Inquilab Logo

مودی حکومت کو دھچکا: ہارلے ڈیوڈسن نے ہندوستان سے کاروبار سمیٹ لیا

Updated: September 27, 2020, 4:38 AM IST | Agency | New Delhi

زائد ٹیکس کی وجہ سے امریکہ کی موٹر سائیکل کمپنی نے ہندوستان کو خیربادکہنے کا فیصلہ کیا۔ اس کوارٹر میں زبردست نقصان بھی ہوا

Harley Davidson - Pic : INN
ہارلے ڈیوڈسن ۔ تصویر : آئی این این

موٹر سائیکل کی دنیا کی معروف کمپنی ہارلے ڈیوڈسن نے ہندوستان  میں بڑے پیمانے پر اپنی پروڈکشن اور سیلز بند کرنا شروع کر دیں۔
 برطانوی میڈیا کے مطابق امریکہ کی مشہور زمانہ موٹر سائیکل مینوفیکچرنگ فرم نے بڑھتے ہوئے ٹیکسز کے باعث ہندوستان  میں اپنی پروڈکشن اور سیلز بند کرنا شروع کر دی  ہیں۔ چند ہفتوں قبل گاڑیاں بنانے والی بین الاقوامی جاپانی کمپنی ٹویوٹا نے بھی ہندوستان  میں بڑھتے ہوئے ٹیکسز سے تنگ آ کر اپنا آپریشن بند کر دیا تھا۔
 ہارلے ڈیوڈسن اور ٹویوٹا کے ہندوستان  سے اپنا کاروبار منتقل کرنے کو نریندر مودی کی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے کی کوشش کے  لئے  دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ ہارلے ڈیوڈسن کی جانب سے ہندوستان  سے اپنا۷۵؍ ملین ڈالر کا ری اسٹرکچرنگ پلانٹ،۷۰؍مشینیں اور شمالی  ہندوستان میں واقع باول پلانٹ بند کیا جا رہا ہے۔
 باول پلانٹ کا۲۰۱۱ء  میں افتتاح ہوا تھا لیکن اسے ہندوستان کی مقامی برانڈ ہیرو اور جاپان کی ہونڈا کے ساتھ مقابلے کی وجہ سے اپنی جگہ قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خیال رہے کہ ہندوستان  دنیا میں موٹر سائیکل کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے جہاں سالانہ ایک کروڑ۷۰؍ لاکھ موٹر سائیکل اور اسکوٹیز فروخت کی جاتی ہیں۔ہندوستان میں موٹرسائیکل استعمال کرنے والی تعداد بہت زیادہ ہے اور ایکٹیوا جیسی ٹووہیلر کی مانگ بھی بہت ہے۔ اس لئے ہندوستان میں غیر ملک موٹر سائیکل کمپنیاں  اپنا کاروبار پھیلانا چاہتی ہیں لیکن ٹیکسز میں اضافہ کی  وجہ سے وہ اب اپنے اپنے ملک لوٹ رہی ہیں۔ جس کی تازہ مثال ہارلے ڈیوڈ سن ہے۔ ہارلے ڈیوڈسن کا اپنا الگ مارکیٹ ہے اوراسےزیادہ تر شوقین افراد ہی پسند کرتے ہیں کیونکہ اس کا ڈیزائن مختلف ہوتا ہے اوراس کا اسٹائل بھی الگ ہوتاہےجو دیکھنے میں بہت جاذب نظر ہوتاہے اور اس کا انجن بھی بھاری بھرکم ہوتاہے۔ 
 دیگر ترقی پزیر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم قیمت ہونے کی وجہ سے ہندوستان  غیر ملکی آٹو میکرز کےلئے  سخت مارکیٹ ثابت ہوئی ہے۔ جنرل موٹرس نے۲۰۱۷ء میں ہندوستان  سے اپنا کاروبار بند کر دیا تھا جب کہ فورڈ نے گزشتہ برس ہندوستانی کمپنی مہندرا اینڈ مہندرا کے ساتھ اشتراک کر لیا تھا۔
 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ہندوستان  میں بڑھتے ہوئے ٹیکسز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے خاص طور پر ہارلے ڈیوڈسن پر لیویز بڑھنے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔انہو ںنے ہندوستانی حکومت کو اس جانب توجہ دینے کیلئے کہا تھا ۔
 ہندوستان میں بڑھتے ہوئے ٹیکسز کے علاوہ ہارلے ڈیوڈسن کو اندرونی مسائل کا بھی سامنا ہے اور کمپنی کو۱۰؍ سال میں پہلی بار اپریل سے جون تک کے کوارٹر میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ہارلے ڈیوڈسن اپنے نئے چیف ایگزیکٹیو کی سربراہی میں سیکڑوں نوکریاں ختم کر کے صرف اپنے مرکزی ماڈلز پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK