Inquilab Logo

کورونا وبا کے درمیان کئی ریاستوں میں ٹڈیوں کا شدید حملہ

Updated: May 29, 2020, 10:29 AM IST | Agency | New Delhi

کسانوں میں ہاہا کار، فصلوں اور پھلوں کی تباہی کا خدشہ۔ کیڑوں پرقابو پانےکیلئے ڈرون سے جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ کا اعلان۔ اُترپردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش، پنجاب، گجرات، ہریانہ، بہار اور دہلی میں بڑے پیمانے پر تیاریاں۔ تلنگانہ میںوزیراعلیٰ کا زراعت کے ماہرین اور سائنسدانوں کے ساتھ میٹنگ

Locust Attack - Pic : INN
ٹڈیوں کا سب سے بڑا حملہ ۔ تصویر : آئی این این

ملک بھر میں کورونا کی وبا اور مغربی بنگال کے ساتھ ادیشہ اور تلنگانہ میں ’امفان‘ کی تباہی کے بعد ٹڈی حملے کی صورت میں کئی ریاستوں میں ایک نئی آفت کی دستک سنائی دے رہی ہے۔ اس کی وجہ سے راجستھان، ہریانہ، گجرات، پنجاب، مہاراشٹر، دہلی، اترپردیش، بہار،  اورتلنگانہ کے علاوہ کئی ریاستو ں میں ہاہاکار مچا ہوا ہے۔ ایک جانب جہاں کسانوں کی نیند حرام ہے، وہیں ریاستی حکومتوں کی بھی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ ٹڈی دلوں پر قابو پانے کیلئے مختلف ریاستی حکومتیں اپنے اپنے طور پر پروگرام ترتیب دے رہی ہیں۔مرکزی حکومت نے جہاں ڈرون کے ذریعہ جراثیم کش دواؤں کے چھڑکاؤ کی اجازت دی ہے، وہیں تلنگانہ کے وزیراعلیٰ نے ماہرین زراعت اور سائنسدانوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگ کرکے اس پرقابو پانے کی حکمت عملی  ترتیب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
 ٹڈی دَلوں کے اس حملے سے ملک کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر فصلوں اور پھلوں کے نقصان کا خدشہ ہے۔ ٹڈیوں پر قابو پانے کیلئے مرکزی حکومت نے ڈرون سے جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ  کااعلان کیا ہے۔اس کیلئے شہری ہوا بازی کی وزارت نے مشروط اجازت دی ہے۔ٹڈیوں کے حملے کے خدشات کے تعلق سے بہار حکومت نے بھی اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔بہار زرعی یونیورسٹی کی جانب سے بھی ڈرون سے دواؤں کےچھڑکاؤ کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس تعلق سے کہا جاتا ہے کہ کسان بھی منظم طریقے سے اونچی آواز یا شور پیدا کرکے ٹڈی دلوں کو بھگا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹڈیوں کی یہ جماعت شور سے بہت دور بھاگتی ہے۔
  دریں اثنا مرکزی وزارت برائے زراعت نے ٹڈیوں پر قابو پانے کی اپنی حکمت عملی کے تحت اضافی۵۵؍گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت کے مطابق ٹڈیوں پر قابو پانے  والی سرکاری تنظیموں کے پاس وافر مقدار میں  میلاتھیان  موجود ہے۔ راجستھان کیلئے۲ء۸۶؍کروڑ روپوں کی لاگت سے ۸۰۰؍ ’ٹریکٹرماؤنٹیڈ اسپرے‘ آلات کی منظوری دی گئی ہے۔ اسی طرح گاڑیوں،ٹریکٹروں،چھڑکاؤ کیلئے مشینوں اورسیفٹی یونیفارم وغیرہ کی خریداری اور تربیت کیلئے ۱ء۸؍کروڑروپے گجرات کیلئے بھی جاری کئے گئے ہیں۔
 راجستھان، پنجاب، ہریانہ ، دہلی اور یوپی کے بعض اضلاع  کے علاوہ مہاراشٹر کے بھی کئی علاقوں پر ٹڈیوں نے حملہ کیا ہے۔ٹڈی دَلوں کے مہاراشٹر کے امراؤتی میں فصلوں کو بڑے پیمانہ پر تباہ کرنے کے واقعات کی اطلاع کے بعد پڑوسی ریاست تلنگانہ بھی مستعد ہوگئی ہے۔ان کیڑوںکو رو کنے کیلئے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھرراؤ(کے سی آر) نے اعلیٰ عہدیداروں،زراعت کے ماہرین اورسائنسدانوں کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس منعقد  کیا۔ٹڈیوں کا یہ گروپ بدھ کو امراؤتی پہنچا جس نے وہاں تباہی مچائی۔اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہارکیاگیا کہ اگر مہاراشٹر حکومت ان ٹڈیوں کوروکنے میں ناکام ہوگئی تو کیا ہوگا؟ وزیراعلیٰ نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے کئی اضلاع کی فصلیں پوری طرح تباہ ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اطلاع کے مطابق مغربی ہند وستان کے اضلاع  سے یہ ٹڈیاں تلنگانہ کی سمت بڑھ رہی ہیں۔
 خیال رہے کہ ۱۹۹۳ء کے بعد ٹڈیوں کی جانب سے یہ بڑا حملہ ہے۔ حالانکہ گزشتہ سال بھی ان ٹڈیوں نے حملہ کیا تھا لیکن اُس وقت یہ حملہ اتناشدید نہیں تھا اور اس پر جلد ہی قابو بھی پالیا گیا تھا۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ سال۲۱؍ مئی سے ۱۷؍ فروری کے درمیان ان ٹڈیوں نے ۴؍ لاکھ سے زائد  ہیکٹر رقبے پر مشتمل فصلوں کو برباد کیا تھا تاہم اس کے بعد انہیں روکنے میں کامیابی حاصل کرلی گئی تھی۔
 یہ ٹڈی دل کتنے خطرناک اور  تباہ کن ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی ایک چھوٹی سی جماعت بھی سیکڑوں کلو وزن اناج ایک جھٹکے میں چٹ کرجاتی ہے۔ ٹڈیوں پر قابو پانے کیلئے بنائے گئے ادارے کے مطابق  ایک چھوٹا ٹڈی دَل ایک دن میں اتنا کھانا کھاجاتا ہے جتنا کہ دس ہاتھی، ۲۵؍ اونٹ یا ۲۵۰۰؍ آدمی کھاسکتے ہیں۔ادارے کی رپورٹ کے مطابق  ایک مربع کلومیٹر کے دائرے میں پھیلے ٹڈیوں کی یہ جماعت ایک دن میں ۳۵؍ ہزار آدمیوں کی خوراک کھاجاتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK