Inquilab Logo

تلوجہ گاؤں کےمکینوں نےعلماء کی نگرانی میں نان کووڈ مریضوں کیلئے اسپتال قائم کیا

Updated: August 04, 2020, 8:47 AM IST | Iqbal Ansari | Taloja

’نگراں کمیٹی ‘ کے زیراہتمام ایک نجی اسکول میں قائم کئے گئے اس اسپتال میں آکسیجن کی سہولت والے۱۵؍ بیڈ ہیں۔ یہاںکوروناوائرس کے مریضوں کو بھی کووڈکیئراسپتا ل بھیجا جاتا ہے

Taloja Covid Hospital - Pic : Inquilab
تلوجہ گاؤں کے مکینوں کے ذریعے قائم کیا گیا نان کووڈ اسپتال۔ (تصویر: انقلاب

 کورونا وائرس کے مریضوں کے سبب  نان کووڈ مریضوں کو علاج  میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اسی کے پیش نظر تلوجہ گاؤں کے مکینوں نے علمائے کرام کی نگرانی میں ’نگراں کمیٹی ‘ کے زیراہتمام ایک مثالی اسپتال قائم کیا ہے۔ ایک نجی اسکول میں قائم کئے گئے ۱۵؍ بیڈ پر مشتمل اس اسپتال میں ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں جہاں  نان کووڈ مریضوں کا انتہائی رعایتی فیس پر علاج کیا جارہا ہے وہیں کووڈ ۱۹؍ کے مریضوں کو علاج کیلئے متعلقہ کووڈ کیئراسپتا ل بھی بھیجا جارہا ہے۔ گاؤں کی مذکورہ کمیٹی دعویٰ ہے کہ اس اسپتال کے سبب ۲۰؍ ہزار کی آبادی میں اب کوروناوائرس کا ایک بھی مریض نہیں ہے۔  گاؤں والوں کے اس اقدام کی پنویل میونسپل کارپوریشن نے بھی ستائش کی ہے۔
 نگراں کمیٹی کے رکن اور تلوجہ کے کارپوریٹر عبدالعزیز پٹیل عرف پاپا پٹیل (پنویل میونسپل کارپوریشن)  نے  بتایاکہ ’’تلوجہ میں  کوروناوائرس سے ایک ہلاکت کے بعد ۱۹؍ جون کو گاؤں کی نگراں جماعت کی میٹنگ ہوئی  جس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورونا سے حفاظت کیلئے گاؤں میں جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ ہوا ہے جس لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ گاؤں کے ۲، ۳؍ اسپتال اور دواخانے  بند ہیں اور کوئی علاج نہیں کر رہا تھا ۔لوگ بھی علاج کرانےسے گھبرارہے تھے۔  ایسے  ماحول میں معمولی سردی ، ملیریا اور نمونیا کے علاج سے بھی لوگ  محروم ہو رہے ہیں۔ اس ڈر کے ماحول کو ختم کرنے کیلئے تلوجہ کے علمائے کرام کی نگراں جماعت نے مولانا یاسین  پٹیل کی صدارت میں ۱۵؍ بیڈ پر مشتمل آکسیجن کی سہولت سے آراستہ ایک اسپتال  قائم کرنے کا فیصلہ کیا ۔اس اسپتال کے لئے گاؤں والوں سے بھی چندہ کیا گیا ہے۔یہ نان کووڈ اسپتال پنویل میونسپل کارپوریشن کی منظوری سے تلوجہ گاؤں میں واقع نیشنل اردو ہائی اسکول میں اسکول کے منتظم جواد پٹیل کے تعاون سے ۲۲؍ جون سے قائم کیا گیا ۔‘‘
  اسپتال ڈے کئیر میں کام کرتا ہےاور او پی ڈی کی فیس ۱۰۰؍  روپے ہے  جبکہ ایک دن اسپتال میں علاج کی فیس ۵۰۰؍ روپے لی جاتی ہے۔ اسپتال میں تقریباً ۱۵؍ افرادکا اسٹاف ہے جن میں ۳؍ ڈاکٹرس ، ۴؍ نرسیں ، ۲؍ وارڈ بوائےاور دیگر شامل ہیں۔ 
  مذکورہ کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ اب تک  ۲؍ہزار ۵۰۰؍   افراد کی جانچ کی گئی جن میں سے ۱۰؍ تا ۱۲؍ افراد مشتبہ کورونا پائے گئے  تھے اور انہیں کووڈ۱۹؍ کے اسپتال داخل کرایا گیا ۔ ٹائیفائڈ ، ملیریا، نمونیا اور دیگر چھوٹی بیماریوں میں مبتلا افراد کا علاج اس اسپتال میں کیا جاتا ہے، انہیں پہلے کوئی داخل نہیں کرتا تھا اور کووڈ ٹیسٹ کرانے کو کہا جاتا تھا۔ اسپتال میں ۱۵؍ بیڈ کا چھوٹا اسپتال بھی قائم کیا گیاہے جہاں آکسیجن کی سہولت ہے۔ ضرورت پڑنے پر مریضوں کو داخل بھی کیا جاتا ہے۔ نان کووڈ کے علاج کے علاوہ جس مریض کو کورونا ہونے کا شبہ ہوتا ہے اس کے علاج کیلئے کووڈ اسپتال بھیجا  جاتا ہے۔ علاج کے بہتر انتظامات کو دیکھتے ہوئے پنویل میونسپل کارپوریشن (پی ایم سی) نے بھی اس اسپتال کی اجازت دی  اور ا طمینان کا اظہار کیا ہے ۔
 پاپا پٹیل کا کہنا ہے کہ اس اسپتال میں آس پاس کے ۱۹؍ گاؤں کے علاوہ نوی ممبئی ،  ممبرا اور کلوا سے بھی لوگ علاج کیلئے آتے ہیں ۔ آس پاس کے گاؤں میں دھانشر گاؤں ، کیرولی گاؤں ،کوٹاری گاؤں ، پیٹاری  گاؤں ، تڑی گاؤں ، ڈاکٹر تلوجہ گاؤں ،  پسلوا گاؤں ،  پاپڑی چا پاڑہ گاؤں ، مربی بیل پاڑہ گاؤں  اور دیگر گاؤں شامل ہیں۔
 تلوجہ گاؤں کی نگراں کمیٹی کے ۲۵؍ اراکین  میں مولانا یاسین پٹیل ، کارپوریٹر پاپا پٹیل،عبدالرحمان صوبیدا ر اور عارف پٹیل پیش پیش رہتے ہیں۔
 اس سلسلےمیں پنویل میونسپل کارپوریشن کے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سنیل نکھاتے سے رابطہ قائم کرنے پر انہوںنے تلوجہ گاؤں کے مولانا یاسین پٹیل اور ان کمیٹی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ بہت اچھا قدم ہے ۔اس  اسپتال سے جہاں ایک جانب نان کووڈ مریضوں کو علاج کی بہتر سہولت مہیا کرائی جارہی ہے وہیں کورونا کےمریضو ں کو متعلقہ اسپتال بھیج کر کووڈ ۱۹؍ پر قابو پانے میں بھی مدد مل رہی ہے۔‘‘ انہوں  نے مزید کہا کہ ’’مولانا یاسین گزشتہ ۲۰؍ برس سے سماجی اور فلاحی کاموں میں تعاون کرتے رہے ہیں چاہئے پولیوکی دوا کا پلانے کا معاملہ ہو یا کوئی اور، وہ ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK