Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے گجرات فساد معاملے کے ۱۴؍ مجرموں کو ضمانت دے دی

Updated: January 28, 2020, 3:13 PM IST | Agency | New Delhi

سال ۲۰۰۲ء گجرات فسادات معاملہ : سپریم کورٹ نے منگل (آج ) ۲۸؍ جنوری کو گجرات کے سردار پورہ گاؤں قتل عام میں ملوث۱۴؍مجرمین کی ضمانت منظور کر لی ہے جو فی الحال عمرقید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

سپریم کورٹ آف انڈیا
سپریم کورٹ آف انڈیا

نئی دہلی : ۲۰۰۲ء گجرات فسادات معاملہ : سپریم کورٹ نے منگل (آج ) ۲۸؍ جنوری کو گجرات کے سردار پورہ گاؤں قتل عام میں ملوث۱۴؍مجرمین کی ضمانت منظور کر لی ہے جو فی الحال عمرقید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ۲۰۰۲ء میں گجرات میں ہونے والے بدترین فرقہ وارانہ فسادات کے دوران صرف سردار پورہ گاؤں میں ۳۳؍ افراد کو زندہ جلا دیاگیا تھا۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے ان ۱۴؍ مجرموں کی ضمانت منظور کی جن کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سپریم کورٹ  کے فیصلے کے مطابق  ضمانت کی مدت کے دوران  یہ مجرم سماجی خدمات بھی انجام دیں گے۔ کورٹ نے ان مجرموں کو دو گروپ میں تقسیم کیا ہے ۔ ایک گروپ  اندور میں قیام کرے گا جبکہ دوسرا جبل پور میں۔
بھوپال لیگل سروسز اتھارٹی کو مجرموں کیلئے روزگار کے مواقع تجویز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور قانونی سروس اتھارٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر تین ماہ بعد عدالت میں رپورٹ بھیجے۔
ان مجرموں نے گجرات ہائی کورٹ کے اکتوبر ۲۰۱۶ء کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے، گجرات ہائی کورٹ نے ان ۱۴؍ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ ضمانت منظور ہونے والے مجرموں میں پرہلاد بھائی جیگا بھائی پٹیل ، وجئے بھائی راجیو بھائی پٹیل ، اور دلیپ بھائی ونوبھائی پٹیل شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ۲۷؍فروری ۲۰۰۲ءو گودھرا ریلوے اسٹیشن پر جب سبرمتی ایکسپریس کے ایس سکس کوچ میں آگ لگی تھی جس میں ۵۸؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے اس کے بعد گجرات میں تین روز جاری فرقہ  وارانہ فساد میںہزاروں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK