Inquilab Logo

سعودی خواتین اب ایمبولنس بھی چلائیں گی

Updated: September 28, 2020, 8:11 AM IST | Agency | Jeddah

گزشتہ۲؍سال میں درجنوں خواتین نے ہنگامی طبی شعبے میں شمولیت اختیار کی ہے،اب وہ ایمبولنس جیسے شعبہ میں بھی قدم رکھ رہی ہیں

Sara
سارہ العنزی

اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب میں اگرچہ۲؍سال قبل ہی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملی ہے،تاہم اب وہاں خواتین ایمبولینس سروس جیسے اہم شعبے میں بھی خدمات دینے لگی ہیں۔خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد ہی سعودی حکومت نے وہاں دیگر شعبوں کی طرح ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کے شعبے یعنی میڈیکل ایمبولینس سروسیز میں بھی خواتین کو خدمت کے مواقع فراہم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔اور جون۲۰۱۸ءمیں سعودی عرب کے اہم ترین ادارےکنگ فہد میڈیکل سٹی نے خواتین ڈاکٹرز اور طبی عملےپر مشتمل خواتین ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
 گزشتہ۲؍سال کے دوران سعودی عرب میں ہنگامی طبی امداد کے شعبےمیں درجنوں خواتین نے شمولیت اختیار کی ہے اور اب وہاں ایمبولینس کی ڈرائیونگ سمیت ہنگامی طبی امداد کی دیگر ذمہ داریاں بھی خواتین نےسنبھال لی ہیں۔ ایمبولینس چلانے اور مریضوں کو ابتدائی طبی ہنگامی امدادفراہم کرنےوالی سعودی عرب کی چند خواتین میں سارہ العنزی بھی شامل ہیں، جنہوں نے طبی ہنگامی امداد میں اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے۔سعودی اخبار سعودی گزٹ کےمطابق حکومتی ادارے سینٹر فار گورنمنٹ کمیونی کیشن (سی جی سی) کی جانب سےحال ہی میں سارہ العنزی کی ایک مختصر دستاویزی فلم جاری کی گئی، جس میں انہوں نے طبی ہنگامی امداد کے کام کے دوران پیش آنے والے چیلنجز پر بات کی۔
 سی جی سی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کئے گئےمختصر ویڈیومیں سارہ العنزی نے بتایا کہ سعودی حکومت نے ان کا بچپن کا خواب پورا کیا ہے، کیوں کہ انہیں بچپن سے ہی طبی ہنگامی امداد کی خدمات دینے کا شوق تھا۔سارہ العنزی کےمطابق بڑھتی عمر کے دوران جب بھی ان کے محلے یا رشتے داروں میں کوئی شخص زخمی ہوجاتا تھا تو انہیں ملمرہم پٹی کرنے کیلئےبلایا جاتا تھا اور وہ زخمیوں کی پٹی کرکے بہت خوش ہوتی تھیں۔
 سارہ العنزی نےبتایاکہ بچپن میں دوسرے لوگوں کی خدمت کرنے کا ان کا جذبہ اس وقت حقیقت میں تبدیل ہوا جب سعودی حکومت نے انہیں ہنگامی طبی امداد کے شعبے میں خدمات فراہم کرنے کا موقع دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK