نئے تعلیمی سال کا آغاز لیکن ریگولر اساتذہ کی کمی کیساتھ شکشن سیوکوں کی تقرری سے متعلق ہدایت جاری نہ کرنے سے اسکولوں میںٹیچروںکی کمی
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 11:10 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
نئے تعلیمی سال کا آغاز لیکن ریگولر اساتذہ کی کمی کیساتھ شکشن سیوکوں کی تقرری سے متعلق ہدایت جاری نہ کرنے سے اسکولوں میںٹیچروںکی کمی
نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوئے ایک مہینے سے زیادہ کاوقت گزرچکاہے ،اس کےباوجود بی ایم سی کے متعدد اسکولوںمیں ریگولر اساتذہ کی کمی کےساتھ بی ایم سی کی جانب سے شکشن سیوکوں کی تقرری سے متعلق ہدایت جاری نہ کرنے سے اسکولوںمیںٹیچروںکی کمی ہونے سے طلبہ کی پڑھائی کا نقصان ہو رہا ہے ۔ پرائمری کے ساتھ سیکنڈری بالخصوص دسویں کے طلبہ پڑھائی نہیں کر پا رہے ہیں ۔متعلقہ محکموں سے شکایت کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہوسکاہے۔
واضح رہےکہ ممبئی کے اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے بی ایم سی کے محکمہ تعلیم نے ۲۰۱۹ءمیں کانٹریکٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی کی اجازت دی تھی۔ اس کے مطابق اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد کے مطابق ۹۰؍دن کی بنیاد پر شکشن سیوکوں کی بھرتی کی جارہی تھی۔ اس سے کئی اسکولوں میں اساتذہ حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوگئی تھی لیکن بی ایم سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اب تک ا سکول کے پرنسپل کو کانٹریکٹ پر شکشن سیوکوں کی بھرتی کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں دی ہے جس کی وجہ سے اسکولوں میں اساتذہ کی کمی پائی جارہی ہے۔
جنوبی ممبئی کے ایک اُردو میڈیم اسکول کے سرپرستوںکی شکایت ہےکہ ’’اسکول شروع ہوئے ایک مہینے سے زیادہ ہوگیاہے لیکن اسکول میں ریاضی پڑھانےکیلئے ٹیچر نہ ہونے سے ہمارے بچوںکی پڑھائی کا نقصان ہو رہا ہے۔ ہم نے پرنسپل سےاس بات کی شکایت کی توان کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکموں تک ٹیچروںکےکم ہونے کی شکایت کی گئی ہےلیکن ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں مل سکاہے۔ واضح رہےکہ یہاں دسویں جماعت کے طلبہ ریاضی کا ٹیچر نہ ہونے سے پڑھائی نہیںکرپارہےہیں۔اگر انہیں ٹیچر فراہم نہیں کیا گیا تو ان طلبہ کا بڑا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘
یاد رہے کہ بی ایم سی کے مراٹھی میڈیم اسکولوں میں کافی اساتذہ کی کمی کی وجہ سے بہت سے آن لائن اور تعلیمی کام وقت پر مکمل نہیں ہو پا رہےہیں۔ اس کے نتیجے میں تسلی بخش کام نہ کرنے والے اساتذہ کے خلاف فوری کارروائی کرنے میں دشواریوں اور طلبہ کے تعلیمی معیار پر پڑنے والے اثرات کو دیکھتے ہوئے، بی ایم سی کے محکمہ تعلیم نے دسمبر ۲۰۱۹ء میں ایک سرکیولر جاری کیا تھا اور ۹۰؍دنوں کی مدت کیلئے کانٹریکٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ان اساتذہ کو ۱۵۰؍ روپے فی گھنٹہ ،ماہانہ تنخواہ پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا۔ اس تقرری کے تمام اختیارات ا سکولوں کے پرنسپل کو سونپے گئے ہیںلیکن پرنسپل کو کل منظور شدہ اساتذہ کی ۴۰؍ فیصد اسامیاں خالی رکھ کر ان اساتذہ کو بھرتی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہر سال اسکول شروع ہونے پر محکمہ تعلیم سے اجازت ملنے کے بعد پرنسپل یکم جولائی سے یہ بھرتی کرتے ہیں ، ا مسال اسکول شروع ہوئے ایک ماہ گزر جانے کے باوجود بی ایم سی کے محکمہ تعلیم نے ابھی تک کانٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتی کیلئے کوئی منظوری نہیں دی ہے۔ مجبوراً پرنسپل ناکافی اساتذہ کیساتھ کلاسیں چلا رہےہیں۔ کئی ا سکولوں میں پہلی اور چوتھی جماعت کے درمیان تقریباً ۳۲۵؍طلبہ ہیں اور ان طلبہ کیلئے صرف ۴؍ اساتذہ ہیں، اس لئے اساتذہ کو ان کلاسوں کو چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خیال رہےکہ ایک طرف بی ایم سی کے اسکولوں کے طلبہ اسکالرشپ کے امتحانات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ کئی بی ایم سی اسکول کے دسویں جماعت کے نتائج ۱۰۰؍ فیصد آرہے ہیں، میونسپل ا سکولوں میں طلبہ تعلیم میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیںدوسری جانب شہری انتظامیہ اسکولوںمیں اساتذہ کی فراہمی میں تساہلی کا مظاہرہ کررہاہے۔ اس لئے ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد شکشن سیوکوںکی بھرتی کی جائے۔