Inquilab Logo

آرایس ایس اور بی جے پی غیر مہذب ہندوستان بنانا چاہتی ہیں

Updated: February 17, 2020, 11:32 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ملک گیر سطح پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے ساتھ ساتھ اس تعلق سے بیداری لانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے تاکہ لوگ نہ صرف اس کالے قانون کے نقصانات سے واقف ہو جائیں بلکہ اس کے ذریعے پھیلائی جانے والی نفرت کو بھی سمجھیں

 کمیونٹی ٹاکنگ پلیٹ فارم کے تحت خلافت ہاؤس میں منعقدہ پروگرام کا منظر۔ تصویر: انقلاب
کمیونٹی ٹاکنگ پلیٹ فارم کے تحت خلافت ہاؤس میں منعقدہ پروگرام کا منظر۔ تصویر: انقلاب

ممبئی : ملک گیر سطح پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے ساتھ ساتھ  اس تعلق سے بیداری لانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے   تاکہ لوگ نہ صرف اس کالے قانون کے نقصانات سے واقف ہو جائیں بلکہ اس کے ذریعے پھیلائی جانے والی نفرت کو بھی سمجھیں 
  تاریخی خلافت ہاؤس بائیکلہ میں اتوار کو کمیونٹی ٹاکنگ پلیٹ فارم کے تحت ایک فکر انگیز گفتگو کا اہتمام کیا گیا  جس میں انقرہ یونیورسٹی (ترکی) کے پروفیسر عمیر انس نے  ’’ نیشنلزم کی تشریح : سی اے اے اور این آر سی کے دنوں میں ‘‘ اس عنوان پر خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی سرزمین پر آریاؤں کی آمد سے لے کر مغل اور ہندو بادشاہوں کی تاریخ کے علاوہ انگریزوں سے  آزادی میں ہر قوم اور مذاہب کے لوگوں کی حصہ داری پر روشنی ڈالتے ہوئے اس ملک کو کس طرح تیسری بار ٹکڑے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ان کو ہندوستانی تہذیب کے حوالوں سے بیان کرنے کی کوشش کی ۔ پروفیسر عمیر انس نے کہا کہ ’’سوال یہ ہے کہ ان بٹواروں کے بعد جب سب اپنی جگہ مختلف تہذیبوں سے وابستہ ہونے اور مختلف مذہبوں کو ماننے کے باوجود بلا کسی تفریق   کے ایک ساتھ مل جل کر ہنسی خوشی رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں جدا کرنے، ہمارے دلوں میں نفرت پیداکرنے اور دیوار کھڑی کرنے یا بٹوارہ کرنے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے ۔‘‘ان کے بقول’’ میں سمجھتا ہوں اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ کہ وہ مہذب ہندوستان نہیں چاہتے ہیں اس لئے آر ایس ایس اور بی جے پی حکومت سی اے اے اور این آر سی کے ذریعہ اسے غیر مہذب ہندوستان بنانے پر آمادہ ہیں۔  وہ نہ گنگا جمنی تہذیب کو مانے والے ہیں نہ ہندوستان کی مختلف تہذیبوں کو برداشت کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ صرف اور صرف نفرت کے قائل ہیں اور اسی کو فروغ دیتے رہے ہیں اور دے رہے ہیں ، شاید آگے بھی دیتے رہیں گے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’انگریزوں کے بعد اب آر ایس ایس اور بی جے پی کی شکل میں جو لوگ موجود ہیں،  وہ تیسری مرتبہ ہندوستان کے مزید ٹکڑے کر دینا چاہتے ہیں ۔ اسے ہم ہندوستان کہیں یا بھارت کہہ لیں، اسے پہلی بار  انگریزوں نے ہندو مسلم کے نام سے پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی اپنا کر زہر کا بیچ بویا اور ہمیں مذہب کے نام پر بانٹ دیا۔ دوسری بار بھی ہمیں ہندو اور مسلم ہونے کے نام پر تقسیم کیا گیا اور اب تیسری بار ہمیں مسلم کہہ کر ہی اس ملک سے علیحدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یہ ہم ہونے نہیں دیں گے۔‘‘
 اس موقع پر پروگرام کا اہتمام کرنے والے سماجی کارکن  اور تاجر غلام عارف اور برہانی کالج کی سابق پرنسپل فرخ وارث نے بھی سی اے اے اور این آر سی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے آپ کو ہر طرح کے مقابلہ کے لئے تیار رہنے کا بھی مشورہ دیا ۔
  اس پروگرام میں چند طلبہ کو مختلف شعبہ جات میں بہتر کار کردگی انجام دینے پر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی - اس موقع پر انہوں نے بھی سیاہ قانون ، جے این یو اور جامعہ کے طلبہ پر کئے گئے حملوں کی پر زور مذمت کی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK