ایک سروے رپورٹ کے ذریعہ معلوم ہوا ہ ہے کہ کمپنیوں کی اکثریت ’ورک فرام ہوم ‘کا سلسلہ مزید دراز کریں گی
EPAPER
Updated: May 21, 2020, 10:38 AM IST | Agency | New Delhi
ایک سروے رپورٹ کے ذریعہ معلوم ہوا ہ ہے کہ کمپنیوں کی اکثریت ’ورک فرام ہوم ‘کا سلسلہ مزید دراز کریں گی
لاک ڈاؤن کے سبب کئی پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین ورک فرام ہوم کررہے ہیں۔گھروں سے کام کرنے کا یہ کلچر فروغ پارہا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں یہ کافی پیر جمالے ۔ تازہ اطلاعات کے مطابق لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعدبھی کئی کمپنیا ں گھر سے کام کروانے کا سلسلہ جاری رکھ سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک سروے رپورٹ سے یہ نتیجہ اخذ کیاگیاہے کہ تقریباً ۷۰؍ فیصد کمپنیاں اپنے کچھ فیصد ملازمین کو اگلے ۶؍ ماہ تک گھر سےکام کرنے کیلئے کہہ سکتی ہیں۔ ایسا کرنے کا فیصلہ اس لئے کیاگیا ہے تاکہ سماجی دوری برقرار رہے اور کام بھی ہوتا رہے۔ نائٹ فرینک انڈیا کے سروے کے ذریعہ یہ بات سامنے آئی ہے۔
سروے میں شامل افراد نے کیا بتایا؟
مالیاتی ایڈوائزر فرینک انڈیا نے ۲۳۰؍ سے زائد افسروں کا سروے کیا ہے جو مختلف سیکٹرس میں بڑی کمپنیوں میں کارپوریٹ،ریئل اسٹیٹ پورٹ فولیو کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ سروے میں شامل بیشتر لوگوں نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کےباوجود ورک فرام ہوم کی وجہ سے ان کی پروڈکٹی ویٹی متاثر نہیں ہوئی ہے۔
معلوم ہوکہ کوڈِ۱۹؍ کے پھیلا ؤ پر قابو پانے کیلئے ۲۵؍مارچ سے ملک گیر لاک ڈاؤن جاری ہے۔ کچھ مقامات کو چھوڑکر اس مہینے کی شروعات سے راحت دی گئی ہے۔ حالانکہ نائٹ فرینک سروے میں پایا گیا ہے کہ دور دراز کے مقامات سے کام کرتے وقت کنکٹی ویٹی اور فیملی کے مسائل سامنے آئے ہیں۔
نائٹ فرینک انڈیا نے کہا ہے کہ ۷۲؍ فیصد افراد اگلے ۶؍ ماہ میں ورک فرام ہوم کا نظام جاری رکھ سکتے ہیں۔ لگ بھگ ۵۰؍ فیصد آجروں نے کہا ہے کہ ان کا۶؍ فیصد سے زائد ورک فورس اگلے ۶؍ ماہ میں گھر سے ہی کام کرے گا۔ سروے میں شامل صرف ۷؍ فیصد نے کہا ہے کہ کوئی بھی ملازم گھر سے کام نہیں کرےگا۔ حالانکہ کووڈ ۱۹؍ کی وجہ سے دفتر میں فاصلہ کا خیال رکھنا ہوگا۔