Inquilab Logo

یوم جمہوریہ پر شاہین باغ میں کئی اہم شخصیات کی شرکت

Updated: January 28, 2020, 3:51 PM IST | Agency | New Delhi

سیتا رام یچوری نے خاتون مظاہرین پراپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلند حوصلے والی خواتین ملک کو تقسیم نہیں ہونے دیںگی۔ ملک کے کونے کونے میں جذبہ حریت پیدا کرنے کیلئے سورا بھاسکر نے خواتین کا شکریہ ادا کیا۔ روہت ویمولا کی ماں نے ترنگا لہرایا اور مظاہرہ جاری رکھنے کی اپیل کی ۔ عمر خالد کا بھی خطاب

یوم جمہوریہ کے موقع پر شاہین باغ میں بھیڑ ۔ تصویر : پی ٹی آئی
یوم جمہوریہ کے موقع پر شاہین باغ میں بھیڑ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 نئی دہلی : شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور سابق رکن پارلیمنٹ سیتا رام یچوری نے کہا کہ ’’آج۲۶؍جنوری یعنی یوم جمہوریہ ہے، اسی دن آئین کا نفاذ عمل میں آیا تھا، اسلئے آج ہم آئین کی حفاظت کا حلف لیتے ہیں۔‘‘ 
 انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کی خواتین ملک کو بچانے کیلئے نکلی ہیں، مجھے ان پر پورا اعتماد ہے کہ یہ ملک کو تقسیم نہیں ہونے دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فسطائی طاقت کچھ بھی کرلے لیکن  ہم ملک کو بٹنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی جی اور امیت شاہ ایک شاہین باغ سے پریشان تھے جبکہ اس وقت ملک میں سیکڑوں شاہین باغ بن چکے ہیں اور صرف دہلی میں ہی درجنوں شاہین باغ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت شاہین باغ اور ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے احتجاج کو ختم کرانا چاہتی ہے تو پہلے اسے متنازع قوانین کو واپس لینا ہوگا۔ 
 انہوں نے کہاکہ حکومت یہ سمجھتی تھی اس کی مخالفت صرف مسلمان ہی کریں گے، میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں سیتارام یعنی بطور ہندو اس کی مخالفت کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہم (ہ سے ہندو اور م سے مسلم) ہ اور میم سے بنا ہے لیکن موجودہ حکومت اس کے خلاف کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مظاہرین سے کاغذ نہ دکھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم کسی بھی صورت میں کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ۱۹۴۷ءمیں تقسیم کے وقت مسلمانوں کے پاس متبادل تھا کہ وہ پاکستان چلے جاتے لیکن مسلمانوں نے ہندوستان میں رہنا پسند کیا۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں انٹرنیٹ بند ہے اور ہزاروں لوگ جیل میں ہیں لیکن حکومت اس کے بارے میں کچھ بتانا نہیں چاہتی۔ انہوں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ یہ مظاہرہ اس وقت تک جاری رکھیں جب تک حکومت اسے واپس نہیں لیتی۔ 
 ممتاز اداکارہ اور سماجی کارکن سورا بھاسکر نے آئین کے حق میں اتنی بڑی تحریک چلانے کیلئے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے اس مظاہرہ کے ذریعہ ملک کے عوام کو بیدار کیا ہے، اس کیلئے آپ کا شکریہ۔ انہوں نے مظاہرین کے تئیں حکومت کی بے حسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ دادیاں اور نانیاں روٹھی ہیں لیکن یہ نالائق پوتے ان کو منانے کیلئے ابھی تک نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے آسان کام دادی نانی کو منانا ہی ہوتا ہے۔ 
  سورا بھاسکر نے آئین کے تئیں حکومت کے مایوس رکن رویہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ حکومت میں رہتے ہوئے آئین کی عزت نہیں کرتے وہ  دوسروں کی عزت کیا کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین صرف خود مختاری کا  دستاویز نہیں ہے بلکہ یہ ایسا ایک خواب ہے جس میں سب کیلئے جگہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم لوگوں نے جن کو ووٹ دیکر منتخب کیا تھا کہ وہ  ملک کو آئین کے مطابق چلائیں گے لیکن وہ آج ملک کے آئین کیلئے خطرہ بن گئے  ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسے انتخابات آتے ہیں ہمارے لیڈر اول جلول بولنا  شروع کردیتے ہیں۔ یہاں بھی کچھ لوگ شاہین باغ کے بارے میں اول جلول بولنے لگے ہیں لیکن  وہ یہاں آکر دیکھیں ہر جگہ ترنگا ہی نظر آئے گا۔ انہوں نے    حکومت  الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اقتدار نے اسے اندھا کردیا ہے،اسلئے یہ ٹھیک سے سوچ بھی نہیں  پارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب دیکھو یہ پاکستان پاکستان پاکستان کرتے  نظر آتے ہیں۔ اگر انہیں پاکستان سے اتنا ہی لگاؤ ہے تو وہ پاکستان چلے  جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں اتحاد و سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔ شاہین باغ  کے حوالے سے انہوں  نے کہا یہ جو لڑائی  انہوں نے  چھیڑی ہے، اسے ہر حال میں برقرار رکھیں۔ 
 جامعہ ملیہ اسلامیہ میں  یوم جمہوریہ کے موقع عمر خالد اور روہت ویمولا کی ماں رادھیکا ویمولا نے  خطاب کیا۔ رادھیکا ویمولا  نے کہا کہ جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی، اس وقت تک مظاہرہ جاری رکھیں  اور اپنے مطالبات کے پورے ہونے اور حق  کی بازیابی کیلئے سڑکوں پر نکلیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس جارحیت  کے بعد سے۱۵؍دسمبر سے احتجاج جاری ہے اور یہاں بھی۲۴؍ گھنٹے کا دھرنا جاری  ہے۔ یہاں انقلابی چائے بھی ملتی ہے جو شام سے رات تین چار بجے تک بنتی رہتی  ہے۔ چائے بنانے والوں نے کہاکہ یہ ہم لوگ ایک ٹیم بنا کر کر رہے ہیں اور  مظاہرین میں گرمی لانے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین  مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں روزانہ نئی نئی جگہ جڑ رہی ہے۔ ۲۶؍ جنوری کو نظام  الدین میں خواتین نے مظاہرہ کیا ۔ خیال رہے کہ اس مظاہرے کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK