ولادیمیر پوتن کا روسی بحریہ کی سالانہ پریڈ سے خطاب، ہائپر سونک تکنیک کے ذریعے جنگی جہازوں کو مزید خطرناک بنانے کا ارادہ، آبدوز کشتیوں کے ذریعے بھی نئے تجربے
EPAPER
Updated: July 28, 2020, 10:43 AM IST | Agency | St Petersburg
ولادیمیر پوتن کا روسی بحریہ کی سالانہ پریڈ سے خطاب، ہائپر سونک تکنیک کے ذریعے جنگی جہازوں کو مزید خطرناک بنانے کا ارادہ، آبدوز کشتیوں کے ذریعے بھی نئے تجربے
روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ روسی بحریہ کو جلد ہی دنیا کے خطرناک ترین ہائپرسونک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا جن کا توڑ فی الحال کسی کے پاس موجود نہیں۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز روسی بحریہ کی سالانہ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں روس کے جنگی بحری جہازوں کے علاوہ آبدوز کشتیاں بھی شریک تھیں۔
پوتن نے کہا کہ روسی فوج کو جدید سے جدید تر اور ناقابلِ تسخیر بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ روسی بحریہ کے پاس پہلے ہی ’’زرکون‘‘ کے نام سے ایک ہائپرسونک کروز میزائل موجود ہے جسے بہت جلد ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کرکے اور بھی خطرناک اور تباہ کن بنایا جائے گا۔فی الحال اس کا مقصد بحری جہازوں کو تباہ کرنا ہے لیکن نیوکلیئر وارہیڈسے لیس ہونے کے بعد یہ پورے کے پورے شہر کو صفحۂ ہستی سے مٹا سکے گا۔اپنے خطاب میں ولادیمیر پوتن نے یہ بھی کہا ہے کہ روسی آبدوز کشتیوں کےلئے بھی ’’پوسیڈون‘‘ نامی زیرِ آب ڈرون کو جدید تر بناتے ہوئے ایٹمی ہتھیار لے جانے اور ساحلی شہروں کو تباہ کرنے کے قابل بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ ’’ہائپرسونک‘‘ سے مراد آواز کی رفتار کے مقابلے میں ۵؍ گنا زیادہ سے لے کر ۱۰؍ گنا تک زیادہ ہے۔ اوسط رینج والے بیشتر بیلسٹک میزائل ہائپر سونک یا اس سے بھی زیادہ رفتار سے پرواز کرتے ہیں تاہم کروز میزائلوں کو ہائپر سونک بنانے میں انتہائی جدید ٹیکنالوجی درکار ہوتی ہے جو فی الحال دنیا بھر میں صرف چند ملکوں ہی کے پاس ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ روس کے بحریہ کے طاقتور بنانے کی کوشش بھی چین کی ایما پر کئے جانے والے اقدامات کی ہی ایک کڑی ہے۔ چین نے حال ہی میں ایران کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے ۔ اس وقت امریکہ نے بحیرہ جنوبی چین میں اپنے بحری بیڑے بھیجے ہیں جو اس سمندری علاقے میں چین کی پیش قدمیوں کو روکنے کی ایک کوشش ہے۔ جواب میں چین بھی کئی طرح کی تیاریاں کر رہا ہے۔ فی الوقت روس کو کسی بھی ملک سے جنگ کا کوئی خطرہ بظاہر نظر نہیں آتا پھر اپنے بحری بیڑے کے تعلق سے ایسے عزائم بے معنی معلوم ہوتے ہیں لیکن کہا جا رہا ہے امریکہ اور چین کی جنگ کی صورت میں روس خود کو دور نہیں رکھ سکے گا ۔ یہ ساری تیاریاں اسی ضمن میں ہیں۔