قبائلی بستیوں کے لوگ گڑھوں میں جمع گندے پانی سےپیاس بجھانے پر مجبور،پنچایت سمیتی میںآواز اٹھائی گئی
EPAPER
Updated: April 09, 2022, 10:16 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
قبائلی بستیوں کے لوگ گڑھوں میں جمع گندے پانی سےپیاس بجھانے پر مجبور،پنچایت سمیتی میںآواز اٹھائی گئی
: موسم گرما شروع ہوتے ہی بھیونڈی کے دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت شروع ہوجاتی ہے۔پانی کی اس قلت کو دور کرنے کیلئے ہر سال انتظامیہ کی جانب سے دیہاتوں میں پانی کی فراہمی کا منصوبہ بنایا جاتا ہے لیکن فی الحال انتظامیہ کی جانب سےپینے کے پانی کا کوئی خاص انتظام نہ کرنے کی وجہ سے تعلقہ کی کئی قبائلی بستیوں میں پینے کے پانی کی شدیدلت پیدا ہوگئی ہے۔اس کے باعث قبائلی بستیوں کے لوگ گڑھوں میں جمع کندےپانی سے اپنی پیاس بجھانے پر مجبور ہیں۔
معلوم ہوکہ بھیونڈی تعلقہ کے تقریباً۴۳؍ گاؤں میںپینےکے پانی کی قلت شروع ہوگئی ہے۔ پانی کی قلت کی شکایت شرم جیوی سنگٹھنا کے جنرل سیکریٹری بالارام بھوئیرنےپنچایت سمیتی میں درج کرائی ہے۔انہوں نےبتایاکہ قبائلی بستیوں میں انتظامیہ کی جانب سے پینے کےپانی کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے لکھیوالی میں واقع وانیا پاڑا اور دوسرے علاقوں میں قبائلی خاندان گڑھے میں جمع ہونے والا گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔
انہوںنے مزید بتایا کہ لکھیولی کی طرح ہی تعلقہ کے ۴۳؍گاؤں میں پانی کی شدید قلت ہے جس کے سبب پینے کے پانی کی ایک ایک بوند کیلئے قبائلی ترس رہےہیں۔ شرم جیوی سنگٹھنا کے ہی ساگر دیسائی نے بتایاکہ یوئی باری پاڑا میں پانی کی ٹنکی لگا کر تیار کردی گئی ہے لیکن اب تک اس میں پانی کی سپلائی نہیں ہو رہی ہےجس کی وجہ سے قبائلی بستی کے لوگوں کو پینے کے پانی کے لئے در دربھٹکنا پڑرہاہے۔
دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی پریشانی کے بارے میں پنچایت سمیتی کے گروپ ڈیولپمنٹ آفیسر ڈاکٹر پردیپ گھوڑپڑے نے بتایا کہ جن علاقوں میں پانی کی کمی بتائی جارہی ہے ان علاقوں میں پانی کی سپلائی کیلئے ڈسٹرکٹ واٹر سپلائی ڈپارٹمنٹ کوہدایت جاری کی جا چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دیہاتوں میں ٹینکروں کے ذریعے پانی کی فراہمی کا ابھی وقت نہیں آیا۔ لیکن جن دیہی علاقوںمیں پینے کے پانی کے مسئلے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں وہاں بور ویلوں کی مرمت اور کنوؤں کو صاف کرنے کے لئے محکمہ واٹر سپلائی کو ہدایات دی گئی ہیں۔ لیکن محکمہ واٹر سپلائی کی جانب سے پینے کے پانی کی قلت کے لئے کیا انتظامات کئے جا رہے ہیں؟ اس بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکی۔