ایس آئی او، فریٹرنٹی موومنٹ اور باپسا جیسی تنظیمیں شریک ہوئیں، سوشل میڈیا پر بھی ہیش ٹیگ چلا کر دہلی پولیس سے سوال کیاگیاکہ ’’نجیب کہاںہے؟‘‘
EPAPER
Updated: October 15, 2021, 7:50 AM IST | new Delhi
ایس آئی او، فریٹرنٹی موومنٹ اور باپسا جیسی تنظیمیں شریک ہوئیں، سوشل میڈیا پر بھی ہیش ٹیگ چلا کر دہلی پولیس سے سوال کیاگیاکہ ’’نجیب کہاںہے؟‘‘
بھارتیہ ودیارتھی پریشد( اے بی وی پی ) کے کارکنوں کے ساتھ ٹکراؤ اور’’حوروں کے پاس پہنچادینے ‘‘کی دھمکی کے بعد غائب ہونے والے نجیب احمد کی گمشدگی کو جمعرات کو ۵؍ سال مکمل ہوگئے۔ جمعرات کو بیٹے کی گمشدگی کو ۵؍ سال مکمل ہونے پران کی ماں فاطمہ نفیس نے ایک بار پھر دہلی پولیس سے سوال کیا ہے کہ ان کا بیٹا کہاں ہے۔ ’نجیب کہاں ہے؟ ‘ اس کے ساتھ ہی جواہر لا نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ایس آئی او، فریٹرنٹی موومنٹ، باپسا اور دیگر تنظیموں کے کارکنوں نے احتجاج اور خاطیوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
ہیش ٹیگ ’’نجیب کہاں ہے‘‘کے ساتھ کئے گئے ٹویٹ میں فاطمہ نفیس نے لکھا ہے کہ ’’ میں ۵؍ برسوں سے دہلی پولیس سے لگاتار پوچھ رہی ہوں کہ میرا بیٹا کہاں ہے۔‘‘ سوشل میڈیا پر سرگرم دیگرانصاف پسند افراد نے بھی ’’نجیب کہاں ہے؟‘‘ ہیش ٹیگ کو ٹرینڈ کروایا اور اے بی وی پی کے ان کارکنوں کے خلاف کاررروائی کی مانگ کی جنہوں نے نجیب کو دھمکی دی تھی۔ ایس آئی او نے اس سلسلے میں ۱۵؍ اکتوبر کو ایک کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔
بائیں بازو کی طلبہ تنظین آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن (آئیسا) نے بھی ٹویٹ کیا ہے کہ ’’جے این یو کے طالب علم نجیب احمد کی جبری گمشدگی کو ۵؍ سال مکمل ہوگئےمگر خاطیوں کو سزا ملنا اب بھی باقی ہے۔ اے بی وی پی کے ان غنڈوں کو سیاسی تحفظ دینے کا سلسلہ بند کیا جائے جنہوں نے نجیب کو دھکی دی تھی اورانہیں گرفتار کیا جائے۔تب تک ہم پوچھتے رہیں گے کہ نجیب کہاں ہے؟‘‘ صدف جعفر نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’نجیب کو اے بی وی پی کے غنڈوں کے ذریعہ غائب کئے ہوئے ۵؍سال ہوگئے ہیں۔ آج بھی ایک دکھیاری مگر بےحد ہمتی ماں ، ہم سبھی کی ماں فاطمہ نفیس سوال کررہی ہیں کہ نجیب کہاں ہے؟‘‘
سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ ابو بکر سباق نے نجیب کی گمشدگی کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ ۵؍ سال کے طویل عرصے میں سی بی آئی بھی نجیب کی گمشدگی کی ٹھیک طرح سے جانچ نہیں کرسکی۔ نجیب کے اہل خانہ اور دوست انصاف کے منتظر ہیں،ہمیں اس کیلئے آواز اٹھانا چاہئے۔‘‘
یاد رہے کہ نجیب احمد ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۱۶ء کو جے این یو میں اے بی وی پی کے کارکنوں کے ساتھ ایک جھگڑے کے دوسرے دن لاپتہ ہو گیا تھا۔ گمشدگی کو ۵؍ سال گزر جانے کے باوجود اے بی وی پی کے اُن کارکنوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی جنہوں نے نجیب کو دھمکی دی تھی۔