Inquilab Logo

ساٹھ فیصد کارپوریٹروں نے بی ایم سی کی میٹنگوں میں عوامی مسائل نہیں اُٹھائے

Updated: October 22, 2020, 5:11 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

پرجا فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں انکشاف، ۱۳۳؍ کارپوریٹروںنے اپنے حلقوںکے عوامی مسائل پر بات نہیں کی جس کے سبب انہیں ۵۰؍ فیصد سے بھی کم مارکس ملے

BMC - Pic : INN
بی ایم سی ۔ تصویر : آئی این این

غیرسرکاری تنظیم پرجا فاؤنڈیشن نے ممبئی کے کارپو ریٹروں کا رپورٹ کارڈ منگل کو ویب سیمینار(ویبنار)میں جاری کیا۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ۶۰؍ فیصد یعنی ۱۳۳؍ کارپوریٹروںنے ان کے عوامی مسائل نہیں اٹھائے جن کے سبب انہیں ۵۰؍ فیصد سے بھی کم مارکس ملے  ۔ اس کی تصدیق اس سے بھی ہوتی ہے کہ شہریوںنے جن عوامی مسائل کے تعلق سے شکایتیں کی تھی ان کے تعلق سے بی ایم سی کی میٹنگوں میں انتہائی کم سوالات پوچھے گئے۔
کارپوریٹر کا رول کتنا اہم ہے
 اس سلسلے میں پرجا فاؤنڈیشن کے ریسرچ اینڈڈیٹا کے انچارج یوگیش مشرا نے بتایا کہ’’ کاؤنسلریا کارپوریٹر عوام سے بالکل قریب ہوتے ہیں اور اسی لئے گورننس میں ان کا رول کافی اہم ہوتا ہےاور کورونا جیسی وبا میںیہ زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔کارپوریٹروں کو مقامی مسائل اٹھانے اور اس کے حل کیلئے اسکیم یا پالیسی منظور کروانے کیلئے ہی  منتخب کیا  جاتا ہے۔ اگر کارپوریٹر اپنی ذمہ داری پوری کریں تو اس کا اثر شہریوں کو بہتر سہولتیں اور معیار زندگی بہتر بنانے میں ہوتا ہے۔‘‘
ٹاپ  ۳؍ کارپوریٹروں 
 پرجا کے ڈائریکٹر ملند مہسکے نے بتایاکہ کارپوریٹروں کے ذریعے ان کے علاقے کے عوام کے مسائل پر معیاری سوالات اٹھانے پر زیادہ توجہ دے کر رینکنگ  دی گئی ہے۔‘‘
ٹاپ ۳؍ کارپوریٹر
 پرجا رپورٹ میں ٹاپ ۳ ؍کارپوریٹروں  کے نام درج ذیل ہیں:
۱۔ سریش چھیڈا ( بی جے پی )(آر نارتھ وارڈ نمبر۸) 
۲۔ نیہل شاہ ( بی جے پی )(ایف نارتھ وارڈ نمبر۱۷۷)
۳۔ اننت نائر(شیو سینا ) (کے ایسٹ وارڈ نمبر ۷۷)
  البتہ ٹاپ ۱۰؍ کارپوریٹر وںمیں ساتویں نمبر پر کانگریس کے کارپوریٹر (ایف نارتھ وارڈ نمبر ۱۷۶)، روی راجا اور آٹھویں مقام پر کانگریس کے کارپوریٹر رویندر چودھری (پی نارتھ وارڈ نمبر ۳۳)  اور دسویں نمبر پر کانگریس کی کارپوریٹر قمر جہاں صدیقی ( پی نارتھ وارڈ نمبر ۳۴) شامل ہیں۔
باٹم ۳؍ کارپوریٹر 
 پرجا کی رپورٹ میں  سب سے خراب کارپوریٹروں کی فہرست میں سرفہرست گیتا گاؤلی( ای  وارڈ نمبر ۲۱۲)، اس کے بعد گلناز قریشی ( ایم آئی ایم  ۔ ایچ ایسٹ وارڈ نمبر۔ ۹۲)  اور اس کے بعد کارپوریٹر منوج کوٹک( بی جے پی) ( ٹی وارڈ ن۱۰۳) جو  اب رکن پارلیمان بن گئے ہیں، شامل ہیں۔ 
بی ایم سی کی میٹنگوں میں  حاضری 
  ۱۸۔۲۰۱۷ء میںبی ایم سی کے اجلاس میں کارپوریٹروں کی  حاضری ۸۸؍ فیصد تھی جو اب (۲۰۔۲۰۱۹)کم ہو کر ۷۲ء۶؍ فیصد ہو گئی ہے۔ یہ سال ریاستی اسمبلی الیکشن کا سال تھا۔ کارپوریٹروں کو مقامی مسائل حل کرنے کیلئے چنا جاتا ہے لیکن اس چناؤ کے دوران کارپوریٹروں نے اسمبلی انتخابات پر توجہ دی اور مقامی مسائل کو نظر انداز کیا۔اس کی تصدیق شہریوں سے ملنے والی شکایتوں اور کارپوریٹروں کے ذریعے بی ایم سی کے  اجلاس میں اٹھائے گئے سوالات کو دیکھ کر بھی ہوتی ہے۔ریکارڈ کے مطابق ۹۰؍ فیصد کارپور یٹروں کو ۵۰؍ فیصد سے بھی کم مارکس ملے ہیں یعنی کارپوریٹر مقامی عوام کےمسائل دور کرنے کے سوالات نہیں کر رہے ہیں جن مسائل کی شہری شکایت کر رہے ہیں۔
سوالات کا معیار
 ۶۰؍ فیصد ایسے کارپوریٹر ہیں جنہوں نے عوامی شکایتوں کے مطابق بی ایم سی انتظامیہ سے سوالات نہیں کئے اور اسی لئے انہیں ۵۰؍ فیصد سے بھی کم مارکس ملے ہیں۔
 پرجا کی جانب سے کارپوریٹروں کومشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں کے عوامی مسائل دور کرنے پر زیادہ توجہ دیں۔
۱۳؍ کارپوریٹرو ںنے ایک بھی سوال نہیںپوچھا
 پرجا رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۰ء میں۱۳؍ کونسلر ایسے ہیں جنہوںنے بی ایم سی  کے اجلاس میں ایک بھی سوال نہیں  اٹھایا۔ ان میں۳؍ ایسے کارپوریٹر بھی ہیں جنہوں نے ۲۰۱۷ء میں منتخب ہونے کے بعد اب تک (۲۰۲۰ ء تک) ایک بھی سوال نہیں کیا۔ ان کے نام سپریہ مورے(کانگریس) (ایف ساؤتھ وارڈ ۲۰۱)،، منیشا رہاٹے( این سی پی) (ایس  وارڈ نمبر۔۱۱۹) اور گلناز قریشی ( ایم آئی ایم )  ( ایچ ایسٹ ۔وارڈ نمبر:۹۲)  بتائے گئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کے وارڈ میں کوئی مسئلہ نہیں یا مسئلہ ہے تو وہ انہیں دور کرنے کیلئے کوشش نہیں کرنا چاہتے یا پھر انہیں مسئلہ دور کرنے کا طریقہ نہیں معلوم۔ یہ فکرکی بات ہے۔
چند دیگر نکات:
- کارپوریٹروں کا پرفارمنس ۱۹۔۲۰۱۸ء میں ۶۰؍ فیصد تھا جو اب ۲۰۔۲۰۱۹ء  ( جب  اسمبلی الیکشن تھے)میں کم ہو کر ۵۵؍ فیصد ہو گیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہےکہ کارپوریٹر الیکشن کی سرگرمیوں کو شہری مسائل سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
- ۱۳۳؍ کارپوریٹروں(۶۰؍ فیصد )کےذریعے مسائل سے متعلق معیاری سوالات نہ پوچھےجانے پر پرجا نے انہیں کم گریڈ ( ۵۰؍ فیصد سے کم مارکس ) دیئے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ میونسپل کارپوریشن کےٹرم کے تیسرے سال ( ۱۵۔۲۰۱۴ء) میں ۸۳؍ تھی۔
وبا ئی امراض کو قابو میں کرنے کیلئے کارپوریٹروں سے مشورہ نہیں !
  پرجا فاؤنڈیشن کے بانی اور منیجنگ ٹرسٹی اور نتھائی مہتا نے کہا کہ ’’ کارپوریٹر شہریوں سے بالکل قریب ہوتا ہے اور وہ مقامی سطح پر درپیش مسائل سے بھی واقف ہوتا ہے۔ عوام کی مدد کرنے میں بھی وہ سب سے آگے ہوتا ہے،   اس کے باوجود کورونا جیسی  بیماری سے نمٹنے کیلئے پالیسی بناتے وقت کارپوریٹر وں سے مشورہ نہیں کیا جاتا  اور انہیں کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار بھی نہیں دیا گیا ہےجو یہ افسوسناک ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK