Inquilab Logo

مورلینڈروڈ : ممبئی باغ احتجاج میں جامعہ ملیہ کے طلباء بھی شریک ہوئے

Updated: February 17, 2020, 10:32 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف مورلینڈ روڈ کے’ممبئی باغ‘ کے مظاہرین کے تعلق سے پولیس کا سخت رویہ اب بھی جاری ہے جبکہ یہاں خواتین مظاہرین پُرامن طریقے سے احتجاج کررہی ہیں۔ سنیچر کی شب اوراتوار کو بھی عربیہ ہوٹل کے قریب تعینات پولیس نے خواتین کے علاوہ ان نوجوانوں کوبھی پریشان کیا جو اس علاقےکے رہائشی ہیں۔

جامعہ کے طلبہ ممبئی باغ کی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب
جامعہ کے طلبہ ممبئی باغ کی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

ممبئی : سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف مورلینڈ روڈ  کے’ممبئی باغ‘ کے مظاہرین کے تعلق سے پولیس کا سخت رویہ اب بھی جاری ہے  جبکہ یہاں خواتین مظاہرین پُرامن طریقے سے احتجاج کررہی ہیں۔سنیچر کی شب اوراتوار کو بھی عربیہ ہوٹل کے قریب تعینات پولیس نے خواتین کے علاوہ ان نوجوانوںکوبھی پریشان کیاجو اس علاقےکے رہائشی ہیں۔دریں اثناء اتوار کو جامعہ کوآرڈنیشن کمیٹی کے ارشد خان اور حیدر مجیب نےممبئی باغ کے مظاہرین سے ملاقات کی اوران کی حوصلہ افزائی کرتےہوئے کہاکہ ہم اپنی ماؤں بہنوںکےسایے میں فرقہ پرستی کے خلاف اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ہمیں انصاف نہیں مل جاتا۔اس سے قبل سنیچر کی شب مظاہرین سے ملاقات کیلئے آئے آئی پی ایس آفیسر عبدالرٰحمن کوبھی پولیس نے ۱۴۹؍ کانوٹس دیا۔ ایک طرف تو پولیس یہاں کے مظاہرین اور کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کرنےوالوںکو ۱۴۹؍کانوٹس دے رہی ہے دوسری جانب ان ہی کے ہاتھوں سے دیئے جانے والےکھانےپینے کا سامان قبول کررہی ہے۔ایسے میں سمجھ میں نہیں آرہاہےکہ پولیس جس  بڑی تعدادمیں ۱۴۹؍کانوٹس دے رہی ہے اس کا مقصد کیاہے۔ دریں اثناءآندولن کے منتظمین کاکہناہےکہ جب تک دہلی کے شاہین باغ کا کوئی فیصلہ نہیں آتا،ممبئی باغ کا احتجاج جاری رہے گا۔
 ارشد خان نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ بی جے پی کی حکومت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر ظلم وزیادتی کررہی ہے۔ دن دہاڑے ہمارے ساتھیوں پر گاندھی جی کی برسی کے موقع پر گولی چلائی گئی لیکن خاطیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ ان کی جارحیت بڑھتی جارہی ہے۔  فرقہ پرستی کو ہوا دے کر ہندوستان کے سیکولر کلچر کو برباد کرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔ سی اے اے ،این آرسی  اور این پی آر کے ذریعے ملک کے آئین سے کھلواڑکرنےکی کوشش کی جارہی ہے جس کی ہم شدید مخالفت کرتےہیں۔ ہمیں یہ سیاہ قانون منظور نہیں ہے۔ اس کی ہم قومی سطح پر مخالفت کرتےہیں ۔ ان قوانین کے خلاف ملک میں ہماری مائیں بہنیں آندولن کررہی ہیںجنہیں ہمارا سلام ہے۔‘‘
  ارشد خان کے ساتھ  جامعہ  سے آئے حیدر مجیب نے بھی انقلاب کو بتایا کہ ’’ ممبئی باغ میں جس طرح خواتین مظاہرہ کررہی ہیں، انہیں دیکھ کر ہمارا حوصلہ بلند ہوا ہےکہ ہمارے گھروںکی مائیں بہنیں کس طرح آئین ہند کے تحفظ کیلئے سڑک پر اُتری ہیں۔ ہم ان کی عظمت کو سلوٹ کرتےہیں۔ ملک کے سیکولر کردار کو کچھ فرقہ پرست طاقتیں اپنی ناپاک سازش سے تباہ کرناچاہتی ہیں۔ ہمیں انہیں کامیاب نہیں ہونے دیناہے۔ سی اے اے ،این سی آر اور این پی آر کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔جامعہ کے طلبہ نے اس کالے قانون کے خلاف آواز اٹھائی ہےلیکن ان کی آواز کو بند کرنےکیلئے ان پر گولیاں برسائی جار ہی ہیں مگر ہم ڈرنے والے نہیں ہیں ۔ہم اپنا مقصد حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔‘‘
  مورلینڈروڈ نیانگر کے نوجوان محمد عاقب انصاری نے بتایا کہ ’’ سنیچر کی رات ۹؍بجے ڈیوٹی سے میں واپس گھر آرہاتھا۔ عربیہ ہوٹل پر پولیس والوںنے مجھے روک کر دریافت کیاکہ کہاں جاناہے۔ میں نے کہاکہ مجھے نیانگر اپنے گھر جانا ہے ۔ جس پر پولیس والوںنےکہاکہ یہاں سے جانےکےبجائے ناگپاڑہ ہوتے ہوئے نیانگر جائو۔ پولیس کے روکنے پرمیں نے ضد نہیں کیا اور ایک طرف کھڑا ہوگیا۔ اسی درمیان میں نے دیکھاکہ کچھ افراد کو پولیس نے اسی راستےسے مورلینڈروڈ کی جانب جانےدیا لیکن مجھےنہیں جانے دیا۔ بعدازیں  میں نے پولیس سے کہاکہ دیگر افرادجارہےہیں تو مجھے بھی جانے دو۔ کچھ دیر کی بحث کے بعد پولیس نے مجھے جانے دیالیکن اس طرح مقامی افراد کو جانے سے منع کرنےکا کیا مطلب ہے۔‘‘
 دریں اثناء سابق آئی پی ایس آفیسر عبدالرحمٰن  نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سنیچرکی رات کو میں ممبئی باغ کے مظاہرین سے ملاقات کرنے گیاتھا۔ وہاں میں نے مظاہرین کو سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر کے بارےمیں معلومات فراہم کی۔ این پی آر کے بارے میں ، میں نے مظاہرین سےکہاکہ وہ اس کابائیکاٹ کریں اور کسی طرح کی اطلاع متعلقہ اسٹاف کو نہ دیں ۔میں اپنا خطاب ختم کرکے لوٹ رہاتھاتبھی پولیس نے مجھے ۱۴۹؍ کانوٹس دیا۔ میں نے نوٹس قبول کرلیا ہے مگر میرا ماننا ہےکہ پولیس پُرامن آندولن کرنےوالوںکو نوٹس دے کر خوفزدہ کرنےکی جو کوشش کررہی ہے،وہ غلط ہے۔ اس نوٹس کے ذریعے یہاں آندولن کرنے والی خواتین کو ڈرانےکی کوشش کی جارہی ہے جس کی میں مخالفت کرتا ہوں۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK