Inquilab Logo

مذہب کی تضحیک نفرت کو پروان چڑھاتی ہے

Updated: October 22, 2020, 5:32 AM IST | Agency | Cairo

شیخ الازہر احمدالطیب کا فرانس میںٹیچر کے قتل کے پس منظر میں بیان

Ahmed Altaib
شیخ الازہر احمدالطیب

مصر کے شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب نے فرانسیسی استاد کا سر قلم کئے جانے کے بعد کہا ہے کہ مذہب کی تضحیک پر مبنی اقدامات سے نفرت  پروان چڑھتی ہے۔ الازہر کے مفتی اعظم شیخ احمد الطیب کا یہ بیان روم کے کیپٹل اسکوائر میں مسیحی، یہودی اور بدھ مت کے رہنمائوں کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا۔ اس موقع پر مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسیس اور فرانس کے چیف ربی حائم کورسیا بھی موجود تھے۔ یہ تمام مذہبی رہنما امن کیلئے ایک مشترکہ بیانیہ جاری کرنے کیلئے اکٹھے ہوئے تھے۔ شیخ الطیب نے اپنے بیان میں کہا کہ’’بطور مسلمان اور الازہرکے سربراہ میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ دین اسلام، اس کی تعلیمات اور ہمارے پیغمبرؐ کا اس بھیانک دہشت گرد عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
 انہوں نے مزید کہا ’’ساتھ ہی میں اس بات پر بھی زور دوں گا کہ مذہب کی تضحیک اور مختلف مذاہب کی مقدسات کو آزادیٔ اظہار کی آڑ میں نشانہ بنانا دوہرے معیار کا مظہر ہے۔ ایسے اقدامات سے نفرت میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک ۱۸؍ سالہ چیچن نژاد لڑکے نے پیرس کے نواح میں موجود ایک اسکول کے ۴۷؍ سالہ فرانسیسی استاد کواس وقت قتل کردیا تھا جب وہ گھر واپس لوٹ رہا تھا۔اس استاد پر الزام تھا کہ اس نے اپنے طلبہ کوپیغمبر اسلام ؐکے گستاؒخانہ   خاکے دکھائے تھے جس کے نتیجے میں ایک بچے کے والد نے اس استاد کے خلاف انٹرنیٹ پر مہم چلائی تھی۔ تحقیقات کے مطابق استاد کے قتل میں ملوث لڑکے کا طالب علم کے والد کے ساتھ انٹرنیٹ پر رابطہ موجود تھا۔
  مبینہ قاتل عبداللہ انزورو نے ٹیچر کے قتل کے بعد اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر نشر کر دی تھی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کے دوران اس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔شیخ الطیب نے اپنے بیان میں بتایا کہ’’یہ دہشت گرد دین محمدؐ کی ترجمانی نہیں کرتا جیسے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے قاتل نے دین مسیح کی ترجمانی نہیں کی تھی۔‘‘ 
 واضح رہے کہ مذکورہ واقعے کے بعد سے فرانس میں مسلمانوں کے خلاف ایک بار پھر نفرت کا بازار گرم ہو گیا ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں  پیش آیا ہے جب حال ہی میں فرانس کے صدر نے نئے قانون کے ذریعے اسلام پر ’قدغن  ‘ لگانے کی بات کہی تھی۔ساتھ ہی اسلام کو پوری دنیا میں ’بحران کا شکار‘ مذہب قرار دیا تھا۔ 

egypt france Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK