Inquilab Logo

مغرب کی خاموشی نے مسلم مخالف ایجنڈے میں مودی کی حوصلہ افزائی کی

Updated: September 28, 2020, 8:15 AM IST | Agency | New Delhi

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم کے سربراہ نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا،کہا:کشمیرمسلم مخالف ایجنڈے کا حصہ

Narendra Modi - Pic : PTI
مودی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

انسانی حقوق کی عالمی نگراں تنظیم ’ ہیومن رائٹس واچ ‘(ایچ آر ڈبلیو) نےکہاہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعےانسانی حقوق کی پامالیوں پر مغربی لیڈروں کی خاموشی نے انہیں اپنے مسلم مخالف ایجنڈے میں حوصلہ  بخشا ہے۔
 نیوز ویک کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ’ایچ آر ڈبلیو ‘کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اور مغرب کے ذریعے ہندوستان کااستعمال صرف چین سے مقابلہ کرنےاور امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعے  غیر اصولی رویےنےہی مسلم شہریوں کے انسانی حقوق کو پامال کرنے کے فیصلوں میںہندوستانی لیڈر کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ روتھ نےکہاکہ ہندوستان کے ساتھ سب سےبڑا مسئلہ وزیر اعظم مودی کا مسلمانوں کے خلاف منظم امتیازی سلوک اور ان پر کئے جانے والےتشددپرخاموشی برتنا ہے۔ مودی بڑے پیمانےپراپنے مسلم مخالف ایجنڈے اوراپنے مخالفین کو دبانے کے مظالم   میں بڑی حد تک آگے نکل گئےہیں۔اس کیلئے مغرب کی جانب سے تنقید کی کمی نے انہیں اس مکروہ راہ پر مزید تقویت بخشی ہے۔
  روتھ نے مزید کہا کہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنا اور اس کے بعد اختلاف رکھنے والوںپرکریک ڈاؤن ، انٹرنیٹ بند کرنا ،  یہ تمام  بی جے پی کی  وسیع مسلم مخالف   کےپالیسی کے عناصر کا حصہ ہیں جن میںمودی یاتو سرگرمی سے شریک ہیںیا محض برداشت کرتےہیں۔ ان مظالم میں خود ساختہ گئورکشک بھی شامل ہیں جو بنیادی طور مسلمانوں پر  حملے کرتے ہیں۔
 روتھ کاکہنا تھاکہ یہ (کشمیر)ایک بڑے مسلم مخالف ایجنڈے کا ایک حصہ ہے جسے مغرب نے بڑی حد تک نظرانداز کیا ہے۔ ہندوستان ایک بڑی طاقت پر مبنی   بڑا ملک ہے۔ چین کے ساتھ تناؤ بڑھتا جارہا ہے ۔ مغربی ممالک ہندوستان  پرتنقید کرنے میں محض  اس لئے  نرم موقف اختیار کرتےہیںکیونکہ وہ اسے چین کے ساتھ مسابقت میں حلیف کے طور پر دیکھتے ہیں۔
 روتھ کے مطابق ٹرمپ چین ، وینزویلا، ایران، نکاراگوا اور کیوبا کے علاوہ کسی کے ذریعے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مطالبہ کرنے میں قطعاً دلچسپی نہیں ر کھتےہیں جو انسانی حقوق کیلئے مکمل طور پر غیر اصولی نقطہ نظر ہے ۔روتھ نے اس انٹرویومیںیہ بھی انتباہ دیا کہ چین میں انسانی حقوق کے نظام کو سب سے بڑا خطرہ لاحق ہے۔ عالمی تنظیم  کے سربراہ نے یورپ میں انسانی حقوق ، ایغور ، روہنگیا کی حالت زار کو بھی لاحق خطرات پر روشنی ڈالی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوںکی پرائیوسی میں مداخلت کے خطرات پر بھی بات کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK