Inquilab Logo

عالمی سطح پر شیشم کی لکڑی کی مصنوعات کی برآمد میں نرمی

Updated: November 22, 2022, 12:27 PM IST | Agency | New Delhi

جنگلی حیوانات اور نباتات کی خطرےسے دوچار نسلوں کی بین الاقوامی تجارت پرکانفرنس میں فیصلہ، معدومی کے خطرے سے باہر قرار دیا گیا،ہندوستان کے ۵۰؍ہزار سے زیادہ کاریگروں کو فائدہ ہونے کی امید

COP 19 conference to be held in Panama.Picture:INN
پناما میں منعقد ہونے والی سی او پی ۱۹؍ کانفرنس کا منظر ۔ تصویر:آئی این این

جنگلی حیوانات اور نباتات کی خطرےسے دوچار نسلوں کی بین الاقوامی تجارت پرکانفرنس (سی او پی۱۹؍)میں شیشم کی لکڑی کی مصنوعات کی برآمد سے متعلق عالمی قوانین میں نرمی کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہندستان کے ۵۰؍ہزار سے زیادہ کاریگروں کو فائدہ ہونے کی امید ہے۔ پناما میں جاری سی ای پی ۱۹؍کانفرنس میں شیشم کی لکڑی کی مصنوعات سے متعلق اس  حوالے سے رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ یہ کانفرنس۱۴؍ نومبر سے ۲۵؍نومبر تک منعقد کی جا رہی ہے۔ کانفرنس میں معدومی کے خطرے سے دوچار  پودوں کی نسلوں سے شیشم کی لکڑی کو ہٹانے پر اتفاق نہیں کیا گیا، تاہم کچھ شرائط کے ساتھ شیشم کی لکڑی کے فرنیچر وغیرہ کی برآمد کی اجازت دی گئی ہے۔    دستاویزات کے مطابق شیشم کی لکڑی کو کانفرنس کے ضمیمہ دوم میں شامل  ہے، جس میں پودوں کی انواع کی تجارت کو مقررہ اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔فی الحال ۱۰؍کلو سے زیادہ وزن کی ہر کھیپ کے لیےاجازت درکار ہوتی ہے۔ اس پابندی کی وجہ سے ہندوستان سےشیشم کی لکڑی سے بنے فرنیچر اور دستکاری کی برآمدات پہلے کے تخمینہ ایک ہزارکروڑ روپےسالانہ سے۵۰۰؍تا۶۰۰؍کروڑ روپے تک گر گئی ہے۔ہر سال شیشم کی لکڑی کی مصنوعات کی برآمدمیں اس کمی نے۵۰؍ہزار سے زائد کاریگروں کی روزی روٹی کو متاثر کیا ہے۔  ہندوستان کی پہل پر موجودہ میٹنگ میں شیشم کی لکڑی سےبنی اشیاء، جیسے فرنیچر اور نوادرات کی مقدارکو واضح کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ ہندوستانی نمائندوں کی طرف سےمسلسل غور و خوض کے بعد اس بات پراتفاق کیا گیا کہ شیشم کی لکڑی پر مبنی کوئی بھی شے بغیر اجازت کے برآمد کی جا سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ اس بات پراتفاق کیا گیا کہ ہر شےکے خالص وزن کیلئےصرف لکڑی پر غور کیا جائے گا اور پروڈکٹ میں استعمال ہونے والے دیگر مواد جیسے دھاتیں وغیرہ کو نظر انداز کردیا جائے گا۔ ۲۰۱۶ءمیں جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ میں ہونے والے کنونشن کے۱۷؍ویں اجلاس میں شیشم کی لکڑی کی تمام اقسام کو کنونشن کےضمیمہ میں شامل کیا گیا تھا۔اس وجہ سے شیشم کی لکڑی کی تجارت کے لیے اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت تھی۔ شیشم کی نسلیں ہندوستان میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں اور انہیں معدومی کےخطرے سے دوچار انواع نہیں سمجھا جاتا۔بات چیت کے دوران تمام ممالک کی طرف سے یہ تسلیم کیا گیا کہ شیشم کی لکڑی خطرے سے دوچار نسل نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK