راشن کی دکانوں پر شراب کی فروخت اورغیر ملکی شراب پرٹیکس نصف کرنے کے کابینہ کے فیصلےکے خلاف’ نشہ مکت مہاراشٹرسمنوے منچ‘ کی جانب سے آزادمیدان میں احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے طنزیہ انداز میں’کھانے کواناج نہیں حکومت پلائے شراب ہاتھ میں روزگار نہیں،دی گئی
راشن دکان پر شراب کی فروخت کی اجازت دینے کے خلاف آزادمیدان میں احتجاج کیا جارہا ہے۔(تصویر: انقلاب)
راشن کی دکانوں پر شراب کی فروخت اورغیر ملکی شراب پرٹیکس نصف کرنے کے کابینہ کے فیصلےکے خلاف’ نشہ مکت مہاراشٹرسمنوے منچ‘ کی جانب سے آزادمیدان میں احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے طنزیہ انداز میں’کھانے کواناج نہیں حکومت پلائے شراب ہاتھ میں روزگار نہیں،دی گئی پینے کو بوتل ‘اورراشن کی دکان پرملے گی شراب ،شراب ہی پیواورشراب ہی کھاؤ‘ کے نعرے بلند کئے ۔اسی طرح کے نعروں والے پلے کارڈز لے کرانہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہر قسم کے نشہ کے خلاف قدم اٹھائے تاکہ نوجوانوں کوبرباد ہونے سے بچایاجاسکے ۔
نشہ کے خلاف کام کرنے والی اورریاست کے نشہ مکت منڈل کی عہدیدار ورشا ودیا ولاس نے کہاکہ ’’مہاراشٹر حکومت کی جانب سے کابینہ میںیہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب راشن دکانوں پربھی شراب فروخت کرنے کی اجازت دی جائے گی اورغیرممالک سے لائی جانے والی شراب پرٹیکس ۳۰۰؍ فیصد سے گھٹاکر ڈیڑھ سو فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسی طرح چندر پور میںشراب کی فروخت پرپابندی عائد کی گئی تھی لیکن اسے بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اس تعلق سےجسٹس شاہ کی رپورٹ میں پابندی ہٹانے کی بات نہیںکہی گئی ہے۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ کورونا کے سبب کس طرح کے حالات ہیں اور شراب نوشی نے کتنے خاندانوں کو برباد کیا ہےلیکن محض محصول کیلئے حکومت تمام اصولوں اورعوامی مفادات کو طاق پر رکھ کرفیصلہ کررہی ہے ، اسے واپس لیا جائے اور ہرقسم کے نشہ کے خلاف حکومت قدم اٹھائے تاکہ نسلِ نوکو اس سے محفوظ رکھا جاسکے۔‘‘
مظاہرین میںشامل راجیہ سبھا کے سابق رکن حسین دلوائی نے کہاکہ ’’ یہ فیصلہ کسی صورت مناسب نہیںہے کیونکہ نشہ کے خاتمے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے ، اسے بڑھانے کی نہیں۔ اسی سبب یہ احتجاج کیاجارہا ہے تاکہ حکومت تک آوازپہنچے اوروہ اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے۔‘‘ اویناش پاٹل نے کہاکہ ’’ یہ کیسا مذاق ہےکہ لوگ پہلے سے ہی روزی روٹی کیلئے پریشان ہیں، رہی سہی کسر کورونا نے پوری کردی اس کے باوجود عوام کوراحت دینے کے بجائے مہاراشٹر حکومت شراب بیچنے اورایک طرح سے اسے پینے کے لئے فروغ دے رہی ہے ؟ آخر حکومت کوکیا ہوگیا ہےاوراس کا منشاء کیا ہے؟ مظاہرین میں شامل بابو شیخ نے کہاکہ ’’ حکومت کافیصلہ کسی طرح سے بھی قابل قبول نہیںہے ، اسے واپس لیا جائے۔‘‘