراصل کھاتے تین قسم کے ہوتے ہیں۔ عام آدمی، کسان، تاجر طبقہ اور سیاستداں ۔ آفیسر کے مطابق سیاستدانوں اور بڑے تاجروں یا صنعت کاروں کے کھاتوں پر مختلف ایجنسیاں اور حکومت باریکی سے نگاہ رکھتی ہیں۔ اسی لئے سیاسی تفصیلات اس فارم میں پوچھی گئی ہوں گی۔
 بینک کے اس افسر نے اس انداز میں یہ تمام تفصیلات بتائیں کہ گویا یہ باتیں معمول کا حصہ ہوں۔
 اس معاملے پر ریاستی وزیر نواب ملک سے بات چیت کی گئی اور ان سے پیر کی شب‌میں۸؍بجے ملاقات کرکے اس پر مزید بات چیت کی جائے گی۔اس کے علاوہ ایس بی آئی کا یہ فارم دہلی اقلیتی کمیشن‌کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کو بھی وہاٹس ایپ پر بھیجا گیاہے۔
 ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ فارم ملنے کے بعد میں نے اسے اسٹیٹ بینک کو بھیج کر ان سے جواب مانگا تھا تو بینک  کی طرف سے مختصر  اور غیر واضح جواب دیا گیا۔ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فارم میں سیاسی جماعت اور اس سے تعلق رکھنے کے حوالے سے جو سوال پوچھا گیا ہے، وہ انتہائی نامناسب اور غلط ہے۔یہ ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں ۔ چنانچہ میں اسی بنیاد پر بینک کو آج یا کل نوٹس بھیج کراس بارے میں ان سے جواب طلب کروں گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK