Inquilab Logo

سعودی عرب کی جانب سے حوثی باغیوں کو جنگ بندی کی پیش کش

Updated: March 24, 2021, 12:30 PM IST | Agency | Riyadh

سعودی عرب نے یمن میں ۶؍ سال سے جاری جھڑپیں ختم کرنے کیلئے حوثی باغیوں کو جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔

Houthi Rabels - Pic : INN
حوثی باغی ۔ تصویر : آئی این این

سعودی عرب نے یمن میں ۶؍ سال سے جاری جھڑپیں ختم کرنے کیلئے حوثی باغیوں کو جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔  سعودی وزیر خارجہ فيصل بن فرحان آل سعود نے پی کو ریاض میں ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے اس کا اعلان کیا۔   فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ ’’اس پیشکش  کے تحت اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ملک کے تمام حصوں میں جامع جنگ بندی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک صنعا ایئر پورٹ کی بحالی کی بھی تجویز کر رہا ہے۔یہ یمن کے دارالحکومت میں واقع ہے جو حوثیوں کے زیر انتظام ہے۔ سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے ساتھ مذاکرات کی بھی پیشکش کی گئی ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ بندوقیں مکمل طور پر خاموش ہو جائیں۔ اس پیشکش پر فوراً عملدرآمد شروع ہوجائے گا جیسے ہی حوثی اسے منظور کریں گے۔‘‘
 یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے اس پیش کش کا خیرمقدم کیا ہے، تاہم حوثیوں نے کہا ہے کہ اس اقدام میں ’کوئی نئی بات نہیں‘ ہے، اور دارالحکومت صنعا کے ہوائی اڈے اور الحدیدہ کی مغربی بندرگاہ پر سے ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے ان کے مطالبے کو پورا نہیں کرتا۔حوثی باغیوں کے اعلیٰ مذاکرات کار محمد عبدالسلام نےایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ’ ’ہمیں توقع تھی کہ سعودی عرب بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی ناکہ بندی ختم کرنے کا اعلان کرے گا اور اتحادی فوج کے زیر قبضہ ۱۴؍ جہازوں کو آنے کی اجازت دینے کا اعلان کرے گا۔‘ ‘ان کا کہنا تھا کہ ان کا گروہ سعودی عرب، امریکہ اور ثالث ملک عمان سے امن معاہدے کیلئے بات چیت جاری رکھے گا۔
 سعودی عرب اس اتحاد کی قیادت کرتا ہے جو یمن کے صدر عبد الرب منصور ہادی کی حمایت کرتا ہے۔یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے کہ جب سعودی عرب کی توانائی کی تنصیبات پر ڈرون اور میزائل حملےہو رہے ہیں۔ حوثی باغیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی  ہے۔یمن میں امن کیلئے پچھلے کئی منصوبے ناکام ہو چکے ہیں، جن میں گزشتہ برس سعودی عرب سے جنگ بندی کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ لیکن اس مرتبہ سعودی عرب کچھ ایسی رعایتیں بھی پیش کر رہا ہے جس کا حوثی باغی طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں، جن میں صنعا میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کا کھولنا بھی شامل ہے، جو فی الحال حوثیوں کے کنٹرول میں ہے، حالانکہ  اتحادی فورس  اس کی فضائی حدود کو کنٹرول کرتی ہے۔
 اگر دونوں فریق اس جنگ بندی پر آمادہ ہو جاتے ہیں تو اس معاہدے کی نگرانی اقوام متحدہ کرے گا اور یہ امن مذاکرات کے لئے راہ ہموار کرنے میں مدد کرے گا۔حوثی باغی اس وقت صوبہ مارب میں لڑ رہے ہیں اور یہ شمال میں وہ جگہ ہے جہاں یمنی حکومت کا زور ابھی بھی برقرار ہے۔ اس طرح سعودی حمایت یافتہ فورس پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن اس وقت دنیا کے بدترین انسانی حقوق کے بحران کا شکار ہے۔ گزشتہ ماہ اس نے کہا تھا کہ اگر مارب میں لڑائی جاری رہی تو شہری آبادی پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔یاد رہے کہ یمن تنازع کا آغاز ۲۰۱۴ء  میں ہوا تھا، جب حوثیوں نے ملک کے  مغربی حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور عرب ریاستوں کے سعودی زیر قیادت  اتحاد نےیمن حکومت کی بحالی کیلئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
 عالمی سطح پر پیش کش کا خیر مقدم
 اقوام متحدہ نے سعودی عرب کی اس پیش کش کا خیر مقدم کیا ہے۔  اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا کہ ’’ عالمی ادارہ سعودی عرب کے اس امن اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔ سعودی کا یہ اقدام عین اقوام متحدہ کی کوششوں کے مطابق ہے۔‘‘  متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ ابن زاید نے کہا ہے کہ برادر ملک سعودی عرب کا یہ اقدام یمن کے بحران کو ختم کرنے کیلئے کارگر ثابت ہو گا۔  ادھر پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جنگ کے خاتمے کیلئے سعودی عرب کی پیش قدمی کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK