Inquilab Logo

شوپیاں مبینہ فرضی تصادم، مہلوک نوجوانوں کی لاشوں کو لواحقین کے حوالےکیا جائےگا: آئی جی پی

Updated: September 30, 2020, 6:17 PM IST | Agency | Srinagar

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ شوپیاں مبینہ فرضی تصادم میں مارے جانے والے راجوری کے تین نواجوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔  کمار کا یہ بیان مہلوکین کے لواحقین کی طرف سے لاشوں کی واپسی کے پرزور مطالبے کے بیچ سامنے آیا ہے۔ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے موصوف انسپکٹر جنرل کے حوالے سے کہا ہے: `راجوری کے تین نوجوانوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر قانونی لوازمات کی انجام دہی کے بعد لواحقین کے حوالے کیا جائے گا`۔

Fake Encounter - Pic : INN
جعلی انکاؤنٹر ۔ تصویر : آئی این این

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ شوپیاں مبینہ فرضی تصادم میں مارے جانے والے راجوری کے تین نواجوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔
 کمار کا یہ بیان مہلوکین کے لواحقین کی طرف سے لاشوں کی واپسی کے پرزور مطالبے کے بیچ سامنے آیا ہے۔
ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے موصوف انسپکٹر جنرل کے حوالے سے کہا ہے: `راجوری کے تین نوجوانوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر قانونی لوازمات کی انجام دہی کے بعد لواحقین کے حوالے کیا جائے گا`۔ انہوں نے پانچ روز قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ شوپیاں واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں لئے گئے ڈی این اے نمونے میچ کر گئے ہیں اور اس میں اب مزید کارروائی کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ فوج اور پولیس نے 18 جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت جنگجووں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین `بے گناہ بیٹوں` کے طور پر کی تھی۔
مہلوک نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے فرضی تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی تھی۔
محمد یوسف کے مطابق تینوں نوجوانوں کے پاس آدھار کارڈ تھے لیکن فوج نے ان کی شناخت چھپائی جس کے بعد انہیں ضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹہ مولہ میں واقع غیر ملکی جنگجوؤں کے لئے مخصوص قبرستان میں دفن کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا: `ہمارے دو مطالبات ہیں۔ ایک تو ہمیں بچوں کی لاشیں چاہئیں۔ ہم انہیں یہاں دفن کرنا چاہتے ہیں۔ میرا دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ ملوث فوجیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے دردناک واقعات پیش نہ آئیں`۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK