Inquilab Logo

بی کے سی گراؤنڈ پر شندے گروپ کو دسہرا ریلی کی اجازت مل گئی

Updated: September 20, 2022, 10:07 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ادھوٹھاکرےکو جلسے کی اجازت دینے سے ایم ایم آر ڈی اے کا انکار، شیواجی پارک میں اجازت ملنا بھی مشکل ، شیوسینا کا پلان ’بی ‘ تیار، سینابھون کے باہر ریلی کی جاسکتی ہے

Shiv Sena did not get permission for Dussehra rally at BKC ground. (file photo)
بی کے سی گراؤنڈپر شیوسینا کو دسہرا ریلی کی اجازت نہیں ملی۔ (فائل فوٹو)

:   ہر سال دسہرا کے موقع پر شیواجی پارک میں شیوسینا کی  ریلی کا انعقادکیا جاتا تھا لیکن امسال برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی) نے اب تک  نہ تو ادھو ٹھاکرے اورنہ ہی  ایکناتھ شندے گروپ کو دسہرا ریلی کی اجازت  دی ہے۔ اس کی ایک وجہ  یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ اب تک اس بات کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے کہ اصل شیو سینا کونسی ہے اور دوسری وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ اس سے شہر کا پر امن ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اسی دوران  ادھو ٹھاکرے خیمے کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب ممبئی میٹرو پولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی(ایم ایم آر ڈی اے)نے بی کے سی گراؤنڈ میںشندے گروپ کودسہرا ریلی کی  اجازت دے دی  جبکہ ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کو اس گراؤنڈ پر ریلی منعقد کرنے کی اجازت دینے سے  انکار کر دیا ۔ شیو سینا کے ایک سینئر لیڈر نے اس کی تصدیق کی ۔ واضح رہے کہ  ۵؍ اکتوبر کو  دسہراکا  تہوار منایا جائےگا۔
 ذرائع کے مطابق ادھوٹھاکرے گروپ کی جانب سے شیواجی پارک میں اجازت ملنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے لیکن بی ایم سی اور پولیس نے نظم و نسق کا مسئلہ بتا کر شیواجی پارک میں اسے ریلی کی اجازت نہیں دی تو اس کا پلان ’بی‘ بھی تیار  ہے۔
 پلان بی یہ ہے کہ شیو سینک آنجہانی بال ٹھاکرے کی سمادھی’شیو تیرتھ‘ پر جمع ہوںگے اور شیواجی  پارک کے قریب ہی  واقع شیو سینا بھون (دادر) کے    باہر  دسہرا ریلی کاانعقاد کیا جائے گا۔ جس طرح آنجہانی بال ٹھاکرے نے پہلے دسہرا ریلی میں ایک ٹیکسی پر کھڑے ہو  کر تقریر کی تھی، اسی طرح ادھو ٹھاکرے چوک پر  کھڑے ہو کر تقریر کریں گے۔ یہ آخری متبادل ادھو اور ان کے گروپ کے پاس ہے۔  اس کے ساتھ ہی میونسپل کارپوریشن کے فیصلے کے بعد وہ عدالت کے ذریعے اجازت حاصل کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔
   ذرائع کے مطابق  شیواجی پارک میں دسہرا ریلی  کیلئے ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے دونوں نے بی ایم سی سے اجازت طلب کی ہے البتہ پہلی درخواست ادھو ٹھاکرے گروپ کی جانب سے شہری انتظامیہ کو موصول ہوئی تھی۔ ریاستی حکومت کے محکمۂ قانون نے یہ مشورہ دیا ہے کہ اگر شیواجی پارک میں شیوسینا کے کسی ایک گروپ کو ریلی کی اجازت دی جاتی ہےتو دوسرا گروپ یقینی طور پر  عدالت سے رجوع ہو سکتا ہے ۔اس کےعلاوہ اس ریلی میں دونوں گروپ آمنے سامنے آ سکتے ہیں اور لا ء اینڈ آرڈر کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اس سے بہتر یہی ہے کہ کسی بھی گروپ کو شیواجی پارک میں ریلی کے انعقاد کی اجازت نہ دی جائے اور اس میدان کو محفوظ کر لیا جائے۔
 ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے  کے درمیان کشیدگی کے سبب اگر شیواجی پارک میں شیو سینا کی تاریخی دسہرا ریلی نہیں ہوتی  ہےتو اس سے ایکناتھ شندے کو تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور ادھو کےحامی یہ کہہ سکتے ہیں کہ شندے نے شیو سیناکی  اس تاریخی ریلی کے سلسلہ کوختم کر دیا جہاں سے شیو سینا سپریمو بال ٹھاکرے تقریرکرتے تھے اور شیو سینکوں کی رہنمائی کرتے تھے۔
 شیو سینا کی کامگار سینا نے بی کے سی میں کینرا بینک کے قریب گراؤنڈ کیلئے درخواست کی تھی لیکن ایک کمپنی نے پہلے ہی ایک تقریب کیلئے اس گراؤنڈ کو بک کرلیا ہے۔ اس لئے ادھوٹھاکرے کو اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔  بی کے سی کے دو میدان ہیں۔ ایم ایم آر ڈی اے کے مرکزی شعبے کیلئے شندےگروپ کی جانب سے درخواست کی گئی تھی۔ شندے گروپ کو ایم ایم آر ڈی اے نے ’پہلے آئیے پہلے پائیے ‘کے اصول کے تحت دسہرا کی ریلی کی اجازت دی ۔
 اس ضمن میں  شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے یہ دعویٰ کیا ہےجس اصول پر ایم ایم آر ڈی اے نے شندے گروپ کو اجازت دی ہے، اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے ہمیں شیوتیرتھ ( شیواجی پارک)پر دسہرا ریلی منعقد کرنے کی اجازت ملنی چاہئے کیونکہ شیوسینا نے اس کیلئے سب سے درخواست داخل کی ہے۔ 
 دوسری طرف اگرچہ ایم ایم آر ڈی اے سے اجازت مل گئی ہے لیکن شندے گروپ یہ دعویٰ بھی کر رہا ہے کہ شیو سینک اور دسہراکے درمیان تعلقات کو دیکھتے ہوئے شندے گروپ کی دسہرا  ریلی شیواجی پارک  میں ہی منعقد ہونی چاہئے اور انہیں اس کی اجازت ملنی چاہئے۔
 شیواجی پارک میں ہونے والی دسہرا ریلی  اب دونوں گروپوں کیلئے تنازع کا سبب بن گئی ہے۔ اس لئے متبادل درخواست منظور ہونے کے باوجود تنازع ختم نہیں ہوسکا ہے۔ اب دیکھنا یہ  ہے کہ شیواجی پارک میں جلسے کی اجازت کس گروپ کو ملتی ہے۔
 اس سلسلےمیں نمائندۂ انقلاب نے میونسپل کمشنر/ ایڈمنسٹریٹر اقبال سنگھ چہل سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ اس تنازع پر بی ایم سی کا کیا موقف ہے، فون کرنے اور میسیج بھیجنے کے باوجود ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK