Inquilab Logo

جنوبی کوریا میں سیم سنگ کمپنی کےنائب صدرکو بدعنوانی کےالزام میں ڈھائی سال قیدکی سزا

Updated: January 20, 2021, 11:49 AM IST | Agency | Washington

لی جائے یانگ پر ۲۰۱۵ء میں کاروباری مفاد کیلئے جنوبی کوریا کی اس وقت کی صدر کو رشوت دینے کا الزام تھا، ملک کی صدر کو بدعنوانی کے معاملے میں پہلے ہی سزا ہو چکی ہے

Samsung Company - Pic  INN
سیمسنگ کمپنی ۔ تصویر : آئی این این

جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے پیر کو سیم سنگ کمپنی  کے نائب صدر ارب پتی لی جائی یانگ کورشوت خوری کے الزام میں ڈھائی سال کی قید کی سزا سنائی ہے۔جنوبی کوریا میں ۲۰۱۶ء میں  بد عنوانی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے جس کی وجہ سے  ملک کی صدر کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔سیول کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لی جائی یانگ کو اس وقت کی صدر پارک جین ہائی اور ان کے ساتھی کو ۲۰۱۵ء میں سیم سنگ سے منسلک دو کمپنیوں کے ضم ہونے کی ڈیل کیلئے حکومت کی مدد حاصل کرنے کے سلسلے میں رشوت دینے کا مرتکب پایا ہے۔  اس ڈیل کی وجہ سے لی کو ملک کے سب سے بڑے کاروباری گروپ، سیم سنگ پر اپنی گرفت مضبوط کرنے میں مدد ملی تھی ۔
 لی کے وکلا کا موقف ہے کہ وہ صدر کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کا نشانہ بنے ہیں اور یہ کہ ۲۰۱۵ء کی ڈیل معمول کا کاروبار تھی۔فیصلے کے بعد لی کو پولیس  نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ عدالت میں حاضر ہونے کے وقت انہوں نے  صحافیوں  کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔انجائے لی نے، جو لی جائے یانگ کے قانونی دفاعی ٹیم کا حصہ ہیں، عدالتی فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس کیس کی بنیاد اس بات پر تھی کہ ایک سابقہ صدر نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک نجی کمپنی کی آزادی اور مالکانہ حقوق میں مداخلت کی۔‘‘انہوں نے  یہ نہیں بتایا کہ ان کی قانونی ٹیم کی طرف سے فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی یا نہیں۔
 سیم سنگ نے اس فیصلے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔لی جائی یانگ سیم سنگ گروپ میں  الیکٹرانک کے نائب چیئرمین ہیں۔ یہ دنیا بھر میں کمپیوٹر چپس اورا سمارٹ فون بنانے والی وبڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔پچھلے سال  ستمبر میں پر استغاثہ  نے لی  پر ۲۰۱۵ء کی ڈیل کیلئےا سٹاک پرائس میں جوڑ توڑ، بریچ آف ٹرسٹ اور آڈٹ کی خلاف ورزیوں کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی۔سیم سنگ کے نائب صدر کو جیل کی سزا سے کمپنی کے مستقبل پر کیا اثر پڑے گا، یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے۔ سیم سنگ کو لی  کے ۲۰۱۷ء اور ۲۰۱۸ء میں جیل میں وقت گزارنے کے وقت بھی کاروباری طور پر مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔
  ۵۲؍برس کے لی کو ۲۰۱۷ء میں عدالت نے اس وقت کے سابقہ صدر پارک اور ان کی دیرینہ دوست چوئی سان سل  کو ۷۰؍لاکھ ڈالر کے برابر رقم رشوت کے طور پر دینے پر پانچ برس کی سزا دی گئی تھی۔ انہیں فروری ۲۰۱۸ء میں رہا کر دیا گیا تھا، جب ان کی سزا کو سیول کی ہائی کورٹ نے کم کر کے ڈھائی برس کر دیا تھا۔پچھلے ہفتے جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے سابقہ صدر پارک کی ۲۰؍ برس کی قید کی سزا کی توثیق کی تھی۔ انہیں ان کی دوست چوئی سان سل کے ساتھ مل کر سیم سنگ سمیت ملک کے بڑے کاروباری گروپوں سے لاکھوں ڈالر کے برابر رقوم بھتے اور رشوت کے طور پر لینے پر سزا دی گئی ہے۔ ۲۰۱۳ء سے ۲۰۱۷ءتک جنوبی کوریا کی صدر تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK