Inquilab Logo Happiest Places to Work

شیل : ایک اور غیر قانونی عمارت کو منہدم کرنے کا حکم

Updated: June 23, 2025, 11:08 AM IST | Nadeem Asran | Mumbra

ہائی کورٹ نے مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا : کسی بھی غیر قانونی بلڈنگ کونہ تو قانونی حیثیت دی جاسکتی ہے اور نہ ہی اسے مستقل کرنے کا فرمان جاری کیا جاسکتا ہے۔

The court has refused to provide relief to the builders and residents of illegal buildings. Photo: INN
غیرقانونی عمارتوں کے بلڈروں اور مکینوں کو راحت دینے سے عدالت نے انکار کردیا ہے۔ تصویر: آئی این این

یہاں کے خان کمپاؤنڈ کی ۱۷؍ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ قریب ہی علاقے کی ایک ۶؍ منزلہ غیر قانونی عمارت کو بھی منہدم کرنے کا عدالت نے حکم دیا ہے۔ ایک مقامی مکین نے بامبےہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کرتے ہوئے عمارت کو بنا اجازت تعمیر کرنے کی شکایت کی تھی جس پر بلڈر اینڈ ڈیولپر نے اسے قانونی حیثیت دینے یعنی ریگولرائز ( مستقل ) کرنے کی اپیل کی تھی جسے بامبے ہائی کورٹ  نے سختی سے مسترد کر دیا۔
ممبرا کوسہ کے شیل علاقے میں بننے والی ۶؍ منزلہ عمارت کے غیر قانونی ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے فیروز تعلقدار خان نامی شخص نے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس جی ایس کلکرنی اور عارف ڈاکٹر کے روبرو عرضداشت داخل کی تھی ۔اس معاملے کی سماعت کے  دوران  تھانے میونسپل کارپوریشن نے مذکورہ عمارت کے خلاف انہدامی کارروائی کی تیاری کرنے کی اطلاع دی تھی۔ اسی دوران  عمارت کے بلڈر اینڈ ڈیولپر حسن احمد شیخ نے دو رکنی بنچ سے درخواست کی کہ  عمارت کو منہدم نہ کیا جائے بلکہ اسے ریگولرائز کر دیا جائے۔ بلڈر نے یہ بھی بتایا کہ اس نے عمارت کو قانونی حیثیت دینے کیلئے تھانے میونسپل کارپوریشن میں ۱۹؍ مئی ۲۰۲۵ء کو درخواست بھی دی تھی۔ اس پر کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئےبلڈر کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
دو رکنی بنچ کےجسٹس جی ایس کلکرنی اور عارف ڈاکٹرنے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو بالائے طاق رکھ کر بنائی گئی کسی بھی غیر قانونی عمارت کو نہ تو قانونی حیثیت دی جاسکتی ہے اور نہ ہی اسے ریگولرائز کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح اگر غیر قانونی عمارتوں کو قانونی حیثیت دی جانے لگے تو لاقانونیت کی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی عمارت کو ریگولرائز کرنے کا اختیار مہاراشٹر ریجنل اینڈ ٹاؤن پلاننگ اتھارٹیز کو ہوتا ہے، وہ بھی اس صورت میں کہ منصوبہ بند یا قانونی طریقہ سے بنائے جانے والی عمارت میں معمولی غیرقانونی تعمیرات کی گئی ہو۔ دو رکنی بنچ نے میونسپل کارپوریشن کی سخت سرزنش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فروری ۲۰۲۴ء میں مذکورہ  عمارت میں اسسٹنٹ کمشنر نے کام بند کرنے کا نوٹس دیا تھا،اس وقت اور اس کے بعد عمارت کی تعمیر پر روک کیوں نہیں لگائی گئی اور تعمیر کا سلسلہ جاری رکھنے پر کارروائی کیوں نہیں کی گئی کیونکہ غیر قانونی عمارتیں میونسپل افسران کے آشیرواد سے بنتی ہیں۔
کورٹ نے بلڈر کےذریعے مکینوں کے حق میں کی گئی اپیل کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہمدردی ظاہر نہیں کی جاسکتی جنہوں نے غیرقانونی عمارت میں اپنا آشیانہ بنایا ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK