Inquilab Logo

یوم جمہوریہ تشدد : دیپ سدھو بالآخر گرفتار ،پولیس کو صرف ۷؍ دن کی ریمانڈ ملی

Updated: February 10, 2021, 12:13 PM IST | Agency | New Delhi

پنجاب کے جیرک پور سے حراست میں لئے گئے ،تشدد کی سازش سے پردہ اٹھنے کی امید، پولیس نے ۱۰؍ دن کی حراست مانگی تھی لیکن صرف ۷؍ دن کی ریمانڈ منظور ہوئی

Deep Sidhu, Punjabi actor and mastermind of Lal Qila violence.Picture :PTI
پنجابی اداکار اورلال قلعہ تشدد کا ماسٹر مائنڈ دیپ سدھو ۔ تصویر :پی ٹی آئی

یومِ جمہوریہ کے موقع پر کسان تحریک کے تحت نکالی گئی ٹریکٹر ریلی کے دوران دہلی میں ہونے والے تشدد کے معاملہ میں ملزم دیپ سدھو کو دہلی پولیس  کے خصوصی سیل نے منگل کوگرفتار کر لیا۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے اطلاع دی ہے کہ پنجابی اداکار دیپ سدھو کو پنجاب کے جیرک پور سے گرفتار کیا گیا ہے۔ دیپ سدھو اور دیگر تین ملزمین کی خبر دینے کے لیے پولیس نے ایک لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ پولیس نے اس کی گرفتاری کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا جہاں پر ۱۰؍ دن کی پولیس ریمانڈ مانگی گئی۔ اس دوران پولیس نے بتایا کہ لال قلعہ تشدد کے معاملے میں یہ شخص کلیدی ملزم ہے۔ اس کے پاس سے تشدد کی سازش کی متعدد معلومات حاصل ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر تشدد کی سازش سے پردہ بھی اٹھ سکتا ہے اس لئے اس کی ۱۰؍ دن کی ریمانڈ دی جائے لیکن عدالت نے اسے منظور نہیں کیا اور حیرت انگیز طورپر صرف ۷؍ دن کی ریمانڈ دی ۔
 خیال رہے کہ کسانوں نے   یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دہلی پولیس نے اس کے لئے روٹ طے کر دیا تھا لیکن متعدد مظاہرین نے روٹ کی خلاف ورزی کی اور دہلی کے اندر نکل  گئے۔ راستے میں کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپ ہوئی، جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین لال قلعہ تک پہنچ گئے اور یہاں پر بھی کافی توڑ پھوڑ کی۔  دیپ سدھو نے گزشتہ دنوں ایک ویڈیو جاری کر کے خود کو بے قصور قرار دیا تھا۔ سدھو یوم جمہوریہ سے ہی فرار  تھا، تاہم اس کے فیس بک اکاؤنٹ سے لگاتار ایسی ویڈیو پوسٹس کی جا رہی تھیں، جن میں وہ کسان تحریک کی باتیں کرتا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دیپ سدھو کا فیس بک اکاؤنٹ اس کی ایک خاتون دوست ہینڈل کر رہی تھی۔ وہ کیلیفورنیا سے سدھو کی ویڈیو اور تصاویر شیئر کر رہی تھی۔ بہر حال اب پولیس اس کی گرفتاری کے بعد لال قلعہ تشدد کی کئی گتھیاں سلجھنے کی امید ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK