کورٹ نےسرکار سے پوچھا کہ ’’ بلڈوزر کے ذریعے جو انہدامی کارروائی ہوئی ہے وہ قانون کے مطابق ہے یا نہیں ؟ یہ کارروائی انتقامی نہیں ہونی چاہئے‘‘
EPAPER
Updated: June 17, 2022, 10:05 AM IST | new Delhi
کورٹ نےسرکار سے پوچھا کہ ’’ بلڈوزر کے ذریعے جو انہدامی کارروائی ہوئی ہے وہ قانون کے مطابق ہے یا نہیں ؟ یہ کارروائی انتقامی نہیں ہونی چاہئے‘‘
بی جے پی کی سابق ترجمان نپور شرما کےگستاخانہ بیان پر ہونے والے تشدد میں یوپی حکومت کی کارروائی کو لے کر جمعرات کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس بوپنا اور وکرم ناتھ کی بنچ نے اس معاملے میں سخت رویہ اپناتے ہوئے یوگی حکومت کو نہ صرف نوٹس جاری کردیا بلکہ اس سے یہ دریافت کیا کہ بلڈوزر کے ذریعے جو انہدامی کارروائی کی گئی ہے وہ قانون کے مطابق ہے یا نہیں ؟ ساتھ ہی واضح کردیا کہ اس طرح کی کارروائیاں قانون کے مطابق ہی ہونی چاہئیں۔ اس میں انتقام لینے جیسی کوئی حرکت نہیں ہونی چاہئے ورنہ کورٹ کو سخت احکامات جاری کرنے پڑیں گے۔سماعت مکمل ہونے کے بعد کورٹ نے یوپی حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا اور اس سے ۳؍ دن کے اندر اندر جواب مانگا ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت اب منگل کو مقرر کی گئی ہے۔
مختلف رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ یہ انتقامی کارروائیاں ہیں، اس لئے حکومت ہمیں اطمینان دلائے کہ یہ انتقامی کارروائی نہیں تھی جو کچھ کیا گیا وہ قانون کے مطابق تھا اور نہایت ضروری تھا ۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ ہم نوٹس جاری کریں گے، آپ جواب داخل کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس مدت کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ سماعت کے دوران سینئر وکیل سی یو سنگھ نے دلائل کا آغاز کیا۔ سی یو سنگھ نے جمعیت کی طرف سے بحث کی۔ یاد رہے کہ یوپی میں گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری ’غیر قانونی انہدامی کارروائی‘ کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے گزشتہ دنوں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی ہیں