Inquilab Logo

میرابھائندر کے مجوزہ ڈیولپمنٹ پلان کے ڈرافٹ پر سخت تنقیدیں

Updated: November 05, 2022, 9:05 AM IST | sajid Shaikh | Mumbai

مقامی افراد نے کہا کہ یہ ٹھیک طرح سے نہیں بنایا گیا ہے اس لئے سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔ سابق کارپوریٹروں کے مطابق مذہبی مقامات ، ریلوے اسٹیشن، سڑکیں اور تالاب نہیں دکھائے گئے ہیں۔ اراکین اسمبلی بھی مطمئن نہیں

Former corporator Neelam Dhawan is looking at the draft of the new DP.
سابق کارپوریٹر نیلم دھون نئے ڈی پی کا ڈرافٹ دیکھ رہی ہیں۔ (تصویر: انقلاب)

 : میرابھائندر کا مجوزہ ڈیولپمنٹ پلان (ڈی پی ) کا ڈرافٹ پلاننگ ڈپارٹمنٹ ضلع تھانے نے پیش کر دیا ہے اور اسے میرابھائندر میونسپل کارپوریشن کے صدر دفتر کے دوسرے منزلہ پر میونسپل کمشنر کے کیبن کے سامنے کھلے ہال میں دیواروں پر چارٹ کی شکل میں چسپاں کیا گیا ہےنیز اس پر اعتراضات اور تجاویز کیلئے شہریوں کو ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے ۔تاہم نئے پلان میں کئی خامیاں سامنے آئی ہیں۔  مذہبی مقامات ،ریلوے اسٹیشن ،سڑک اور تالابوں کواس میں دکھایا نہیں گیا ہے، قدیم عمارتوں کی زمین کو نئے پلان میں ریزرو   دکھایا گیا ہے ،ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے ریزرویشن بنایا گیا جس سے نئے پلان کو توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس ڈی پی  سے مقامی باشندے  ،عوامی نمائندے  ناخوش نظر آرہے ہیں ۔
 مقامی شخص عطاء اللہ خان نے اس بارے میںکہا کہ ڈیولپمنٹ پلان ٹھیک طرح سے نہیں بنایا گیا ہے ۔پرانے پلان میںجوسڑکیں تھیں، وہ نہیں دکھائی گئی ہیں جبکہ نئے پلان میں جو سڑکیں دکھائی گئی ہیں، وہاں عمارتیں موجود ہیں۔  یہ کیسی منصوبہ بندی ہے۔ پرانے پلان میں۱۸ میٹر کی سڑک کو نئے پلان میںکم کرکے ۱۲ میٹر کی دکھایا گیا ہے۔ جہاں صنعتیں قائم ہیں ،وہاں سڑک دکھائی جا رہی ہے۔ یہ پلان دیکھنے کے بعدلوگ الجھن میں پڑ گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھائندر مغرب میں قبرستان سمیت کئی مطالبات کئے گئے تھے مگر مجوزہ ڈی پی میں اس کا ذکر نہیں ہے  ۔
ڈرافٹ میں تبدیلی کا مطالبہ
 شیوسینا کے عہدیدار پون گھرت نے کہا کہ مقامی باشندوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، ان کے گھروں کو ریزرویشن میں دکھایا جا رہا ہے۔ ہم اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں گے ۔ موردا اور موربہ گاؤں کے غریب کسان جہاں کھیتی کرتے تھے ،وہاں اب رہائشی پلاٹ بتایا گیا ہے۔    سابق میونسپل کارپوریٹر نیلم دھون نے کہا کہ نمائش کی طرح چارٹ لگائے گئے ہیں مگر کون سا علاقہ کہاں ہے، اس کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ جدھر ۱۵  میٹر کی سڑک دکھائی جا رہی ہے، وہاں ۲۰۱۴ ء میں عمارتیں تعمیر ہو چکی ہیں۔ اب اُن عمارتوں کو ہٹایا نہیں جا سکتا ہے اور لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جا سکتا ہے اس لئے میرا  مطالبہ ہے کہ ڈرافٹ میں تبدیلی لائی جائے اور ایسا ڈرافٹ بنانا چاہئے جو لوگوں کی سمجھ میں آئے تاکہ لوگ اعتراضات اور تجاویز دے سکیں ۔سابق  کارپوریٹر روہت سورنا نے کہا کہ مجوزہ ڈیولپمنٹ پلان کا ڈرافٹ کئی غلطیوں کی وجہ سے گنجلک ہو گیا اور کسی کو بھی پسند نہیں آ رہا ہے۔سابق میونسپل کارپوریٹر راجیو مہرہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ڈرافٹ کسی آرکیٹیکٹ کیلئے لگایا گیا ہے جبکہ تجاویز اور مشورے عوام کو دینا ہے ،کسی عام شہری کو یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے ۔  پلان میں کیا تبدیلیاں ہوئی ہیں جب عوام کی سمجھ میں ہی نہیں آئے گا تو وہ اعتراضات کیسے داخل کریں گے۔  سابق  کارپوریٹر ریتا شاہ نے کہا کہ یوں تو سارا ڈرافٹ خامیوں سے بھرا ہوا ہے مگر سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس میں جو ریزرویشن تھے اور جن پر عدالت عالیہ اور عدالتِ عظمیٰ نے پابندی عائد کردی تھی ان کو دوبارہ پلان میں دکھایا گیا ہے جس سے توہین عدالت کا معاملہ بنتا ہے ۔
                  سابق میونسپل کارپوریٹر ملن مہاترے نے کہاکہ  اس میں سب سے بڑی خامی ہے کہ خود میونسپل کارپوریشن نے جو سڑک بنائی تھی، اس  میں دکھائی نہیں گئی ہے ، ۵۰،۶۰؍ سال پہلے گاؤں کا نقشہ آتا تھا جس میں مذہبی مقامات ،عبادت گاہیں ،تالاب ،سرکاری دفاتر ،پولیس اسٹیشن سب دکھائے جاتے تھے ،وہ سب مجوزہ ڈیولپمنٹ پلان کے ڈرافٹ نہیں ہیں بلکہ میونسپل کارپوریشن کا صدر دفتر بھی نہیں ہے یہاں تک کہ میراروڈ اور بھائندر کے ریلوے اسٹیشن تک دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔جو چیزیں سابقہ پلان میں تھیں ،کم از کم انہیں دکھایا جاتا۔ صرف ائیرکنڈیشنڈ دفتر میں بیٹھ کر یہ منصوبہ بنایا گیا ہے ۔
سماجی رضاکار بھی ناراض 
 میرابھائندر کے مشہور سماجی رضاکار دھیرج پرتاپ نے کہا کہ  انہوں نے گرین زون کو نہ کے برابر کردیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ سیاسی قائدین ،بلڈروں ،اور ٹھیکیداروں کو ڈیولپمنٹ کیلئے جگہ فراہم کی گئی ہے جس سے شہر اور ماحولیات دونوں پر برا اثر پڑے گا ۔نئی عمارتوں کی تعمیر سے شہر پر بوجھ پڑے گا،   پانی سپلائی متاثر ہوگی ،نکاسی کا نظام درہم برہم ہوگا، شہر کا ٹریفک بڑھ جائے گا ،لوگوں کو بھی تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا اور قدرتی ماحول بھی متاثر ہوگا۔ مینگروز کی حفاظت کے لئے عدالت کا حکم جاری ہوا تھا کہ وہاں کسی قسم کا کوئی ریزرویشن نہ ہو ، اس فیصلے کو نظر انداز کرکے اسے آر زون میں دکھایا گیا ہے۔  سماجی کارکن صابر سید نے کہاکہ شہر کا ترقیاتی منصوبہ بناتے وقت کندلوان جنگل کے درختوں والے علاقے اور سنجے گاندھی نیشنل پارک سے متصل اِکو سینسیٹیو زون کو نظر انداز کیا گیا ہے جس سے نیشنل پارک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ پلان سے پتہ چلتا ہے کہ شہر میں کئی مقامات پر اس قسم کی حرکت کی گئی ہے۔ ترقیاتی منصوبہ بنانے والے افسران نے گھپلا کرکے شہر کا منصوبہ بنایا ہے اس لئے صرف تحقیقات کرنے کے بجائے ان کے خلاف انسدادِ بدعنوانی ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور ڈی پی میں ہونے والے اسکینڈل کو بے نقاب کیا جائے ۔ 
’’اسے عجلت میں لایا گیا ہے‘‘
  رکن اسمبلی پرتاپ سرنائیک نے کہا کہ یہ پلان اچانک آگیا ہے پتہ ہی نہیں چلا کہ کس جگہ ریزرویشن لگایا گیا ہے مگر ۳۱ ؍اکتوبر سے قبل اسے لازماً لانا تھا اس لئے اسے عجلت میں لایا گیا ہے مگر جو تجاویز اور اعتراضات کا وقت ہے، ہم اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریںگے۔ میں نے مطالبہ کیا تھا کہ رائی موردہ اور موربہ گاؤں میں میٹرو  کارشیڈ کا جو ریزرویشن تھا،  اسے آگے لے جانا تھا وہ ریزرویشن وہیں گاؤں میں رکھا گیا۔ اُتن میں جو ایم ایم آر ڈی اے اور ریاستی حکومت کی زمینوں پر سیاحتی مقامات دکھائے جانے چاہئے تھے، قبرستان اور شمشان بھومی کی ضرورت ہمیشہ شہر کو رہتی ہے، وہ ہونے چاہئیں۔ اسکول اور کھیلوں کے میدان دکھائے جانے چاہئے۔   یہ سب باتیں قابل غور ہیں ان کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو جائزہ لے پلان میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
  رکن اسمبلی گیتا جین نے ڈی پی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا اس میں ۷۰؍ اور۸۰؍کی دہائی میں تعمیر شدہ عمارتوں پر اب ریزرویشن دکھایا گیا ہے۔ موجودہ سڑکیں دکھائی نہیں گئی ہیں۔  تالابوں کا ذکر نہیں ہے۔ بھومی پتروں کی جگہوں پر ریزرویشن ڈالنے سے سبھی لوگ غیر مطمئن ہیں۔
شہری منصوبہ بندی کے محکمے کی وضاحت
 محکمۂ شہری منصوبہ بندی تھانے ضلع کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کشور پاٹل نے اس تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یہ منصوبہ ڈرافٹنگ کے مرحلے میں ہے اور اگر اس سے متعلق کوئی تجویز یا شکایت موصول ہوئی تو اس پر ضروری کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ماحولیات اور کندلوان جنگل کے حوالے سے حکومت کی ہدایات کے مطابق نیا ترقیاتی منصوبہ بنایا گیا ہے ۔کندلوان یا اِکو سینسیٹیو زون کہیں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہ متاثر ہونے والا نہیں ہے۔  اس منصوبے کو مستقبل کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔

mira road Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK