اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی شروع، اپوزیشن نے پالیسی کو ’’الیکشن پروپیگنڈہ‘‘ قراردیا، شفیق الرحمٰن برق نے طنزکیا کہ ’’شادی پر ہی پابندی کیوں نہیں لگادی جاتی‘‘
EPAPER
Updated: July 13, 2021, 12:28 AM IST | Jeelani Khan | Lucknow
اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی شروع، اپوزیشن نے پالیسی کو ’’الیکشن پروپیگنڈہ‘‘ قراردیا، شفیق الرحمٰن برق نے طنزکیا کہ ’’شادی پر ہی پابندی کیوں نہیں لگادی جاتی‘‘
اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کی آبادی پر کنٹرول سے متعلق نئی پالیسی کی مخالفت خود بھگوا خیمے نے شروع کردی ہے ۔ وی ایچ پی نے صرف ایک بچے کو ترجیح دینے والے سرکاری ملازمین کو انعام کی تجویز کو واپس لینے کی مانگ کی ہے۔ اس نےمتنبہ کیا ہے کہ اس کی وجہ سے سماج میں عدم توازن پیدا ہوگا۔
پالیسی پر اعتراض بھی ، شر انگیزی بھی
وی ایچ پی نے ایک بچہ پالیسی کے منفی نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے جہاں چین کی مثال پیش کی وہیں اسے یہ اندیشہ بھی ہے کہ اس سے ’’ہندوؤں اور مسلمانوں کی آبادی میں عدم توازن‘‘ پیدا ہوگا۔ اس بیچ شرانگیزی کامظاہرہ کرتے ہوئے اکھاڑہ پریشد نے کہا ہے کہ مسلمان چاہیں تو چار شادیاں کریں مگر انہیں ہر بیوی سے دو بچے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔کم و بیش ایسا ہی بیان سنگیت سوم نے بھی دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ اللہ کی دین صرف بچے پیدا کرنا نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند نے مجوزہ پالیسی کی مخالفت کی
معروف اسلامی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے بھی اس پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ادارہ کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا ہے کہ یہ پالیسی ہر سماج کے خلاف ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہےکہ دو سے زیادہ بچے ہونے پر کسی کو سہولیات سے محروم کرنا کونسی پالیسی ہے۔
اپوزیشن نے ’’الیکشن پروپیگنڈہ‘‘قرار دیا
ریاستی الیکشن سے قبل تجویز کردہ پاپولیشن پالیسی کو سماجوادی پارٹی نے ’’انتخابی پروپیگنڈہ‘‘ قراردیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر شفیق الرحمٰن برق نے طنز کرتے ہوئےکہا ہے کہ ’’ بہتر ہوگا کہ شادیاں ہی روک دی جائیں۔ آئندہ ۲۰؍ برسوںتک کسی کو شادی کی اجازت ہی نہ دی جائے۔ اس طرح بچے پیدا ہی نہیں ہوںگے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ بل ایک انتخابی پروپیگنڈہ ہے۔ وہ ہر چیز کو سیاسی نظر سے دیکھتے ہیں اور صرف الیکشن جیتنا چاہتے ہیں۔‘‘