سوڈانی وزیر نے ایک بیان میں کہا کہ الفاشر میں داخلے کے پہلے دو دنوں میں ریپڈ سپورٹ فورسیز نے ۳۰۰؍ خواتین کو ہلاک کر دیا، مزید یہ کہ اب بھی متعدد خاندان وہاں موجود ہیں جنہیں تشدد کا سامنا ہے۔
EPAPER
Updated: November 02, 2025, 6:03 PM IST | Khartoum
سوڈانی وزیر نے ایک بیان میں کہا کہ الفاشر میں داخلے کے پہلے دو دنوں میں ریپڈ سپورٹ فورسیز نے ۳۰۰؍ خواتین کو ہلاک کر دیا، مزید یہ کہ اب بھی متعدد خاندان وہاں موجود ہیں جنہیں تشدد کا سامنا ہے۔
سوڈان کی وزیر برائے سماجی بہبود سلمیٰ اسحاق نے انادولو کو سنیچر کو بتایا کہ مغربی سوڈان کے شمالی دارفور ریاست کے دارالحکومت الفاشر میں داخلے کے پہلے دو دنوں کے دوران ریپڈ سپورٹ فورسیز (RSF) نے۳۰۰؍ خواتین کو ہلاک کر دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’خواتین جنسی حملوں، تشدد اور اذیت کا نشانہ بنیں،الفاشر سے طویلہ (شمالی دارفور) جانے والا ہر شخص خطرے میں ہے، کیونکہ الفاشر- طویلہ سڑک موت کی سڑک بن چکی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’الفاشر میں اب بھی ایسے خاندان موجود ہیں جنہیں گھسیٹا، تشدد، ذلت اور جنسی تشدد کا سامنا ہے۔‘‘وزیر نے زور دے کر کہا کہ ’’الفاشر میں جو کچھ ہوا وہ نسل کشی کا منظم عمل ہے، ایک بڑا جرم ہے جس پرخاموش رہنے والا ہرشخص شامل ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امارات اور یو اے ای بائیکاٹ ٹرینڈ: سوڈان کے باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی کا الزام
واضح رہے کہ مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق،۲۶؍ اکتوبر کو ریپڈ سپورٹ فورسیز نے الفاشر پر قبضہ کر لیا اور شہریوں کا’’قتل عام‘‘ کیا، جس کےبعد یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ سوڈان کی جغرافیائی تقسیم کو مزیدگہرا کرسکتا ہے۔دریں اثناء بدھ کو، آر ایس ایف رہنما محمد حمدان دغلو (حمیدتی) نے تسلیم کیا کہ الفاشر میں ان کی فورسز کی جانب سے’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں‘‘ ہوئی ہیں، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا
یہ بات ذہن نشین رہے کہ ۱۵ اپریل۲۰۲۳ء سے جاری سوڈانی فوج اورنیم فوجی دستہ ( آر ایس ایف )کے درمیان جنگ جاری ہے جو بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں کے باوجود ختم نہیں ہو سکی۔ اقوام متحدہ اور مقامی خبروں کے مطابق، اس تنازعے میں۲۰؍ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ افراد پناہ گزینوں اور اندرونی طور پر بے گھر ہوکر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔