Inquilab Logo

؍ ۱۶؍ باغیوں کی رکنیت کوخطرہ ،آج جواب دیں گے، شیوسینا کا رویہ سخت، وزارتیں چھیننےکا فیصلہ

Updated: June 27, 2022, 10:46 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

شیوسینا نے سپریم کورٹ کے فیصلےکا حوالہ دیکر باغیوں کو نااہل قرار دینے کی اپنی درخواست کو قانون کے مطابق قرار دیا، باغی وزیروں کے خلاف بھی کارروائی

Eknath Shinde pays homage to Chattarpati Shahu Maharaj at Guwahati Hotel.Picture:INN
ایکناتھ شندے نے گوہاٹی کے ہوٹل میں چھتر پتی شاہو مہاراج کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تصویر: آئی این این

شیو سیناباغی لیڈروں کی رکنیت ختم کرنے کارروائی پرقائم ہے۔اس نے اتوار کو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے اقدام کو قانون کے مطابق قراردیا۔  جن ۱۶؍ اراکین کو نااہل قراردینےکیلئے نوٹس دیاگیاہے، وہ پیر کی شام تک  اگر جواب داخل نہیں کرتے تو ان  کی نااہلی پر نائب اسپیکر اپنافیصلہ سنائیں گے۔  اس سلسلے میں اتوار کو شیو سینا کے ترجمان    اور رکن پارلیمان  اروند ساونت   نے سینئر ایڈوکیٹ دوادت کامت  کے ساتھ میڈیا سے خطاب کیا جس میں  کامت  نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کو ۱۶؍باغی اراکین اسمبلی کی  رکنیت کوکالعدم قرار دینے کا حق حاصل ہے اور شیو سینا بھی انہیںپا رٹی سے نکالنے اختیار رکھتی ہے ۔
  سینا بھون میں ذرائع  ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت  میں اروند ساونت   نےکہا کہ ’’اب تک۱۶؍  باغی ایم ایل ایز کو پارٹی کے خلاف کارروائی پر نااہلی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ان کی بغاوت کے بعد سے مہاراشٹرا میں سیاسی ہلچل چل  ہے، بہت سے ایم ایل اے بغاوت کر کے گوہاٹی ( آسام) چلے گئے ہیں۔ ہم نے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے اور ۱۶؍ ایم ایل اے کو نوٹس بھیج چکے ہیں۔اگر وہ پیر کی شام  تک نوٹس کا جواب نہیں دیتے تو ان کی رکنیت ختم کرنے کی کارروائی کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نوٹس اس بنیاد پر بھیجے گئے تھے کہ وہ سبھی ’پارٹی مخالف سرگرمیوں‘ میں ملوث تھے۔ چونکہ باغی اراکین روزانہ کچھ نہ کچھ پوسٹ کر کے میڈیا اور لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں اس لئے قانونی  امور پر معلومات دینے کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کے ایڈوکیٹ کامت کے ہمراہ میڈیا سے خطاب کیا جارہاہے ۔ شیو سینا کے وکیل (سپریم کورٹ) ایڈوکیٹ دوادت کامت  نے سپریم کورٹ کے روی نائک  کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ اگر رکن پارلیمان یا رکن اسمبلی کی حرکت سے پارٹی کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو  پارٹی ان کی رکنیت ختم کرنے کا حق رکھتی ہے ۔ اسی  بنیاد پر   ۱۶؍ اراکین کی  رکنیت   کالعدم قرار دی  جارہی ہے اور انہیں نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔آئین کے ’پیرا۔۲۔ون ۔اے‘ کی رو سے اگر رکن اسمبلی پارٹی سے الگ ہوتےہیں  اور اگر ان کی تعداد  دو تہائی بھی ہے تو وہ نئی پارٹی نہیں بنا سکتے کیونکہ  ۲۰۰۳ء میں  یہ قانون ختم  کر دیا گیاتھا اب انہیں کسی اور پارٹی میں ضمن ہونا ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پارٹی ان کی رکنیت کالعدم کرسکتی ہے۔‘‘ایڈوکیٹ کامت کےبقول  باغی کہہ رہے ہیںکہ  ڈپٹی اسپیکر کارروائی نہیں کر سکتے ہیں یہ غلط ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کو پورا اختیار حاصل ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کو کوریئر کے ذریعے لیٹر بھیج کر یہ بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف عدم اعتماد کا نوٹس جاری کیا گیاہے اس لئے وہ باغی اراکین کی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ نہیں لے سکتے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے اسے دعویٰ کو مسترد کر دیاہے اور اگر اسمبلی اجلاس کے دوران یہ دعویٰ کیاجاتا تو اس پر غور بھی کیاجاسکتا تھا۔گورنر کے اختیارات کے تعلق سے پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ’’ اروناچل فیصلہ کے مطابق ممبرشب ختم کرنے یا بحال کرنے کا گورنر کو کوئی اختیار نہیں۔  البتہ وہ فلور ٹیسٹ کیلئے ہاؤس بلانے کی ہدایت دے سکتے ہیں۔‘‘ 
 شیو سیناکے باغی لیڈروں میں ۹؍ وزراء بھی شامل ہو گئے ہیں لیکن ذرائع کے مطابق شیو سینا  نے ان  سے ان کا قلمدان چھیننے کا فیصلہ کیا ہے۔  ان  میں  شہری ترقیات کے وزیر ایکناتھ شندے ، گلاب راؤ دیشمکھ، دادا بھوسے، عبدالستار ، شمبھو راجے دیسائی اور دیگر شامل ہیں۔
 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK