Inquilab Logo

جے جےاسپتال میں دوائوںکی قلت ، مریضوں کو دشواریاں

Updated: March 17, 2022, 9:01 AM IST | saadat khan | Mumbai

۴۰؍ قسم کی ادویات دستیاب ہوتی ہیں ، فی الحال صرف۱۵؍دوائیں مل رہی ہیں۔ڈین کے مطابق دوا کی خریداری کیلئے ڈی ایم ای آرکو مطلع کردیاگیاہے لیکن ابھی تک دوائیں نہیں آئی ہیں

Due to shortage of medicines in JJ Hospital, patients have to buy medicines from outside. (File photo)
جے جے اسپتال میں دواؤں کی قلت کےسبب مریضوں کو باہر سے دوائیں خریدنی پڑرہی ہیں۔ (فائل فوٹو)

جے جے اسپتال میںمعمولی بیماریوں جیسے سردی، بخار او رکھانسی تک کی دوائیں  دستیاب نہ ہونے سےمریضوںکو  پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اسپتال کے اوپی ڈی میں روزانہ تقریباً۴؍ہزار لوگ آتے ہیں جن میں سے بیشتر کو ڈاکٹروں کی طرف سے تجویز کی جانےوالی  دوائیں نہیں مل رہی ہیں۔ عموماً یہاں ۴۰؍ قسم کی ادویات دستیاب ہوتی ہیں مگر فی الحال صرف ۱۵؍ دوائیں مل رہی ہیں۔ڈین کے مطابق دوا کی خریداری کیلئے ڈائریکٹوریٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ( ڈی ایم ای آر) کو مطلع کیاگیاہے لیکن ابھی تک دوائیں نہیں آئی ہیں۔
 محمدعلی روڈ کےراشدخان نےبتایاکہ ’’ مجھے بخار،سردی اور گلےمیں الرجی ہوگئی تھی۔ نجی کلینک میں علاج کروانا میرے لئے مشکل تھا۔ ۴؍دن پہلے میں جے جے اسپتال گیاتھاجہاں او پی ڈی میں ڈاکٹرنے تشخیص کے بعد ۵؍دوائیاں لکھ کردیں ۔  جب دواؤں کے ڈپارٹمنٹ میں دوا لینے پہنچا تو وہاں موجود ملازم نے کہا  کہ ان میں سے صرف ایک دوا مل سکتی ہے ۔بقیہ دوائوں کا ذخیرہ نہیں ہے ۔ مجبوراً مجھے مذکورہ دوائیں میڈیکل اسٹور سے خریدنی پڑیں ۔ اگر سرکاری اسپتال میں دوائیں نہیں ملتی ہیں تو پھر ان اسپتالوں سے غریب مریضو ںکو کیافائدہ پہنچ رہاہے۔ ‘‘  اسی طرح گرانٹ روڈ کے محمدرضوان شیخ نے بتایاکہ’’ مجھے بلڈپریشر اور ذیابیطس کی شکایت ہے۔ گزشتہ دنوں بخار اور بدن درد کی وجہ سےمیں جے جے اسپتال گیاتھا۔ ڈاکٹروںنےجانچ  کےبعد کچھ دوائیں تجویز کی تھیں جن کے بارےمیں مجھے معلومات نہیں ہے مگر یہ دوائیں جے جے اسپتال میں نہیں ملی تھیں  جس کی وجہ سے مجھے وہاں سے خالی ہاتھ واپس آنا پڑاتھا۔ غریب اورپریشان حال لوگ سرکاری اسپتالوںمیں اس لئے جاتےہیں کہ تاکہ ڈاکٹروں کی فیس اور دوائوں کے خرچ کا بوجھ نہ آئے لیکن یہاں گھنٹوں کیس پیپر کیلئے قطارلگانے کےبعد مشکل سے ڈاکٹروں سے ملاقات ہوتی ہے۔ڈاکٹرسے جانچ کروانے کےبعد دوا کیلئے لائن میں لگاجاتا ہے مگر دوا نہ ملنے پر بڑی مایوسی ہوتی ہے۔اتنے بڑے اسپتال میں معمولی دوائوں کا انتظام نہ ہونا  افسوسناک ہے۔‘‘
  واضح رہےکہ جےجے اسپتال ریاست کاسب سے بڑا میڈیکل کالج اینڈ اسپتال ہے۔یہاں روزانہ تقریباً ۴؍ہزار لوگ اوپی ڈی میں آتےہیں لیکن ان دنوں بیشتر مریضوں کو دوا نہیں مل رہی ہے  اسپتال انتظامیہ بھی یہ بتانے سے قاصر ہےکہ دوائوں کا اسٹاک کب آئے گا۔
 اسپتال میں دوا دینےوالے عملے کے مطابق دوائوںکا اسٹاک نہ ہونے سے جہاں مریضوں سے روزانہ تکرار ہورہی ہے  وہیں مریض اور ان کےمتعلقین باہر سے دوا خریدنےپر مجبور ہیں ۔ یہ دیکھ کر افسوس ہورہاہے کیونکہ یہاں عموماً غریب مریض دوا لینےآتےہیں ۔ا ن میں متعدد مریض ایسے ہیں جو متواتر  آتےہیں اور ہم انہیں اچھی طرح جانتے بھی ہیں لیکن ہم بھی مجبور ہیں کیونکہ جن دوائوں کی انہیں ضرورت ہے، وہ دوائیں نہیں ہیں۔ اوپی ڈی ہی نہیں بلکہ یہاں جو مریض زیر علاج ہیں،  انہیں بھی پوری دوائیں نہیں مل رہی ہیں ۔اسی محکمہ کے ایک ذمہ دار نے بتایاکہ جب تک دوا خریدنے کا اختیار ڈی ایم ای آر کو نہیں دیا گیا تھا۔ دوائوں کی قلت نہیں ہواکرتی تھی۔پہلے اسپتال والے خود دوا خریدتے تھے لیکن ۲۰۱۷ء سے یہ اختیار ڈی ایم ای آر کو دے دیا گیا ہے ۔ اس وقت سے اسپتالوںمیں دوا کی قلت ہورہی ہے۔
  اس ضمن میں اسپتال کے ڈین ڈاکٹر رنجیت مانکیشور سے استفسار کرنے پر انہوںنےکہاکہ’’ دوا  کی خریداری سے متعلق تفصیلات گزشتہ سال ستمبر میں ہی ڈی ایم ای آر کودے دی گئی تھی۔ دواکی خریداری پر خرچ وغیرہ کی کارروائی کی تکمیل میں وقت لگتاہےجس کی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے۔اسپتال انتظامیہ کی طرف سے اس معاملہ میں کوتاہی نہیں ہوئی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK